کرم میں امن و امان کی خراب صورتحال سے متعلق پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
رٹ پٹیشن کرم سے تعلق رکھنے والے وکیل محمود علی طوری ایڈووکیٹ نے علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ہے جس میں وفاقی و صوبائی حکومت، وزارت داخلہ، وزارت قانون، محکمہ صحت، ایجوکیشن اور آئی جی خیبر پختون خوا کو فریق بنایا گیا ہے۔
(سید عاطف ندیم-پاکستان) ضلع کرم میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر قابو پانے، بنیادی سہولیات کی بحالی اور روزمرہ کی زندگی معمول پر لانے سمیت دیگر امور کو بحال کرنے کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ رٹ پٹیشن کرم سے تعلق رکھنے والے وکیل محمود علی طوری ایڈووکیٹ نے علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ہے جس میں وفاقی و صوبائی حکومت، وزارت داخلہ، وزارت قانون، محکمہ صحت، ایجوکیشن اور آئی جی خیبر پختون خوا کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گزشتہ تین ماہ سے ضلع کرم میں سیکیورٹی صورتحال انتہائی خراب ہے اور تمام شاہراہوں کو بند کیا گیا ہے، سڑکوں کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ تمام شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
درخواست گزار کے مطابق امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث شہری صحت، تعلیم اور دیگر ضروریات سمیت کئی ماہ سے ضلع کرم آنے اور جانے سے محروم ہیں، ٹرانسپورٹ اور موبائل سروس بھی بند ہے لہٰذا حکومت کرم میں امن و امان کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھائے۔ رٹ پٹیشن کے مطابق ضلع کرم میں امن و امان کو بحال کرکے صحت اور تعلیمی ادارے کھولے جائیں جبکہ طلبہ کے لیے آن لائن کلاسز اور ٹیسٹ و انٹرویوز کے انتظامات کیے جائیں۔
درخواست میں مزید مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہریوں کو بنیادی سہولیات اور سیکیورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ تعلیمی سرگرمیاں بحال کی جائیں جبکہ شہریوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے بھی اقدامات اٹھائیں جائیں۔ مریض بھی پھنسے ہوئے ہیں لہٰذا پارا چنار ایئرپورٹ کو فنکشنل کیا جائے تاکہ شدید بیمار لوگوں کو وہاں سے پشاور اور دیگر اسپتالوں کو منتقل کیا جائے۔ رٹ پٹیشن پر سماعت آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