بین الاقوامی

بلنکن کی ترک وزیرِ خارجہ سے ملاقات: شام میں داعش کو محدود رکھنے پر زور

"ترجیح شام میں استحکام کو جلد از جلد یقینی بنانا ہے تاکہ دہشت گردی کو سر اٹھانے اور داعش اور پی کے کے کو وہاں غلبہ حاصل کرنے سے روکا جائے۔"

شمالی امریکا:امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن اور ترک وزیرِ خارجہ ہاکان فیدان نے جمعہ کے روز بشار الاسد کے زوال کے بعد شام میں داعش کے دوبارہ سر اٹھانے سے نمٹنے کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت پر تبادلۂ خیال کیا۔بلنکن نے انقرہ میں فیدان سے ملاقات کے بعد کہا، "ہمارے ممالک نے کئی سالوں میں بہت محنت کی اور داعش کی علاقائی خلافت کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے بہت کچھ کیا۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ خطرہ دوبارہ سر نہ اٹھائے، ہمارا ان کوششوں کو جاری رکھنا ضروری ہے۔”ملاقات میں شام میں استحکام قائم کرنے کے ایک اہم پہلو پر بھی توجہ مرکوز کی گئی اور وہ تھا: ملک کے شمال میں امریکی حمایت یافتہ کرد افواج اور ترکی کی حمایت یافتہ حزبِ اختلاف کی افواج کے درمیان جھڑپیں۔
فیدان نے ملاقات کے بعد کہا کہ ترکی کی "ترجیح شام میں استحکام کو جلد از جلد یقینی بنانا ہے تاکہ دہشت گردی کو سر اٹھانے اور داعش اور پی کے کے کو وہاں غلبہ حاصل کرنے سے روکا جائے۔”انہوں نے کہا، "ہم نے تفصیل سے بات کی کہ ہم اس سلسلے میں کیا کر سکتے ہیں، ہمارے مشترکہ خدشات کیا ہیں اور ہمارے مشترکہ حل کیا ہونے چاہئیں۔”
نیٹو کے اتحادیوں واشنگٹن اور انقرہ نے 13 سالہ خانہ جنگی کے دوران شامی اپوزیشن کی حمایت کی ہے لیکن ان کے مفادات میں اس وقت تصادم آ گیا جب معاملہ حزبِ اختلاف کے ایک گروہ کردوں کے زیرِ قیادت سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) تک پہنچا۔
جمعرات کو ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کرنے والے بلنکن نے یہ بھی کہا کہ شام میں اسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ترکی اور امریکہ جو کرنا چاہتے ہیں، اس پر فریقین کے درمیان وسیع اتفاق تھا۔اس ہفتے کے شروع میں ترکی کی حمایت یافتہ افواج نے شمالی شہر منبج کو امریکی حمایت یافتہ ایس ڈی ایف سے چھین لیا تھا۔ شامی حزبِ اختلاف کے ایک ذریعے نے رائٹرز کو بتایا کہ امریکہ اور ترکی انخلاء کے حوالے سے ایک معاہدے طے ہو گیا۔
تاہم بلنکن اور فیڈان دونوں نے ہی ترکی کی حمایت یافتہ شامی افواج اور ایس ڈی ایف کے درمیان کسی معاہدے کا ذکر نہیں کیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button