
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا جاپان کا مصروف ترین پہلا روز — 16 گھنٹے طویل مصروفیات، ترقیاتی ماڈلز کا جائزہ، کمیونٹی سے ملاقاتیں
پاکستانی کمیونٹی بیرونِ ملک ہماری اصل سفیر ہے، آپ کی کامیابیاں اور قربانیاں ہمارے لیے فخر کا باعث ہیں
ٹوکیو: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے جاپان کے اپنے پانچ روزہ سرکاری دورے کے پہلے دن غیر معمولی مصروفیات کا سامنا کرتے ہوئے مجموعی طور پر 16 گھنٹے مسلسل سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ وزیراعلیٰ نے دن کا آغاز صبح 8 بجے کیا اور رات 12 بجے تک شہری ترقی، ماحولیاتی بہتری، صنعتی ماڈلنگ، اور پاکستانی کمیونٹی سے تعلقات کے موضوعات پر جاپانی حکام اور اداروں سے ملاقاتیں کیں۔
یہ دورہ پاکستان، بالخصوص پنجاب کی سماجی و اقتصادی ترقی میں جاپان کے جدید ترقیاتی ماڈلز اور تجربات سے استفادہ کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ پہلے روز وزیراعلیٰ کی سرگرمیاں جاپانی اداروں کے دوروں، انفراسٹرکچر منصوبوں کے معائنے، اور عملی ماڈلز کا جائزہ لینے پر مشتمل رہیں۔
شہری ترقی اور ماحولیاتی منصوبوں پر توجہ
وزیراعلیٰ نے جاپان کے جدید سیوریج، صاف پانی کی فراہمی، ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ اور ماحولیاتی تحفظ سے متعلق مختلف منصوبوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اس بات میں خاص دلچسپی ظاہر کی کہ جاپانی حکومت نے کس طرح زہریلے کاربن اخراج کو کنٹرول کر کے اپنی شہری آبادی کو بہتر معیارِ زندگی فراہم کیا ہے۔
ملاقاتوں کے دوران ماحولیاتی ماہرین اور جاپانی اربن پلانرز نے وزیراعلیٰ کو مختلف کاربن مینجمنٹ، ری سائیکلنگ، واٹر پیوریفکیشن، اور اسمارٹ سٹی ماڈلز کے حوالے سے بریفنگ دی۔ مریم نواز نے ان ماڈلز کو لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ اور گوجرانوالہ جیسے صنعتی شہروں کے لیے موزوں قرار دیا اور کہا کہ پنجاب حکومت ان ترقی یافتہ طرزِ عمل سے سیکھ کر اپنے شہروں کی حالت زار بدلنے کے لیے پُرعزم ہے۔
یوکوہاما کا مطالعاتی دورہ — لاہور اور پنجاب کے صنعتی شہروں کے لیے ماڈل
وزیراعلیٰ مریم نواز نے بندرگاہ کے حامل تاریخی اور صنعتی شہر یوکوہاما کا دورہ کیا۔ یوکوہاما جاپان کا دوسرا بڑا شہر ہے جو کہ بحری تجارت، شہری منصوبہ بندی اور صنعتی ترقی میں اپنی مثال آپ سمجھا جاتا ہے۔
مریم نواز نے خصوصی طور پر مشاہدہ کیا کہ یوکوہاما نے کس طرح اپنے تاریخی اور ساحلی تشخص کو برقرار رکھتے ہوئے جدید انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پنجاب کے شہروں میں بھی ایسی ہی ہم آہنگ ترقی کی ضرورت ہے جہاں تاریخ، معیشت، اور ماحولیات میں توازن قائم رکھا جا سکے۔
تاریخی ریڈ برِک وئیر ہاؤس اور ہنر سکھانے کے مرکز کا دورہ
اپنے دورے کے دوران وزیراعلیٰ نے یوکوہاما میں واقع ریڈ برِک وئیر ہاؤس (Red Brick Warehouse) کا بھی دورہ کیا، جو جاپان کا ایک تاریخی ورثہ اور جدید ثقافتی مرکز ہے۔ انہوں نے اس تاریخی عمارت کے حفاظتی بحالی اور جدید استعمال کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھی اپنے ورثے کو محفوظ رکھ کر اسے جدید ترقی سے ہم آہنگ کر سکتا ہے۔
اسی روز وزیراعلیٰ نے ایک سکل ڈیولپمنٹ سینٹر کا بھی دورہ کیا جہاں محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں کو مختلف فنی ہنر سکھائے جا رہے تھے۔ انہوں نے اس ماڈل کو پنجاب میں موجود وی ٹی آئیز (VTI) اور ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹیٹیوٹس کے لیے قابل تقلید قرار دیا۔
پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات — گرمجوش استقبال
وزیراعلیٰ مریم نواز نے جاپان میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی ایک بڑی تقریب میں بھی شرکت کی جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ تقریب میں پاکستانی تارکینِ وطن، کاروباری شخصیات، طلباء، اور کمیونٹی لیڈرز نے شرکت کی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ،
"پاکستانی کمیونٹی بیرونِ ملک ہماری اصل سفیر ہے، آپ کی کامیابیاں اور قربانیاں ہمارے لیے فخر کا باعث ہیں۔ پنجاب حکومت آپ کے مسائل کے حل اور آپ سے روابط کو مزید بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔”
انہوں نے کمیونٹی کے مسائل سنے اور ان کے حل کے لیے خصوصی کوآرڈینیشن سیل قائم کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔
مستقبل کے لیے وژن اور مقاصد
وزیراعلیٰ نے پہلے روز کی سرگرمیوں کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت جاپان کے ساتھ شراکت داری، تکنیکی تعاون، اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کر رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ دورہ پنجاب میں شہری ترقی، ماحولیات، صنعتی اصلاحات، اور تعلیم و ہنر کے شعبوں میں ایک نتیجہ خیز پیش رفت ثابت ہوگا۔
نتیجہ: ترقی کا نیا باب؟
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے جاپان کے دورے کا پہلا دن ہی یہ ثابت کر چکا ہے کہ یہ دورہ رسمی نوعیت سے بڑھ کر عملی اور ویژنری حکمتِ عملی کا حامل ہے۔ 16 گھنٹوں پر مشتمل مصروف دن میں انہوں نے جس عزم، توانائی اور دلچسپی کا مظاہرہ کیا، وہ پنجاب کی ترقی اور گورننس میں نئے رجحانات کے آغاز کی نوید دیتا ہے۔
پانچ روزہ دورے کے آئندہ ایام میں وزیراعلیٰ مزید ٹیکنالوجی پارکس، تعلیمی اداروں، صنعتی زونز، اور حکومتی فورمز سے ملاقاتیں کریں گی، جن کا مقصد پنجاب کے لیے جاپانی ماڈلز سے عملی استفادہ حاصل کرنا ہے۔