اہم خبریںبین الاقوامی

اس وقت غزہ و لبنان، مقاومت کا سب سے اہم مسئلہ ہیں، محمد باقر قالیباف

اس وقت خطے کی صورت حال نازک ہے اس لئے اس وقت دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ روابط میں وسعت بہت سود مند ثابت ہو سکتی ہیں

دمشق(نمائندہ وائس آف جرمنی): بسام الصباغ سے اپنی ایک ملاقات میں ایرانی پارلیمنٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم داعش جیسے بحران کے زمانے میں شام کیساتھ کھڑے تھے اور ہم آج بھی شام و لبنان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اپنی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور یقیناََ یہ کٹھن دور بھی گزار لیں گے۔
آج صبح شام کے وزیر خارجہ "بسام الصباغ” نے ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر "محمد باقر قالیباف” سے ملاقات کی۔ واضح رہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کو اسلامی مشاورتی کونسل بھی کہا جاتا ہے۔ اس ملاقات میں ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر نے بسام الصباغ کو شامی وزارت خارجہ کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی۔ اس موقع پر اپنی گفتگو میں محمد باقر قالیباف نے کہا کہ اس وقت خطے کی صورت حال نازک ہے اس لئے اس وقت دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ روابط میں وسعت بہت سود مند ثابت ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم شام کو مقاومتی محاذ کی فرنٹ لائن سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے شام کے سابق صدر مرحوم "حافظ الاسد” کے زمانے میں اپنا پہلا دورہ شام یاد ہے جب ہم نے اس موضوع پر خصوصی گفتگو کی۔ ہم نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں شام و ایران کا منفرد کردار ہے۔ مشرق وسطیٰ میں کوئی علاقائی اتحاد اور افہام و تفہیم ایران و شام کے تعلقات سے زیادہ اہم نہیں ہے۔ ہمارے شام کے ساتھ تعلقات پہلے سے زیادہ محکم ہیں تاہم اس بات کا یہ مطلب نہیں کہ دیگر ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات کی سطح کم ہے۔
محمد باقر قالیباف نے کہا کہ جب عرب ممالک نے شام سے اپنے تعلقات منقطع کر لئے تو ہمیں سب سے زیادہ دکھ ہوا۔ ہم نے ان تعلقات کو بحال کروانے کے لئے بہت موثر اقدامات انجام دئیے۔ اب جب بہت سے ممالک کے ساتھ شام کے تعلقات بہتر ہو چکے ہیں تو سب سے زیادہ خوشی بھی ہمیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عقل اور توجہ سے غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ صیہونی رژیم کا ناجائز وجود تمام اسلامی ممالک کے لئے مضر ہے۔ 75 سال قبل امریکہ، برطانیہ اور سلامتی کونسل کے ہاتھوں یہ ناجائز قابض ریاست قائم ہوئی، ہم اس وقت سے اب تک اسلامی ممالک کی سلامتی و ترقی کے لئے مزاحمت پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم آخر تک اس مقاومتی محاذ کی حمایت جاری رکھیں گے۔ محمد باقر قالیباف نے کہا کہ ہم داعش جیسے بحران کے زمانے میں شام کے ساتھ کھڑے تھے اور ہم آج بھی شام و لبنان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اپنی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور یقیناََ یہ کٹھن دور بھی گزار لیں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ خدا کے فضل و کرم سے ہم کامیاب ہوں گے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر نے کہا کہ آج غزہ و لبنان، مقاومت کا مہم ترین مسئلہ ہے۔ آنے والے ہفتے سفارت کاری اور میدان نبرد کے لئے بہت اہم ہوں گے۔ دوسری جانب شامی وزیر خارجہ نے ایران میں اپنی موجودگی اور پارلیمنٹ کے سربراہ سے ملاقات پر اظہار اطمینان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت خطے کو صیہونی رژیم کی جارحیت کے نتیجے میں سخت صورت حال کا سامنا ہے۔ ضروری ہے کہ اس بحران سے نمٹنے کے لئے دوست و برادر ممالک ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں۔ بسام الصباغ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ تنہاء چیز جو دشمن کو پسپاء ہونے پر مجبور کر سکتی ہے وہ میدان جنگ میں مجاہدین کی حمایت ہے اور یہی حمایت دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا دے گی۔ انہوں نے تہران میں اپنی گزشتہ ملاقاتوں کے حوالے سے بتایا کہ ہمارے اور ایرانی حکام کے نقطہ نظر میں بہت قربت ہے۔ ہم بھی آپ کی طرح یقین رکھتے ہیں کہ یقیناََ مقاومت کامیاب ہو گی۔ مقاومت کی کوئی بھی کمزوری ہماری کمزوری ہے۔ اس بنا پر ہمیں چاہئے کہ مقاومت کو مزید مضبوط کریں۔ آخر میں بسام الصباغ نے داعش کے مقابلے سمیت تمام سطح پر اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button