غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 15 افراد ہلاک، لوٹ مار امداد میں رکاوٹ
دو فلسطینی اسیران اسرائیلی حراست میں ہلاک، حماس معاہدے کے لیے کوشاں
طبی ماہرین نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے شمالی کنارے پر بمباری جاری رکھی اور مکانات کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے اتوار کے روز کم از کم 15 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
جنگ کو تقریباً 14 ماہ ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی انروا کے سربراہ نے کہا کہ غزہ کے اندر مسلح گروہوں نے ٹرکوں کے ایک قافلے سے خوراک چھین لی جس کے بعد ایک راہداری کے ذریعے امداد کی ترسیل روکنا پڑی۔
طبی ماہرین نے بتایا کہ غزہ کے وسطی کیمپ نصیرات میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں چھے افراد اور دوسرے حملے میں غزہ شہر کے ایک گھر میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔
طبی ماہرین نے رائٹرز کو بتایا کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس میں خیمے کے کیمپ پر میزائل لگنے سے دو بچے جبکہ مصر کی سرحد کے قریب رفح میں ایک فضائی حملے میں چار دیگر افراد ہلاک ہو گئے۔
رہائشیوں نے بتایا کہ فوج نے شمالی غزہ کے علاقوں جبالیا، بیت لاہیا اور بیت حنون میں مکانات کو بڑی تعداد میں دھماکے سے اڑا دیا جہاں اسرائیلی فورسز اس سال اکتوبر سے کام کر رہی ہیں۔
فوج نے کہا ہے کہ اس نے وہاں حماس کے سینکڑوں مزاحمت کاروں کو ہلاک کیا ہے جیسا کہ وہ انہیں دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کے لیے لڑ رہی ہے۔ حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ نئی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے اس نے کئی اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔
قیدی، مذاکرات، امداد
اسرائیل کے زیرِ قبضہ کریم شالوم راہداری کے ذریعے ایک بڑی امدادی کھیپ کے لٹنے کے تقریباً دو ہفتے بعد اس راستے سے امداد کی ترسیل روک دی گئی۔
انروا کے لازارینی نے کہا کہ امدادی کارکنوں اور سامان کی حفاظت کے لیے "قابض طاقت کے طور پر” اسرائیل ذمہ دار ہے اور یہ کہ ان کے بقول اسرائیلی پابندیوں کے باعث انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں”غیر ضروری طور پر ناممکن” ہو گئی تھیں۔
امداد کی منتقلی کے ذمہ دار اسرائیلی فوجی محکمے سی او جی اے ٹی نے غزہ میں انسانی امداد میں رکاوٹ پیدا کرنےکی تردید کی اور کہا ہے کہ شہریوں کے لیے امداد کی کوئی حد نہیں ہے۔ اس نے اقوامِ متحدہ پر تاخیر کا الزام لگایا ہے جو اس کے مطابق غیر مؤثر ہے۔
اتوار کے روز قاہرہ میں حماس کے رہنماؤں نے مصری سکیورٹی حکام کے ساتھ بات چیت کی تاکہ اسرائیل کے ساتھ ایک معاہدہ طے کرنے کے طریقے تلاش کیے جا سکیں جس سے یرغمالیوں کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
بدھ کو امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی پر مذاکرات کے لیے قطر، مصر اور ترکی کے ساتھ مل کر کوششیں بحال کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد یہ حماس کے رہنماؤں کا پہلا دورہ ہے۔
حماس ایک ایسے معاہدے کی کوشش کر رہی ہے جس سے جنگ کا خاتمہ ہو جبکہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ صرف اس وقت ختم ہو گی جب حماس کا خاتمہ ہو گا۔
قیدیوں کی وکالت کرنے والے گروپوں نے اتوار کو بتایا کہ غزہ سے تعلق رکھنے والے دو فلسطینی اسیران اسرائیلی حراست میں ہلاک ہو گئے۔
اسرائیل جیل سروس نے کہا کہ مقدمات اس کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں اور فوج کی طرف سے کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا گیا جو حراستی کیمپ چلاتی ہے۔
اسرائیل نے فلسطینی اور بین الاقوامی حقوق کی تنظیموں کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ اس کی جیلوں اور حراستی کیمپوں میں قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