
لندن (رپورٹ: خصوصی نمائندہ) – برطانیہ میں الزائمر کی بیماری کی قبل از وقت اور درست تشخیص کے لیے ایک نیا تجرباتی منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جسے ماہرین ایک "انقلابی پیش رفت” قرار دے رہے ہیں۔ یہ منصوبہ ایسے بلڈ ٹیسٹ پر مبنی ہے جو خون میں موجود مخصوص پروٹین کی موجودگی کی بنیاد پر مریض کے الزائمر کا شکار ہونے کے امکانات کی نشاندہی کر سکتا ہے۔
نیشنل ہیلتھ سروس (NHS) کے تحت اس منصوبے کی آزمائش مختلف میموری کلینکس میں شروع کر دی گئی ہے، جہاں الزائمر یا ڈیمنشیا کے مشتبہ مریضوں کی بلڈ ٹیسٹنگ کی جا رہی ہے۔
بلڈ بائیو مارکر چیلنج: الزائمر کی تشخیص میں نئی راہیں
اس منصوبے کو "بلڈ بائیو مارکر چیلنج” کا نام دیا گیا ہے، جس کے لیے کئی ملین پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اس پروگرام میں الزائمر سوسائٹی، الزائمر ریسرچ یو کے اور دیگر نمایاں ادارے تعاون کر رہے ہیں۔ اس تحقیق کا مقصد یہ جاننا ہے کہ آیا خون کے ایک سادہ ٹیسٹ سے اس مرض کی بروقت اور قابلِ اعتماد تشخیص ممکن ہو سکتی ہے یا نہیں۔
تحقیق کی قیادت: یونیورسٹی کالج لندن (UCL)
اس انقلابی تحقیق کی قیادت برطانیہ کی ممتاز تعلیمی درسگاہ یونیورسٹی کالج لندن (UCL) کے سائنسدان کر رہے ہیں۔ تحقیق میں توجہ p-tau217 نامی ایک مخصوص ٹاؤ پروٹین پر مرکوز ہے، جسے الزائمر کی بیماری کے ساتھ واضح طور پر منسلک سمجھا جاتا ہے۔
ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کسی مریض کی یادداشت یا سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہونا شروع ہو جائے، تو خون میں p-tau217 پروٹین کی موجودگی اس بات کی پیش گوئی کر سکتی ہے کہ وہ مستقبل میں الزائمر کا شکار ہو سکتا ہے۔
1,100 مشتبہ مریضوں پر تحقیق، تین سالہ مطالعہ
اس تحقیقی پروگرام میں تقریباً 1,100 افراد کو شامل کیا جائے گا۔ ان افراد کا تین سال تک وقفے وقفے سے مسلسل طبی مطالعہ کیا جائے گا۔ یہ افراد مختلف نسلی، معاشی، جغرافیائی اور طبی پس منظر سے ہوں گے۔ مطالعے میں ایسے افراد بھی شامل ہوں گے جو ممکنہ طور پر الزائمر کے علاوہ ذیابیطس یا دیگر پیچیدہ امراض میں مبتلا ہیں۔
اس وسیع تر دائرہ کار کا مقصد یہ ہے کہ حاصل شدہ نتائج برطانوی آبادی کے ایک بڑے حصے پر قابلِ اطلاق ہوں اور تمام طبقات کو مؤثر طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
بلڈ ٹیسٹ کی درستگی: 80 فیصد تک تشخیص ممکن
ابتدائی تجزیے ظاہر کرتے ہیں کہ یہ بلڈ ٹیسٹ 80 فیصد تک درست پیش گوئی کر سکتا ہے کہ آیا کوئی فرد آئندہ برسوں میں الزائمر کا شکار ہو سکتا ہے یا نہیں۔ اگر یہ شرح مزید بہتر ہوتی ہے تو یہ ٹیسٹ مہنگے اور پیچیدہ دماغی اسکین یا ریڑھ کی ہڈی سے سیال نکالنے جیسے دردناک ٹیسٹوں کا متبادل بن سکتا ہے۔
الزائمر: دنیا بھر میں ڈیمنشیا کی سب سے عام وجہ
طبی ماہرین کے مطابق الزائمر کی بیماری ڈیمنشیا کی سب سے عام وجہ ہے، اور اس کا تعلق دماغ میں موجود دو پروٹینز — امی لوئڈ (amyloid) اور ٹاؤ (tau) — سے ہوتا ہے۔ ان میں ٹاؤ پروٹین کی ایک مخصوص قسم p-tau217 الزائمر کی ترقی کے عمل سے براہ راست منسلک ہے۔
فٹبال کھلاڑیوں میں ڈیمنشیا کا زیادہ خطرہ: تحقیق کا ایک اور زاویہ
دلچسپ بات یہ ہے کہ حالیہ سالوں میں کی گئی تحقیقات کے مطابق، پیشہ ور فٹبال کھلاڑیوں میں ڈیمنشیا کا خطرہ عام افراد کی نسبت کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ اس نئی تحقیق میں ممکنہ طور پر ان افراد کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ دیکھا جا سکے کہ بلڈ بائیو مارکر ان مخصوص گروپوں میں بھی اتنے ہی مؤثر ہیں یا نہیں۔
مستقبل کی امید: جلد اور درست تشخیص، مؤثر علاج کی طرف پہلا قدم
ماہرین کا کہنا ہے کہ الزائمر کی جلد تشخیص کے بغیر مؤثر علاج یا روک تھام ممکن نہیں۔ اگر یہ بلڈ ٹیسٹ کامیاب ہوتا ہے، تو یہ الزائمر کے لاکھوں مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ پبلک ہیلتھ کے نظام پر دباؤ بھی کم کرے گا اور علاج کے اخراجات میں کمی آئے گی۔
نتیجہ: ایک سادہ ٹیسٹ، ایک بڑی تبدیلی؟
اگر آئندہ چند برسوں میں جاری یہ تحقیق کامیاب ہو جاتی ہے، تو یہ نہ صرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا میں الزائمر کی تشخیص کے طریقۂ کار کو یکسر بدل سکتی ہے۔ موجودہ دور میں جہاں دماغی امراض بڑھتے جا رہے ہیں، وہاں اس قسم کے جدید اور کم خرچ تشخیصی طریقے طبی دنیا میں ایک انقلاب کا درجہ رکھتے ہیں۔