
بیٹی ہمیشہ "سرخرو” ٹھہرے گی۔۔۔۔!!!امجد عثمانی
رکشہ چلانے والی خاتون کی "بیٹی کے باب میں" داستان غم کا "عنوان" پڑھ کر دل"بوجھل"سا تھا کہ معتبر اسلامی سکالر جناب طفیل ہاشمی کی فیس بک وال پر ایک ایمان افروز روایت نے "ڈھارس"بندھائی۔۔
قرآن مجید خبردار کر رہا ہے کہ زندہ درگور "بےگناہ بیٹی” روز محشر اپنا جرم پوچھے گی!!
رکشہ چلانے والی خاتون کی "بیٹی کے باب میں” داستان غم کا "عنوان” پڑھ کر دل”بوجھل”سا تھا کہ معتبر اسلامی سکالر جناب طفیل ہاشمی کی فیس بک وال پر ایک ایمان افروز روایت نے "ڈھارس”بندھائی۔۔۔۔۔کوئٹہ کی بی بی زہرا نے دل چھلنی کر دینے والا جملہ کہا کہ اس شخص نے مجھے بیٹی پیدا کرنے کا طعنہ دیا جس کی اپنی پانچ بیٹیاں ہیں۔۔۔!!!!”زمانہ جاہلیت” کہاں "مرتا” ہے۔۔۔۔ہر زمانے میں کسی "بد روح "کی طرح کہیں نہ کہیں "بھٹک” رہا ہوتا ہے۔۔۔۔۔محنت کش خاتون نے عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کو "حال دل” سناتے ہوئے بتایا کہ دس سال پہلے میری لاہور شادی ہوئی۔۔۔۔میرے ہاں بیٹی پیدا ہوئی تو میرے سسر خوش نہیں تھے۔۔۔۔۔۔۔۔انہوں نے مجھے کہا کہ آپ نے بیٹا کیوں پیدا نہیں کیا؟مجھے سب سے زیادہ حیرت اس بات پر ہوئی کہ یہ بات ایک ایسے شخص نے کہی جس کی خود ایک نہیں بلکہ پانچ بیٹیاں ہیں۔۔۔۔۔۔انہوں نے کہا کہ یہ جملہ مجھے "کھا” گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے سسرال کو الوداع کہا۔۔۔۔۔بیٹی اٹھائی اور بہن بھائیوں کے پاس آگئی۔۔۔۔میں نے اپنی بیٹی کی کفالت کے لیے کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے بجائے محنت مزدوری شروع کر دی۔۔۔ میں نے زندگی کا "پہیہ رواں”رکھنے کے لیے نو سال تک ڈھابہ چلایا۔۔۔۔۔۔۔۔ڈھابے سے دل اکتا گیا تو موٹر بائیک چلانا شروع کر دی۔۔۔۔۔۔۔بائیک چلائے زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا کہ اللہ نے مجھے رکشہ دے دیا۔۔۔۔انہوں نے اپنے رکشے کے سامنے سفید رنگ کی ہائی روف سوزوکی گاڑی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے میری محنت دیکھی تو مجھے یہ گاڑی دے دی۔۔۔۔۔انہوں نے بتایا کہ میں اپنے بھائی سے گاڑی چلانا بھی سیکھ رہی ہوں۔۔۔۔۔۔گاڑی سے میری آمدن بہتر ہو جائے گی۔۔۔۔کیا یہ بیٹی کے جرم میں گھر بدر ایک ماں کا "زمانہ جاہلیت” کے منہ پر طمانچہ نہیں؟؟ایک بیٹی کا اس سے بہتر کیا "اکرام” ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟ہمارے بڑے ہی نفیس ہمسائے جناب عارف صدیقی کی چار بیٹیاں ہیں۔۔۔۔۔انہوں نے بیٹوں سے بڑھ کر انہیں نازو نعم سے پالا اور اعلی تعلیم دلوائی۔۔۔۔۔۔وہ جب کبھی بیٹیوں کی شاندار کامیابی کا تذکرہ کرتے ہیں تو ان کا چہرہ پھول کی طرح کھل اٹھتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمارے دوست طارق خان کو اللہ نے تین بیٹوں کے بعد بیٹی دی۔۔۔۔وہ اکثر بیٹی سے محبت بھری کہانی سناتے اور کہتے ہیں کہ انس۔۔۔ابوبکر اور عمر اپنی جگہ دل کے ٹکڑے لیکن جو "ٹھنڈ” ننھی خدیجہ کو سینے سے لگا کر پڑتی ہے اس کا نعم البدل نہیں۔۔۔۔۔کیا یہ "زمانہ جاہلیت” کے منہ پر تھپڑ نہیں؟؟؟اس سے بہتر بیٹی سے "عقیدت” کیا ہو سکتی ہے؟؟؟؟
اب جناب طفیل ہاشمی کی طرف چلتے ہیں۔۔۔۔انہوں نے جناب مفتی شمس خان کی ایک تحریر شئیر کی ہے۔۔۔۔وہ لکھتے ہیں کہ امام طبرانی کی کتاب میں ایک واقعہ پڑھا آنسو ہیں کہ رک نہیں رہے…آپ بھی پڑھیں۔۔۔۔۔۔۔۔لکھتے ہیں:حضرت صعصعہ بن ناجیہ رضی اللہ عنہ دربار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں کلمہ پڑھنے آئے۔۔۔۔۔مشرف بہ اسلام ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں عرض کرنے لگے:یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ایک بات پوچھنی ہے….حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پوچھو….