یورپ

چین یوکرین کے خلاف روسی جنگ کی مخالفت کرے، جرمنی کا مطالبہ

چین کے دورے پر گئی ہوئی جرمن وزیر خارجہ بیئربوک نے بیجنگ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف روسی جنگ کی مخالفت کرے۔ انہوں نے تنبیہ کی کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ یوکرینی جنگ کے لیے روس کو جواب دہ نہ بنایا جائے۔

چین کے دورے پر گئی ہوئی جرمن وزیر خارجہ بیئربوک نے بیجنگ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف روسی جنگ کی مخالفت کرے۔ انہوں نے تنبیہ کی کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ یوکرینی جنگ کے لیے روس کو جواب دہ نہ بنایا جائے۔

چینی دارالحکومت بیجنگ سے پیر دو دسمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق جرمنی میں ماحول پسندوں کی گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والی وفاقی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ بات چیت میں زور دے کر کہا کہ  روس کی یوکرین کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کے حوالے سے بیجنگ کو ماسکو پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنا چاہیے۔

جرمنی: جاسوسی کے شُبے میں ایک چینی خاتون گرفتار

انالینا بیئربوک نے اپنے ایک روزہ دورہ بیجنگ کے دوران کہا، ”روسی صدر نہ صرف پرامن یورپی نظام تباہ کر رہے ہیں بلکہ ان کی طرف سے یوکرین کے خلاف کی جانے والی عسکری جارحیت اب شمالی کوریا کے ذریعے ایشیا کو بھی اس تنازعے میں گھسیٹتی جا رہی ہے۔‘‘

چینی وزیر خارجہ سے ملاقات

جرمن وزیر خارجہ نے بیجنگ میں اپنے قیام کے دوران چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے بھی ملاقات کی، جس میں اس بارے میں ”کھل کر تبادلہ خیال کیا گیا کہ یوکرین کے خلاف روسی جنگ کی چین کی طرف سے حمایت خود چین کے اپنے قومی مفاد میں بھی نہیں ہے۔‘‘

چینی وزیر خارجہ وانگ یی ملاقات سے قبل بیجنگ میں اپنی جرمن ہم منصب بیئربوک کا استقبال کرتے ہوئے
چینی وزیر خارجہ وانگ یی ملاقات سے قبل بیجنگ میں اپنی جرمن ہم منصب بیئربوک کا استقبال کرتے ہوئےتصویر:

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ بیئربوک اور وانگ یی کی ملاقات تین گھنٹے تک جاری رہی، جس میں جرمن وزیر نے ان الزامات سے متعلق بھی تفصیلی بات چیت کی کہ چین یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو ڈرونز یا ڈرونز کے پرزے فراہم کر رہا ہے۔

انالینا بیئربوک نے ابھی حال ہی میں چین کو خبردار کیا تھا کہ چین سے روس کے لیے ایسی عسکری برآمدات کے لازمی سیاسی نتائج سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ساتھ ہی جرمن وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا تھا کہ کییف کے خلاف ماسکو کی ‘خونریز‘ جنگ کی حمایت کرنا بین الاقومی قانون کی بھی خلاف وزری ہو گی۔

جرمنی نے 2021 کے سائبر حملے پر چینی سفیر کو طلب کرلیا

بیئربوک کے الفاظ میں یورپی یونین میں اب اس بارے میں مشاورت جاری ہے کہ ایسے اقدامات کے باعث متعلقہ ممالک کے خلاف پابندیاں عائد کرنے سمیت کس کس طرح کے فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔

چینی ہم منصب وانگ یی کے ساتھ ملاقات کے بعد جرمن وزیر خارجیہ بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے
چینی ہم منصب وانگ یی کے ساتھ ملاقات کے بعد جرمن وزیر خارجیہ بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: 

وانگ یی نے کیا کہا؟

بیجنگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے اپنی جرمن ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں زور دے کر کہا کہ چین اور جرمنی کے مابین مکالمت اور تعاون دونوں ہی کی ضرورت ہے۔

چین کے لیے جاسوسی کا الزام، یورپی پارلیمنٹ میں جرمن عملے کا رکن گرفتار

وانگ یی کے اس موقف کی تفصیلات آج چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کی گئیں۔

چینی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس ملاقات میں وانگ یی نے انالینا بیئربوک سے کہا، ”دنیا کی دوسرے اور تیسری سب سے بڑی معیشتوں کے طور پر چین اور جرمنی کو اپنے روابط لازمی طور پر بہتر بنانا چاہیے، بالکل اسی طرح جیسے عظیم طاقتیں بہت زیادہ زیر و بم سے عبارت بین الاقوامی صورت حال میں کرتی ہیں۔‘‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button