بنگلہ دیش: حسینہ واجد دور میں خوف کی علامت ریپڈ ایکشن بٹالین کو ختم کرنے کی تجویز
77 سالہ حسینہ واجد 5 اگست 2024 کو اس وقت انڈیا بھاگ گئیں جب طلبہ کی قیادت میں حکومت مخالف تحریک کے شرکا ڈھاکہ میں وزیراعظم ہاؤس میں گھس گئے تھے
بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے دور کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے ملک میں خوف کی علامت بننے والے پولیس یونٹ (ریپڈ ایکشن بٹالین) کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔تحقیقاتی کمیشن کے ایک سینیئر ممبر نے بتایا کہ کمیشن نے حسینہ واجد کے دور میں خوف کی علامت ریپڈ ایکشن بٹالین (آر اے بی) کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔
77 سالہ حسینہ واجد 5 اگست 2024 کو اس وقت انڈیا بھاگ گئیں جب طلبہ کی قیادت میں حکومت مخالف تحریک کے شرکا ڈھاکہ میں وزیراعظم ہاؤس میں گھس گئے تھے۔حسینہ واجد کی حکومت پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے جن میں سیکنڑوں سیاسی مخالفین کے ماورائے عدالت قتل، اغوا اور غائب کرنا شامل ہیں۔
نگران حکومت کی جانب سے قائم کی گئی جبری گمشدگیوں کے کمیشن آف انکوائری کا کہنا ہے کہ اسے ابتدائی طور پر شواہد ملے ہیں کہ حسینہ واجد اور ان کی حکومت کے اعلی حکام جبری گمشدگیوں میں ملوث تھے جن کو ریپڈ ایکشن بٹالین نے انجام دیا تھا۔
امریکہ نے 2021 میں حسینہ واجد کے 15 سالہ دور اقتدار کے دوران انسانی کی بعض بدترین پامالیوں میں ریپڈ ایکشن بٹالین کے ملوث ہونے کی رپورٹ پر اس بٹالین اور اس کے سات سینیئر افسران پر پابندیاں لگا دیں تھی۔انکوائری کمیشن کے ایک ممبر نور خان لٹن نے اے ایف پی کو بتایا کہ آر اے بی نے کبھی بھی قانون کو فالو نہیں کیا اور کبھی بھی انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں پر اس کا احتساب نہیں ہوا۔ ان بدترین خلاف ورزیوں میں جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل اور اغوا شامل تھے۔ بنگلہ دیش کی سب سے بڑی جماعتوں میں سے ایک بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے بھی آر اے بی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بی این پی کے اہم رہنما حفیظ الدین احمد نے بتایا کہ آر اے بی اتنا گل سڑھ چکی ہے کہ اس کی اصلاح نہیں ہوسکتی. ’جب ایک مریض گینگرین کا شکار ہوتا ہے تو میڈیکل سائینس کے مطابق اس کا واحد علاج متاثرہ عضو کو کاٹنا ہے۔‘آر اے بی کو 2004 میں قائم کیا گیا تھا اور اس کا مقصد ایک ایسے ملک میں جہاں عدالتی پراسیس بہت زیادہ سست ہے وہاں عوام کو جلد ریلیف فراہم کرنا تھا۔
لیکن جلد ہی یہ یونٹ ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کے لیے بدنام ہوگیا اور اس یونٹ پر الزام لگتا رہا کہ یہ ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کے ذریعے حسینہ واجد کے سیاسی مقاصد کو سپورٹ کرتا ہے۔