اداریہ

"پاکستان ایک نور ہے نور کو زوال نہیں!!!! "….پیر مشتاق رضوی

اقبال ؒ نے مُسلمانوں کو ، وحدتِ فِکر و عمل عطا کی ، اور قائدِاعظم ؒ نے وحدتِ کردار

قائداعظم ؒ کو اللہ نے ایسا سورج بنایا کہ کوئی ستارہ اس کے سامنے چمک ہی نہ سکا. دین کا علم علماء کے پاس زیادہ تھا، دنیا کا علم ہندوؤں کے پاس زیادہ تھا مگر نصیب کا علم قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ کے پاس زیادہ تھا. اقبال ؒ نے مُسلمانوں کو ، وحدتِ فِکر و عمل عطا کی ، اور قائدِاعظم ؒ نے وحدتِ کردار ۔۔ !قائدِاعظم ؒ سےایک نئی طریقت کا آغاز ہوتا ہے وہ ہے "پاکستانی”اس طریقت میں تمام سلاسل اور تمام فرقے شامل ہیں! ہم سب پر قائدِاعظم رحمة اللّٰہ علیہ کے ارشادات کی تسلیم کا ،حق ادا کرنے کا فریضہ عائد ہوتا ہے. کیا ہم اتنا اسلام بھی نہیں رکھتے ، جتنا قائداعظمؒ کے پاس تھا ۔۔۔ ؟
اُس صاحبِ ایمان کے پاس صرف صداقت تھی ۔۔۔۔، جذبہ تھا ۔۔۔۔۔،دیانت تھی۔۔۔۔۔۔ ، خلوص تھا ۔۔۔۔۔، بس یہی کچھ تو تھا ۔۔۔۔ ، انہوں نے ، نہ کسی سے کلمہ سنا ، نہ کسی کو قرآن سنایا ۔۔۔! انہوں نے صرف مسلمانوں کے لئے .، ان فلاح کے لئے ، ان کی اپنی حکومت کے لئے ۔۔۔ ، ایک مملکت بنا کر دکھا دی ۔___ اعجاز ہے ۔۔۔۔ !
روح ، روح کو گائیڈ کر سکتی ہے ۔ اب تو مغرب اور سائنس زدہ مغرب نے بھی روحانی رابطوں کو تسلیم کر لیا ہے ۔
دل کی باتیں دل والے ہی سمجھ سکتے ہیں ۔ روح کی دنیا روح والے ہی پہچانتے ہیں ۔ راز کا عالم راز جاننے والوں پر آشکار ہوتا ہے اگر ماضی کے رابطے ختم کر دیئے گئے تو کسی مستقبل پر ایمان لانا ممکن ہی نہیں ہو سکتا ۔قائداعظمؒ کے مزار پر حاضری دینا قائد کی روح کو سلام ہے ۔ اقبالؒ نے پیرِ رومیؒ سے رابطہ کیا ، حالانکہ پیرِ رومیؒ کوئی زندہ انسان نہیں تھے اور پیرِ رومیؒ کا فیض اقبالؒ کے اندر بولا ، قوم نے دیکھا ، قوم نے سوچا ، قوم نے فیصلے کئے ، فیصلے کامیابیوں سے سرفراز ہوئے اور آج وہی فیصلے ہمارے "ہم” ہونے کا جواز ہیں.
پاکستان بچانے کے لئے ہمیں اتنا ہی اسلام درکار ہے ،جِتنا قائدِاعظم رحمة اللّٰہ علیہ کے پاس تھا ! زمین کے کسی ٹکڑے سے محبت کرنا ”” اللّه سے محبت کرنا نہیں ہوسکتا. ““
تاہم ” زمین کا جو ٹکڑا اللّه کے نام پر لیا “ جاچکا ہو ,اس سے محبت کرنا عین ”” اللّه ““ سے محبت کرنا ہے.صاحبان حال کے سلسلے میں قائداعظم ؒ کی مثال سب سے اہم ہے-وہ استقامت و صداقت کا پیکر قائداعظمؒ کہلانے کے لیے کوشش نہیں کر رہا تھا.وہ مسلمانوں کی خدمت کے جذبے سے سرشار تھا.
اس کے ” خلوص کو فطرت نے منظور “ کیا اسے قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ بنا دیا گیا فتوی دینے والے آج تک نہ سمجھ سکے کہ یہ کیا راز تھا ” قائداعظمؒ دلوں میں اتر گئے اور مخالفین دلوں سے اتر گئے. آپ اطمینان رکھو اور آپ سکون کرو اور دعا کرو کہ …. آپ کو وطن کی خدمت کا کوئی موقعہ مل جائے ۔ ۔اس ملک کی خدمت دراصل اسلام کی خدمت ہے ۔ اب آپ یہ بات یاد رکھنا کہ آپ کے وطن کی خدمت اسلام کی خدمت ہے۔۔۔۔۔۔ !اور آپ لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ آپ لوگ
