پاکستان میں تیزی سے بڑھتے ذہنی عوارض کی ایک بڑی وجہ ’’انٹر جنریشنل ٹراما‘‘ہیں
پاکستان میں اس طرح کے صدمات پہلی نسل سے دوسری، تیسری بلکہ چوتھی نسل تک کو بھی منتقل ہو رہے ہیں، جس کے سبب خاندانوں میں اندرونی تعلقات شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔
پاکستان میں تیزی سے بڑھتے ذہنی عوارض کی ایک بڑی وجہ ’’انٹر جنریشنل ٹراما‘‘ یا نسلوں میں منتقل ہونے والے صدمات ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان صدمات سے خاندانی تعلقات میں پیدا ہونے والے بگاڑ کا بہترین علاج فیملی تھراپی ہے۔
پاکستان سمیت بہت سے مشرقی معاشروں میں مشترکہ خاندانی نظام کو نہ صرف روایات کا حصہ سمجھا جاتا ہے بلکہ اس پر فخر بھی کیا جاتا ہے۔ تاہم اس نظام کی خوبیوں اور خامیوں سے قطع نظر اس کا ایک نمایاں نفسیاتی پہلو بھی ہے اور وہ کسی بھی طرح کے صدمے کے اثرات کا اگلی نسلوں کو منتقل ہونا ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں اس طرح کے صدمات پہلی نسل سے دوسری، تیسری بلکہ چوتھی نسل تک کو بھی منتقل ہو رہے ہیں، جس کے سبب خاندانوں میں اندرونی تعلقات شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔
وفاقی وزارت صحت کی جانب سے ستمبر 2024 میں قومی اسمبلی میں پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آٹھ کروڑ افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ عین ممکن ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو کیونکہ پاکستانی معاشرے میں نفسیاتی مسائل کو پا گل پن سمجھ کر چھپایا جاتا ہے۔ خاص طور پر خواتین کو اپنے مسائل پر بولنے اور ماہرین نفسیات سے رجوع کرنے کی اجازت نہیں ہے۔پاکستان سمیت بہت سے مشرقی معاشروں میں مشترکہ خاندانی نظام کو روایات کا حصہ سمجھا جاتا ہےپاکستان سمیت بہت سے مشرقی معاشروں میں مشترکہ خاندانی نظام کو روایات کا حصہ سمجھا جاتا ہے
پاکستان میں تیزی سے بڑھتے ذہنی عوارض کی ایک بڑی وجہ ’’انٹر جنریشنل ٹراما‘‘ یا نسلی صدمہ ہے۔ ڈی ڈبلیو نے اس حوالے سے جاننے کے لیے ماہرین نفسیات سے بات کی ہے۔