پاکستان: اے پی پی ایس ایف نے FBR کے غیر منصفانہ متنازعہ SRO کوریٹیلرز کے طور پر درجہ بندی کرنے اور پوائنٹ آف سیل (POS) انضمام کو نافذ کرنے کے برخلاف FTO سے اپیل دائرکردی ہے: کاشف مرزا
یہ غلط ایس آراو وزیر اعظم کے تعلیمی ایمرجنسی کے اعلان، پاکستان ایجوکیشن پالیسی2021 اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) جیسی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بھی متصادم ہے
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن (APPSF) کی طرف سے سنیئروائس پریذیڈینٹ ڈاکٹر ملک ابرارحسین اور پریذیڈینٹ پنجاب حسنین مرزانے معزز عدالت میں اپیل میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) SRO-428 (I)/2024 کو واپس لینے کی درخواست کی ہے، جبکہ کاشف مرزاایڈوائزرٹو FTO فار ایجوکیشن FTO کی معاونت کریں گے۔
انہوں نے کہاغیر منصفانہ SRO سکولزکو ریٹیلرز کے طور پر درجہ بندی کرتا ہے اور پوائنٹ آف سیل کو نافذ کرتا ہے،جوآئین کے آرٹیکل 25 اے کیخلاف ورزی کرتا ہے.یہ ایس آراو آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 اے کیخلاف ورزی کرتا ہے جو 5 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کیلیے مفت اور لازمی تعلیم کو لازم قرار دیتا ہے.
کاشف مرزانے مزید کہا کہ یہ غلط ایس آراو وزیر اعظم کے تعلیمی ایمرجنسی کے اعلان، پاکستان ایجوکیشن پالیسی2021 اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) جیسی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بھی متصادم ہے۔کاشف مرزا نے زور دیا کہ اس غیر متناسب ایس آر او کا نفاذ غیر متناسب طور پر کم فیس والےسکولزکومتاثر کرے گا، انکی پائیداری میں رکاوٹ بنے گا اور پسماندہ کمیونٹیز کیلیےرسائی میں کمی آئے گی۔ یہ موجودہ تعلیمی عدم مساوات کو بھی بڑھا دے گا، جو ممکنہ طور پر کم لاگت والے نجی اسکولزکی زبردستی بندش کا باعث بنے گا.ایف ٹی او کی معزز عدالت ایف بی آر کے ایس آر او 428 (I)/2024 کو تعلیمی اداروں پر نا قابل اطلاق قرار دے، تعلیمی حقوق کو نقصان پہنچانے والی ٹیکس ذمہ داریوں پر پابندی عائد کرے، اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو اسکے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت کرے۔ تعلیمی اسٹیک ہولڈرز متبادل حل تلاش کریں.ایف ٹی او کی معزز عدالت سے پاکستان کے بچوں کےآئینی اورتعلیمی حقوق کےتحفظ اورسب کیلیے قابل رسائی تعلیم کے تسلسل کو یقینی بنانے کیلیے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی درخواست کرتی ہے.
FBR کے S.R.O-428 (I)/2024 میں تعلیم پرٹیکس اورکم لاگت والے سکولزکو آن لائن انٹیگریشن میں شامل کرنا وزیراعظم کی تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ میں ناکامی کے مترادف ہے، فیصلہ واپس لیا جائے.ملک بھرسکولز میں انٹرنیٹ کی دستیابی صرف 18% ہے، 12%اساتذہ کے پاس ڈیجیٹل خواندگی ہے، 15% تعلیمی اداروں میں بنیادی کمپیوٹر لیبز ہیں، جبکہ صرف 5% کے پاس تیز رفتار انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل ٹولز دستیاب ہیں.کم لاگت والے سکولز کو آن لائن انضمام کے نوٹسز تعلیم کے فروغ پر منفی اثرات مرتب کریں گے.اس اقدام کو وزیر اعظم کے تعلیمی ایمرجنسی پلان کے تضاد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جسکا مقصد تعلیم کو فروغ دینا اور معیاری تعلیمی اداروں تک رسائی بڑھانا ہے. کم لاگت والے سکولوں کے نوٹسز اور ہراساں کرنے سے سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا اور معیاری تعلیمی سکولوں کی بندش ہو گی.تعلیم کےفروغ کوسنگین دھچکا ہے،فیصلہ فوری واپس اور فروغ تعلیم کو ترجیح دی جائے.