الرقہ اور دیر الزور سے شامی فوج کا انخلا۔۔۔ سیرین ڈیموکریٹک فورسز داخل
ادھر سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے ہزاروں ارکان اپنی بکتر بند گاڑیوں کے ہمراہ الصالحیہ کے پل کے راستے دیر الزور میں داخل ہو گئے۔
شام میں سرکاری فوج آج جمعے کے روز "حیران کن طور پر” دیر الزور شہر سے نکل گئی۔ یہ بات شام میں انسانی حقوق کی رصد گاہ المرصد نے بتائی۔
المرصد کے سربراہ رامی عبدالرحمن کے مطابق "شامی فوج اور تہران کے ہمنوا گروپوں کی قیادت دیر الزور شہر اور اس کے نواحی دیہی علاقے سے حیران کن طور پر نکل کر شام کے وسطی علاقے کی سمت چلی گئی۔
رامی نے واضح کیا کہ فوجیوں کے قافلوں نے حمص شہر کے مشرق میں واقع علاقے تدمر کا رخ کیا جب کہ مسلح گروپ حمص شہر سے پانچ کلو میٹر کی دوری پر ہیں۔
ادھر سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے ہزاروں ارکان اپنی بکتر بند گاڑیوں کے ہمراہ الصالحیہ کے پل کے راستے دیر الزور میں داخل ہو گئے۔
شامی فوج دیر الزور میں البوکمال اور المیادین سے نکل گئی اور اس نے اپنی فورسز کو البادیہ اور دمشق کی سمت منتقل کر دیا۔ مزید یہ کہ ایس ڈی ایف اور شامی فوج کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے نتیجے میں شامی فوج الرقہ کے دیہی علاقے سے چلی گئی۔
ذرائع کے مطابق ایس ڈی ایف الرقہ کے مشرق میں کئی دیہات میں داخل ہو گئی۔ المرصد نے العربیہ کو تصدیق کی ہے کہ ایس ڈی ایف نے الرقہ پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
ایس ڈی ایف کے کمانڈر مظلوم عبدی نے آج ایک پریس کانفرنس میں شامی فوج کے ساتھ طے پانے والے مذکورہ معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اولین ترجیح لوگوں کی زندگی کا تحفظ ہے۔
کمانڈر کے مطابق شامی فوج اور اس کے ہمراہ دیگر عناصر کا انخلا اس لیے عمل میں آٰیا ہے کہ ان کی جگہ کرد فورسز لے لیں۔ عبدی نے واضح کیا کہ ان کی فوج موجودہ حالات کے تناظر میں روس اور امریکا کے ساتھ رابطے میں ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ ایس ڈی ایف کی "تحریر الشام” تنظیم کے ساتھ کوئی جھڑپ نہیں ہوئی تاہم اگر کوئی حملہ ہوا تو وہ جواب دینے سے گریز نہیں کرے گی۔
اس سے قبل خصوصی ذرائع نے بتایا تھا کہ ایس ڈی ایف اور سرکاری فوج کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت دریائے فرات کے مشرق میں واقع سات دیہات کا کنٹرول ایس ڈی ایف کے حوالے کیا جائے گا اور شامی فوج ایرانی ملیشیاؤں کے ہمراہ وہاں سے چلی جائے گی۔
یاد رہے کہ دیر الزور شہر میں ایرانی عسکری میشروں کے دفاتر اور ثقافتی ادارے اور مراکز واقع ہیں۔
دیر الزور صوبہ آئل فیلڈز سے بھرپور ہے۔ یہاں دریائے فرات کے مغرب میں واقع علاقے پر شامی سرکاری فوج اور ایران کے ہمنوا جنگجوؤں کا کنٹرول ہے۔
ادھر فرات کے مشرق میں واقع حصے پر سیرین ڈیموکریٹک فورسز کا کنٹرول ہے۔ یہ کرد اور عرب گروپوں پر مشتمل فورس ہے جس کو شام میں واشنگٹن کے زیر قیادت بین الاقوامی اتحاد کی حمایت حاصل ہے۔