بیرون ملک چلے جانے والے شامی شہری ملک واپس آجائیں، عبوری وزیراعظم کی اپیل
انہوں نے اس موقع پر کہا ہے کہ بیرون ملک موجود لاکھوں ہم وطنوں کو واپس لانا ان کی پہلی ترجیح ہے۔ کیونکہ یہ ہمارا انسانی سرمایہ ہیں۔ وہ اپنے تجربے اور ہنر مندی سے ملک کو ترقی کے راستے پر ڈال سکتے ہیں۔
شام کے نگران وزیراعظم محمد البشیر نے بیرون ملک موجود شامی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ وطن واپس آجائیں۔ بیرون ملک موجود لاکھوں شامیوں نے بشار الاسد حکومت کے زمانے میں خانہ جنگی کی وجہ سے نقل مکانی کر کے پناہ لی تھی۔
محمد البشیر کو بشار الاسد کے بعد منگل کے روز شام کا نگران وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے۔ ان کی یہ مدت وزارت یکم مارچ 2025 تک جاری رہے گی۔
انہوں نے اس موقع پر کہا ہے کہ بیرون ملک موجود لاکھوں ہم وطنوں کو واپس لانا ان کی پہلی ترجیح ہے۔ کیونکہ یہ ہمارا انسانی سرمایہ ہیں۔ وہ اپنے تجربے اور ہنر مندی سے ملک کو ترقی کے راستے پر ڈال سکتے ہیں۔
انٹرویو کے دوران ان کا یہ بھی کہنا تھا ‘میری یہ اپیل تمام شامی شہریوں سے ہے جو نقل مکانی کر کے بیرون ملک چلے گئے تھے۔ میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اب شام آزاد ہو چکا ہے۔ واپس آجائیں تاکہ ہم اپنے وطن کی تعمیر نو کر سکیں۔ اس تعمیر نو کے کام کے لیے ہر شہری کی ضرورت ہے۔ ‘
خیال رہے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ہی ان کے خاندان کی 50 برسوں سے زائد پر پھیلی حکمرانی کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ اس عرصے میں تقریباً 14 سال شام خانہ جنگی کا شکار رہا اور 5 لاکھ لوگ مارے گئے۔ جبکہ ملینز کی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی یا وہ بےگھر ہو گئے۔
شام کئی قوموں اور مذاہب کا ملک ہے، جن میں عیسائی، کرد اور علویوں کے علاوہ سنی بھی شامل ہیں۔ یہ سب اب دیکھ رہے ہیں کہ ملک میں اب کون سا نظام حکومت نافذ کیا جاتا ہے۔
شام کے عیسائی بالعموم بشار الاسد حکومت کے حامی تھے۔ جبکہ علوی فرقے کا کہنا ہے کہ وہ تمام اقلیتوں کا محافظ ہے۔
پوپ فرانسس نے بھی بدھ کے روز کہا ہے کہ تمام مذاہب کے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ عزت اور احترام سے مل کر رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا ‘میں دعا کرتا ہوں کہ شام کے لوگ امن کی زندگی گزار سکیں اور اپنی پیاری سرزمین پر سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔
نگران وزیراعظم نے کہا ‘اسلام کا مطلب سلامتی ہے اور یہ انصاف کا مذہب ہے۔ کیونکہ ہم اسلام کو ماننے والے ہیں اس لیے ہم سب لوگوں کو ان کے حقوق کی ضمانت دیتے ہیں۔ تمام فرقوں کے لوگ شام میں عزت و تحفظ کے ساتھ رہ سکیں گے۔ ہمیں کسی مذہب یا فرقے سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔ اب اللہ کا شکر ہے ہم بشار الاسد کی خونی رجیم سے نجات پا چکے ہیں۔ ‘