امریکہ میں خاتون کو سور کا گردہ لگا دیا گیا، ’یہ ایک نعمت ہے‘
لونی دسمبر 2016 سے ڈائیلاسز پر تھیں کیونکہ دوران حمل ہائی بلڈ پریشر نے ان کے باقی ایک گردے کو نقصان پہنچا تھا۔
ٹوانا لونی نے سنہ 1999 میں اپنی والدہ کو ایک گردہ عطیہ کیا تھا لیکن ان کا دوسرا گردہ کئی برس بعد حمل کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں خراب ہو گیا۔
نیویارک کے ایک ہسپتال نے منگل کو اعلان کیا کہ الاباما سے تعلق رکھنے والی 53 سالہ ٹوانا لونی کو جین ایڈیٹنگ والا سور کا گردے لگایا گیا ہے اور وہ اس وقت جانوروں کے اعضا کی پیوند کاری کے ساتھ زندہ رہنے والی واحد انسان ہیں۔
این وائے یو لینگون میں آپریشن کے تین ہفتے بعد انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ ایک نعمت ہے۔‘
علاج کے اس طریقہ کار پر یقین رکھنے والوں کو امید ہے کہ اس سے اعضا کی قلت کے بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی، کیونکہ امریکہ میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ ڈونر ملنے کے انتظار میں بیٹھے ہیں جن میں سے 90 ہزار سے زائد کو گردوں کی ضرورت ہے۔
لونی دسمبر 2016 سے ڈائیلاسز پر تھیں کیونکہ دوران حمل ہائی بلڈ پریشر نے ان کے باقی ایک گردے کو نقصان پہنچا تھا۔
اگرچہ ایسے مریضوں کو جنہیں ڈونر کی فوری ضرورت ہوتی ہے، ترجیحی دی جاتی ہے، لیکن ان کے جسم میں نقصان دہ ایںٹی باڈیز کے غیرمعمولی اضافے کی وجہ سے ایسا ڈونر ملنا ناممکن تھا۔
دریں اثنا ان کے ڈائیلاسز بھی بہت مشکل ہو گئے جس سے وہ تیزی سے کمزور ہوتی چلی گئیں۔
لونی کی سرجری جین ایڈیٹنگ کے ذریعے سور کا گردہ انسان میں ٹرانسپلانٹ کرنے کا تیسرا واقعہ ہے۔ اس نوعیت کا پہلا ٹرانسپلانٹ میساچوسٹس جنرل ہسپتال 62 سالہ رِک سلےمین کا کیا گیا تھا جو صرف دو ماہ بعد ہی چل بسے۔
دوسرا ٹرانسپلانٹ این وائے یو لینگون میں عمر رسیدہ لیزا پاسانو کا ہوا۔ اور ابتدا میں حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے لیکن انہیں 47 دنوں بعد ہی ڈائیلاسز پر آنا پڑا اور بعد میں وہ گزر گئیں۔