ایس ڈی ایف اور ترک وفادار دھڑوں میں جھڑپیں، 120 افراد جاں بحق
جھڑپوں میں بھاری ہتھیاروں کا وسیع استعمال دیکھا گیا۔ ایس ڈی ایف فورسز نے علاقے میں ترک فوج اور مسلح دھڑوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا
شمالی شام میں لگاتار بیسویں روز بھی کاراکوزک پل کے آس پاس اور تشرین ڈیم کے قریب "سیرین ڈیموکریٹک فورسز” (ایس ڈی ایف) اور ترکیہ کے وفادار مسلح گروپوں کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔ مسلح گروپوں نے اسے آپریشن ’’ آزادی کی صبح‘‘ کا نام دیا ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اتوار کے روز الحسکہ کے دیہی علاقوں میں ایس ڈی ایف اور مسلح دھڑوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ آبزرویٹری نے اطلاع دی ہے کہ "نبع السلام” کے علاقے اور ابو راسین دیہی علاقوں میں کرد اثر و رسوخ والے علاقوں کے درمیان فرنٹ لائن پر موجود مسلح گروپوں اور ایس ڈی ایف کے درمیان اتوار کو علی الصبح پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔
آبزرویٹری نے یہ بھی بتایا کہ جھڑپوں میں بھاری ہتھیاروں کا وسیع استعمال دیکھا گیا۔ ایس ڈی ایف فورسز نے علاقے میں ترک فوج اور مسلح دھڑوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ حملوں کے نتیجے میں مسلح دھڑوں کے چار ارکان زخمی ہوگئے۔ جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔
شمالی شام میں تشرین ڈیم اور قرہ کوساک پل کے آس پاس جھڑپیں جاری ہیں۔ ان جھڑپوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی جغرافیائی تبدیلی نہیں آئی ہے کیونکہ ایس ڈی ایف اب بھی تشرین ڈیم پر کنٹرول سنبھالے ہوئے ہے۔
دونوں طرف سے 120 افراد مارے گئے ہیں۔ جھڑپیں اب بھی جاری ہیں۔ ترکیہ کی طرف سے شمال مشرقی شام میں کرد یونٹوں پر حملہ کرنے اور انہیں ختم کرنے کی دھمکیوں کے د رمیان تنازع بدستور جاری ہے۔
سیریئن ڈیموکریٹک فورسز جن کی حمایت واشنگٹن کی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد نے کی ہے نے داعش کے خلاف جنگ میں کارروائیاں کی تھیں داعش کو 2019 میں اس کے زیر کنٹرول آخری علاقوں سے شکست دینے میں کامیاب رہی تھی۔
نومبر کے آخر سے کرد جنگجوؤں کو شمال مشرقی شام میں ترک حامی دھڑوں کے حملے کا سامنا ہے جنہوں نے تزویراتی اہمیت کے حامل علاقے تل رفعت (شمال) اور منبج (شمال مشرق) شہر کو اپنے کنٹرول میں لے لیا۔ دریں اثنا سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے ایک بیان میں منبج شہر کے مشرق میں "شدید لڑائی” کے بارے میں بات کی ہے جس کے نتیجے میں اس کے 16 جنگجو مارے گئے ہیں۔
شام میں 2012 میں تنازع کے پھیلنے کے بعد سے حکومتی افواج بتدریج کرد اکثریتی علاقوں سے پیچھے ہٹ رہی ہیں۔ شامی ڈیموکریٹک فورسز نے خلا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شمال میں "خودمختاری” کے قیام کا اعلان کیا تھا جس سے ہمسایہ ملک ترکیہ ناراض ہوگیا تھا۔