اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

سوشل میڈیا کا دباو، مفتی راغب نعیمی اپنے فتوے سے دستبردار، ٹائپنگ کی غلطی قرار دیدیا

علامہ راغب نعیمی نے بتایا کہ سوشل میڈیا خیالات اور اظہار رائے کا مؤثر ذریعہ ہے، سوشل میڈیا کو توہین مذہب، توہین رسالت، توہین صحابہ و اہلبیتؑ، فرقہ واریت کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

اسلام آباد :‌بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب نعیمی نے کہا کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق آج ہمارا اجلاس ہوا۔ علامہ راغب نعیمی نے بتایا کہ سوشل میڈیا خیالات اور اظہار رائے کا مؤثر ذریعہ ہے، سوشل میڈیا کو توہین مذہب، توہین رسالت، توہین صحابہ و اہلبیتؑ، فرقہ واریت کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب نعیمی نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کو غیر شرعی قرار دینے کے حوالے سے جاری کردہ بیان پر وضاحت دی ہے کہ اُس بیان میں ٹائپنگ کی غلطی ہوئی، وی پی این کو غیر شرعی نہیں کہا۔ چند روز قبل چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے استعمال کو غیر شرعی اور حرام قرار دیا تھا۔ جس کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے پی ٹی اے کو ایک خط لکھ کر غیر رجسٹرڈ وی پی این بند کرنے کا کہا گیا تھا۔ پی ٹی اے نے وزارت داخلہ کے خط پر عملدرآمد کرتے ہوئے کئی وی پی اینز کو بند بھی کر دیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب نعیمی نے کہا کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق آج ہمارا اجلاس ہوا۔ علامہ راغب نعیمی نے بتایا کہ سوشل میڈیا خیالات اور اظہار رائے کا مؤثر ذریعہ ہے، سوشل میڈیا کو توہین مذہب، توہین رسالت، توہین صحابہ و اہلبیتؑ، فرقہ واریت کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو انتہا پسندی، دہشت کردی کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، ان قواعد کا خیال نہیں رکھا جاتا تو پھر سوشل میڈیا کا استعمال غیر شرعی ہو گا۔ علامہ راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ وی پی این کو کسی نے غیر شرعی یا ناجائز نہیں کہا، ہمارے جاری کردہ بیان میں ٹائپنگ کی غلطی ہوئی، ہمارے جاری بیان میں نہیں نہ لکھنے سے غلط فہمی ہوئی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل راغب نعیمی نے جیو نیوز ٹی وی کے پروگرام میں بھی اپنے اس فتوے کا دفاع کرتے ہوئے اس کے حق میں دلائل دیئے تھے، تاہم اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں کسی ایک رکن کی جانب سے بھی حمایت نہ ملنے پر انہوں نے فتوے کو ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ قرار دیدیا ہے۔ مولانا طارق جمیل نے بھی فتوی کو ہی غیر شرعی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وی پی این غیر شرعی ہے تو موبائل فون بھی غیر شرعی ہے۔ جبکہ مختلف مکاتب فکر کے علماء نے بھی اس فتوے کی مذمت کی تھی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button