امریکہ میں حکومتی کارکردگی کے لیے بنائے گئے نئے محکمے کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ شریک سربراہ ویوِک راماسوامی نے نیویارک سٹی کی انتظامیہ کے پاکستان کے ملکیتی روزویلٹ ہوٹل سے معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
نیویارک کی انتظامیہ نے روزویلٹ ہوٹل 22 کروڑ ڈالر کرائے پر تارکین وطن کے لیے حاصل کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ ویوِک راماسوامی نے انہیں ’غیرقانونی تارکین وطن‘ قرار دیا ہے۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان نے روز ویلٹ ہوٹل تین برس کے لیے نیویارک کی حکومت کو کرائے پر دیا ہے۔
پاکستان کے سابق وزیر ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے معاہدے کے بعد کہا تھا کہ ایک صدی پرانے روز ویلٹ ہوٹل کے 1025 کمرے 210 ڈالر فی کمرہ کے حساب سے نیویارک انتظامیہ کو کرائے پر دیے گئے ہیں۔
نیویارک کی حکومت نے روزویلٹ ہوٹل کو تارکین وطن کی ابتدائی رہائش، ویکسینیشن اور ان کے کھانے پینے کی جگہ کے طور پر مختص کیا ہے۔
ویوِک راماسوامی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’غیرقانونی تارکین کے لیے عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے چلنے والے ہوٹل کا پاکستان کی ملکیت ہونے مطلب یہی ہے کہ نیویارک کے ٹیکس دہندگان اپنے ہی ملک میں آنے والے غیرقانونی تارکین کے لیے ادائیگی ایک دوسرے ملک کو کر رہے ہیں۔ یہ پاگل پن ہے۔‘
اکتوبر 2020 میں کورونا وبا کے دوران جب پاکستان کی معیشت کمزور ہو گئی تھی اور اس کی ہوا بازی کی صنعت کو نقصان کا سامنا تھا، اس وقت پاکستان نے روزویلٹ ہوٹل کو بند کر دیا تھا۔
اس کے بعد اس عمارت پر ٹیکس اور دیگر مدات میں دو کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ واجبات بھی جمع ہو گئے تھے۔
ویوِک راماسوامی ریپبلکن پارٹی کی سابق صدارتی امیدوار ہیں اور وہ حکومتی کارکردگی سے متعقل قائم کے گئے محکمے کی ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ سربراہی کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ یہ محکمہ حکومت کے دائرہ کار سے باہر رہ کر کام کرے گا۔