صدارتی اختیارات کا استعمال؛ بائیڈن نے بیٹے کو معاف کرکے جیل کی ممکنہ سزا سے بچا لیا
ہنٹر بائیڈن کو اسلحہ رکھنے سے متعلق وفاقی قوانین کی خلاف ورزی اور ٹیکسوں کی ادائیگی سے متعلق کیسوں میں ممکنہ طور پر جیل کی سزا ہو سکتی تھی۔
امریکہ(نمائندہ وائس آف جرمنی):امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو معاف کرکے قید کی ممکنہ سزا سے بچا لیا ہے۔
امریکہ میں صدارتی الیکشن سے قبل جو بائیڈن نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کی سزا میں تخفیف کے لیے صدارتی اختیارات استعمال نہیں کریں گے۔ تاہم اس وعدے کے برخلاف ان کا یہ اقدام اتوار کو سامنے آیا ہے۔
ہنٹر بائیڈن کو اسلحہ رکھنے سے متعلق وفاقی قوانین کی خلاف ورزی اور ٹیکسوں کی ادائیگی سے متعلق کیسوں میں ممکنہ طور پر جیل کی سزا ہو سکتی تھی۔
ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کا یہ اقدام ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب آئندہ دو ماہ میں وائٹ ہاؤس میں ری پبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدارت کے منصب پر فائز ہونے والے ہیں۔
ہنٹر بائیڈن کو آئندہ دو ہفتوں میں اسلحہ رکھنے اور ٹیکسوں کے کیس میں سزا ہو سکتی تھی۔
اس اقدام کے بعد صدر کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو اس طویل قانونی کارروائی سے نجات مل جائے گی جو ان کے خلاف جاری تھی۔ یہ سارے معاملات 2020 کے دسمبر کے مہینے میں سامنے آئے جب کہ اس سے ایک ماہ قبل نومبر 2020 میں جو بائیڈن نے صدارتی الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی۔
رواں برس جون 2024 کے آغاز میں ڈیلاویئر کی ایک جیوری نے ہنٹر بائیڈن کو اسلحہ رکھنے سے متعلق وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کی فردِ جرم میں عائد تمام تینوں الزامات میں قصور وار قرار دیا تھا۔ ہنٹر بائیڈن کو وفاقی لائسنس رکھنے والے گن ڈیلر سے غلط بیانی کرنے، اسلحے کی خریداری میں منشیات استعمال نہ کرنے کا غلط بیان دینے اور 11 روز تک غیر قانونی طور پر اسلحہ رکھنے کا قصور وار قرار دیا گیا تھا۔
اس فردِ جرم کے عائد ہونے کے تین دن بعد صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کی سزا میں تخفیف کے لیے صدارتی اختیارات کا استعمال نہیں کریں گے۔ بائیڈن سے گروپ آف سیون (جی سیون) کی سربراہ کانفرنس کے موقع پر سوال کیا گیا تھا کہ کیا وہ اپنے بیٹے کی سزا میں تخفیف کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تو انہوں نے ایک لفظ ‘نہیں’ کہہ کر جواب دیا تھا۔
ایک ماہ قبل پانچ نومبر کو الیکشن ہوئے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر منتخب ہوئے۔ ان انتخابات کے بعد آٹھ نومبر کو وائٹ ہاؤس کی ترجمان سے ایک بار پھر معافی کے لیے بائیڈن کے صدارتی اختیارات کے استعمال سے متعلق سوال کیا گیا جس پر انہوں نے کہا تھا کہ یہ سوال کئی بار پوچھا جا چکا ہے اور اس کا جواب ‘نہیں’ ہے۔
اتوار کو بائیڈن کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "میں نے آج اپنے بیٹے کے معافی کی دستاویز پر دستخط کر دیے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ اس قانونی کارروائی کے پیچھے سیاسی مقاصد تھے اور انہوں نے اس معاملے کو غیر شفاف قرار دیا۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہنٹر بائیڈن کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیوں کہ وہ ان کے بیٹے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "مجھے امید ہے کہ امریکہ کے شہری یہ سمجھ سکیں گے کہ کیوں ایک باپ اور ایک صدر اس طرح کا فیصلہ کر سکتا ہے۔”
جو بائیڈن نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ فیصلہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہی کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے تھینکس گیونگ پر تعطیلات میساچوسٹس میں ہنٹر بائیڈن اور ان کے اہلِ خانہ کے ہمراہ گزاری تھیں۔
منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تنقید
امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے اس کو اختیارات کا غلط استعمال اور نا انصافی سے تشبیہہ دی۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے پہلے دورِ صدارت کے آخری دنوں میں اپنے داماد جیرڈ کشنر کے والد چارلس کشنر کو معافی دی تھی۔
ٹرمپ نے دیگر جن لوگوں کو معافی دینے کا اعلان کیا ان میں سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر مائیکل فلن، سابق کمپیئن مینیجر پؤل منافورٹ، سابق چیف اسٹریٹیجسٹ اسٹیو بینن اور انتخابی مہم میں معاون جارج پاپاڈوپولس کو بھی معافی دی تھی۔