کہنے لگے یا رسول الله! دور جاہلیت میں ہم نے جونیکیاں کی ہیں۔۔۔۔ کیا ہمیں اسکا بھی آجر ملے گا؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بتائیں آپ نے کیا نیکی کی؟وہ کہنے لگے یا رسول الله! میرے دو اونٹ گم ہوگئے۔۔۔۔میں اپنے تیسرے اونٹ پر بیٹھ کر اپنے دو اونٹوں کو ڈھونڈنے نکلا۔۔۔۔۔میں انہیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے جنگل کے اُس پار نکل گیا جہاں پرانی آبادی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔وہاں میں نے اپنے دو اونٹوں کو پا لیا۔۔۔۔۔۔ایک بوڑھا آدمی جانوروں کی نگرانی پر بیٹھا تھا۔۔۔۔۔۔۔میں نے اسے بتایا کہ یہ دو اونٹ میرے ہیں۔۔۔۔۔وہ کہنے لگا یہ تو چرتے چراتے یہاں آگئے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمہارے ہیں تو لے جاؤ۔۔۔۔۔۔۔اسی دوران اس نے پانی منگوا لیا۔۔۔۔۔چند کھجوریں بھی آ گئیں۔۔۔ میں پانی پی اور کھجوریں بھی کھا رہا تھا کہ ایک بچے کے رونے کی آواز آئی تو بوڑھا اپنے گھر والوں سے پوچھنے لگا کہ بتاؤ بیٹی آئی کہ بیٹا؟؟؟میں نے پوچھا بیٹی ہوئی تو کیا کرو گے؟ کہنے لگا اگر بیٹا ہوا توقبیلے کی شان بڑھائے گا…..اگر بیٹی ہوئی تو اسے ابھی یہاں زندہ دفن کرا دوں گا۔۔۔۔میں بیٹی کی پیدائش پر آنے والی مصیبت برداشت نہیں کر سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت صعصعہ بن ناجیہ رضی اللہ فرمانے لگے:یا رسول الله! یہ بات سن کر میرا دل نرم ہوگیا۔۔۔۔۔۔۔میں نے اُسے کہا پھر پتہ کرو بیٹی ہے کہ بیٹا ہے؟؟؟اُس نے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ بیٹی آئی ہے۔۔۔۔۔میں نے کہا کیا واقعی تو دفن کرے گا؟کہنے لگا ہاں !میں نے کہا دفن نہ کریں مجھے دے دیں۔۔۔میں لے جاتا ہوں۔۔۔۔یا رسول اللّٰه!وہ مجھے کہنے لگا اگر میں بچی تمہیں
دے دوں تو تم مجھے کیا دو گے؟میں نے کہا تم میرے دو اونٹ رکھ لو ۔۔۔۔کہنے لگا نہیں دو نہیں۔۔۔ جس اونٹ پر تم بیٹھ کر آئے ہو یہ بھی دو۔۔۔۔۔۔میں نے کہا کہ ایک آدمی میرے ساتھ گھر بھیج دیں۔۔۔یہ مجھے گھر چھوڑ آئے اور واپسی یہ اونٹ بھی لے آئے ۔۔۔۔یا رسول اللّٰه!
میں نے تین اونٹ دے کر ایک بچی لے لی۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے بچی لا کر اپنی کنیز کو دی۔۔۔۔ نوکرانی اسے دودھ پلاتی۔۔۔۔۔یا رسول الله! وہ بچی میرے داڑھی کے بالوں سے کھیلتی۔۔۔۔۔وہ میرے سینے سے لگتی۔۔۔یا رسول اللہ! پھر مجھے نیکی کی عادت پڑ گئی۔۔۔۔پھر میں ڈھونڈنے لگا کہ کون کون سا قبیلہ بچیاں دفن کرتا ہے؟؟؟یا رسول الله !میں تین اونٹ دے کر بچی لایا کرتا………یا رسول الله !میں نے 360 بچیوں کی جان بچائی…..میری حویلی میں تین سو ساٹھ بچیاں پلنے لگیں۔۔۔۔۔۔۔۔میرے حضور!مجھے بتائیں میرا مالک مجھے اِس کا اجر دے گا ؟کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل گیا۔۔۔۔۔۔۔۔داڑھی مبارک پر آنسو گرنے لگے۔۔۔۔۔ مجھے سینے سے لگایا۔۔۔میرا ماتھا چوم کر فرمانے لگے:یہ تجھے اجر ہی تو ملا ہے کہ رب نے تجھے دولتِ ایمان عطا کر دی ہے۔۔۔۔۔۔یہ تیرا دنیا کا اجر ہے…..تیرے رسول کا وعدہ ہے کہ قیامت کے دن رب کریم تمہیں خزانے کھول کر عطا کرے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔برادرم علامہ اسید الرحمان سعید نے تصدیق کی کہ یہ واقعہ اسد الغابہ میں بھی مذکور ہے۔۔۔۔پیغمبر انقلاب صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لخت جگر خاتون جنت سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی انتہائی تکریم کی صورت بیٹی کے لیے”پروٹوکول”طے کر دیا۔۔۔سیرت مبارکہ کا سبق یہ ہے کہ بیٹی کو سینے سے لگائیں۔۔۔۔پہلو میں بٹھائیں۔۔۔۔۔۔”زمانہ جاہلیت” کوئی اور کہیں کا بھی ہو "سیاہ رو” رہے گا۔۔۔۔۔۔بیٹی ہمیشہ "سرخ رو” ٹھہرے گی۔۔۔