” وطن اور اسلام دونوں کے ساتھ مخلص ہو جاوٴ ۔ “
انشاء اللّہ تعالیٰ جلد ہی آپ لوگوں کے لئے اچھے اچھے واقعات شروع ہو جائیں گے ۔
ایک انسان صرف ایک انسان جو” قائد اعظمؒ کی طرح سب میں” مقبول” ہو "قوم کےنصیب کو بدل ” سکتا ہے اور کسی ایک” رہنما کے آنے کا عمل اتنا ناممکن نہیں "”” بلکہ ایسا ہو گا.
: ایسا ہونے والا ہے.” ملک محفوظ ” رہے گا. ہم اپنے” اعمال کی اصلاح ” کریں.
اپنے” عقیدے پر یقین ” رکھیں.
الله کی” رحمت سے مایوس نہ ” ہوں. ملک کو "کوئی خطرہ درپیش نہیں.” ملک کو خطرے سے دو چار کرنے والے "خود خطرات میں گھرے ” ہوتے ہیں.
تعجب ہے”” دس کروڑ ( مجودہ 22 کروڑ)مسلمانوں نے ایک عظیم ملک تخلیق کر لیا.”” آج "دس کروڑ آزاد مسلمان ” اس ملک کی بقا کے بارے میں ” خدشات کا ذکر ” کرتے ہیں.
ہمارے” ایمان میں اور ہمارے کردار میں دراڑیں ” ہیں.
ملک میں” کوئی دراڑ نہیں. ”
پاکستان میں” ایک عظیم روحانی دور ” آنے والا ہے.
سب” ٹھیک ہو جائے گا. ”
اندیشہ نہیں کرنا چاہیے. ”
اندیشہ” عروج کا دشمن ” ہے.
عظیم انسان بھی مرتے ہیں لیکن ان کی موت ، ان کی عظمت میں اضافہ بھی کرتی ہے”بےمصرّف یا بےمقصد زندگی کی سزا اللْٰہ تعالیٰ نے موت کا ڈر رکھّی ہے ۔۔ بامقصد اور بامصرف زندگی کو موت کا ڈر نہیں ہے ، وہ زندگی بھی مرتی ہے مگر ڈرتی نہیں ہے ، پروانہ مرے گا ضرور ۔۔۔، مرے گا لیکن موت کا شوق ہو گا ۔۔۔، شوقِ شہادت ہو گا اور انوارِ شمع ہوں گے ۔ آپ لوگ اب دعا کریں اللّٰہ تعالیٰ آپ کو آسانیاں دے ، پاکستان کی بقاء کی دعا کریں ، آجکل پاکستان اپنی چالیس سالہ (اب 75 سال) منزلیں پوری کر رہا ہے ۔اللّٰہ تعالیٰ اب اِس کے اندر آزمائشیں نہ ڈالے اور معاف فرمائے اور حق والوں کو حق مل جائے ۔ یا رب العالمین دین اگر نافذ کرنا ہے تو آسانی سے نافذ فرما دے ۔ یا اللّٰہ! تُو ہمیں معاف کر اور دین کو نافد ہی کر دے اور اچھے لوگوں کو سربراہی کا موقع عطا فرما ۔ لوگوں کو ان کے حقوق اور فرائض ادا کرنے کی توفیق عطا فرما آمین برحمتک یا ارحم الراحمین . ھمارے ملک میں اس شخص پر سکونِ قلب حرام ھے ، جس کو اسلام اور پاکستان سے محبت نہ ھو۔ اسی طرح اپنے اسلاف سے وابستہ رہنے سے سکون ملتا ھے ، نہیں تو نہیں ، انسان مسیحا بننے کی بیماری میں مبتلا ھے اور یہ مسیحائی اس کے اپنے کام بھی نہیں آتی۔ وہ دوسروں کے حالات درست کرنا چاھتا ھے اور خود گردشِ حالات میں ھے۔ جب وہ آلامِ روز گار میں گھِر جاتا ھے ، تو بے بس ھو کر ہتھیار ڈال دیتا ھے اور یہ دنیا پہلے کی طرح قائم و دائم رھتی ھے۔
مَیں کتنی صدیوں سے اس انتظار میں گُم ہوں
الہٰی اب تو مسیحا کو آسماں سے اُتار
پاکستان نور ہے…….نور کو زوال نہیں۔⁦ آپ (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) کی بخشی ہوئی نور ایمان کی روشنی میں پاکستان بنا.اور آپ (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) ہی کے فیض نظر سے اس کا قیام ودوام ممکن ہے!!

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button