موسی علیہ السلام کے مصر سے نکلنے کا کوئی ثبوت نہیں: مشہور مصری محقق
زاہی حواس کے نزدیک دین میں وہ حقائق ہیں جن کو اللہ تعالی نے تحریر فرمایا تاہم آثار قدیمہ کسی شخص کی خواہش کے تابع ہو سکتے ہیں۔
مصر میں آثار قدیمہ کے ایک سابق وزیر ‘زاہی حواس’ نے ایک بار پھر باور کرایا ہے کہ انھوں نے حضرت موسی علیہ السلام کے مصر سے باہر جانے کا انکار نہیں کیا بلکہ صرف یہ واضح کیا ہے کہ موجودہ آثار قدیمہ میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
سابق وزیر نے زور دے کر کہا کہ دین اور آثار قدیمہ دو الگ چیزیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "دین ایک ضرورت ہے اور آثار ایک ضرورت، دونوں کے درمیان کوئی تعلق نہیں”۔
زاہی حواس کے نزدیک دین میں وہ حقائق ہیں جن کو اللہ تعالی نے تحریر فرمایا تاہم آثار قدیمہ کسی شخص کی خواہش کے تابع ہو سکتے ہیں۔
اس سے قبل مصر کی قدیم تاریخ کے محقق ڈاکٹر وسیم السیسی نے اپنے طور پر باور کرا چکے ہیں کہ "حضرت موسی علیہ السلام کے ہاتھوں بحیرہ احمر میں راستہ بن جانے کا قصہ درست نہیں ہے، مصر کی سرزمین پر اس واقعے کے وجود کا اب تک کوئی علمی ثبوت نہیں ہے”۔
البتہ انھوں نے واضح کیا تھا کہ مصر کی قدیم تہذیب میں چھپے رازوں اور معموں میں اب تک صرف 30% کے قریب انکشاف ہوا ہے لہذا 70% ابھی تک غیر معلوم ہے۔
واضح رہے کہ زاہی حواس آثار قدیمہ کے سائنس دان ہیں جنھوں نے نیل کے کنارے، مغربی صحرا اور وادی نیل میں آثار قدیمہ کے مقامات پر طویل برسوں تک تحقیقی کام کیا۔
وہ کئی جدید دریافتوں کے سبب مشہور ہیں۔ ان میں الجیزہ میں اہرام تعمیر کرنے والوں کے قبرستان اور سمندری نخلستانوں میں ‘سونے کی ممیاں'(Golden Mummies) وغیرہ شامل ہیں۔