پوسٹپارٹم ڈپریشن مردوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے،مردوں میں ڈپریشن کی تشخیص مشکل کیوں؟
والدین میں ڈپریشن بچے کی ذہنی صلاحیتوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ نتیجتاﹰ بچے کے رویے میں منفی تبدیلیاں، جیسے غصہ، افسردگی یا بے چینی، رونما ہو سکتی ہیں
(سید عاطف ندیم-پاکستان)بچے کی پیدائش کے بعد خواتین کی طرح مردوں پر بھی گہرے جذباتی اور نفسیاتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ حالیہ تحقیق کے مطابق پوسٹپارٹم ڈپریشن نے نہ صرف 25 فیصد نئی ماؤں کو متاثر کیا بلکہ دس فیصد مرد بھی اس کا شکار ہوئے۔والدین کو بچوں کی نشوونما کے مراحل کے حوالے سے آگاہ کرنے کے لیے 18 ماہ تک جاری رہنے والے ایک تربیتی پروگرام، جس کا مقصد خاص طور پر بچے کی پیدائش کے بعد ڈپریشن کا شکار مردوں کو مدد فراہم کرنا تھا، کے نتائج حال ہی میں ’جاما سائیکاٹری‘ نامی جریدے میں شائع ہوئے ہیں۔
کینیڈا میں یونیورسٹی آف ٹورنٹو سے وابستہ ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ، ’’جن والدین نے اس تربیتی پروگرام میں شرکت کی، ان کے بچوں کی معاشرتی اور جذباتی مہارتوں کا ارتقاء ان بچوں کے مقابلے میں بہتر ہوا جن کے والدین نے یہ تربیت حاصل نہیں کی۔‘‘
عشرت حسین کا حالیہ مطالعہ پاکستان میں زچگی کے بعد ڈپریشن کا سامنا کرنے والی ماؤں پر مرکوز تھا۔ انہوں نے بتایا، ’’جب ہماری ٹیم ماؤں کے ساتھ زچگی کے بعد ڈپریشن پر کام کر رہی تھی، تو ان کے شوہروں نے بھی ہم سے رابطہ کیا اور ان کے لیے بھی اسی طرح کی مدد فراہم کرنے کی درخواست کی۔‘‘اس تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ زچگی کے بعد ڈپریشن (پوسٹپارٹم ڈپریشن) کا شکار خواتین کو فراہم کی جانے والی معاونت مردوں کے لیے بھی کچھ حد تک مؤثر ثابت ہوتی ہے، خاص طور پر جب اس کے ساتھ ادویات کا استعمال بھی جاری رکھا جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مردوں میں بچے کی پیدائش کے بعد ڈپریشن کو اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے، اس لیے لوگوں کو اس بات کا علم بھی نہیں ہوتا کہ اس کا علاج بھی دستیاب ہے۔اس کے علاوہ، زچگی کے بعد ڈپریشن سے جڑے سماجی و ثقافتی عوامل پر تحقیق بہت محدود ہے۔ مزید برآں، یہ بھی ابھی تک واضح نہیں ہے کہ والدین کے لیے پالیسی سطح پر تبدیلیاں، جیسے کہ ’پیرنٹل لیو،‘ والدین کی ذہنی صحت کے لیے کتنی موثر ثابت ہوتی ہیں۔
پوسٹپارٹم ڈپریشن کا شکار ماؤں میں عموماً غم اور بے چینی کے آثار نظر آتے ہیں، جب کہ مردوں میں ڈپریشن کی علامات بہت زیادہ واضح نہیں ہوتیں۔مردوں میں ظاہر ہونے والی ان علامات میں چڑچڑاپن یا غصہ، تنہائی یا بچے کے ساتھ وقت گزارنے سے گریز کرنا، منشیات کے استعمال، جوا کھیلنے، یا دیگر غیر معقول سرگرمیوں میں ملوث ہو جانا، کام کی کارکردگی میں کمی آجانا یا کام کو ضرورت سے زیادہ وقت دینا، اور جسمانی علامات جیسے تھکاوٹ، سر درد یا اشتہاء میں تبدیلی شامل ہیں۔والدین میں ڈپریشن بچے کی ذہنی صلاحیتوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ نتیجتاﹰ بچے کے رویے میں منفی تبدیلیاں، جیسے غصہ، افسردگی یا بے چینی، رونما ہو سکتی ہیں ۔ اس کے علاوہ، بچے کا اپنے والدین کے ساتھ تعلق بھی متاثر ہو سکتا ہے۔بچے پر مرتب ہونے والے یہ اثرات صرف اس کے بچپن کے ابتدائی مراحل تک محدود نہیں رہتے، بلکہ یہ مسائل نوعمری تک بھی برقرار رہ سکتے ہیں۔
عشرت حسین کے مطابق زچگی کے بعد ڈپریشن مردوں اور عورتوں دونوں میں کئی عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ان عوامل میں حیاتیاتی پہلو شامل ہیں، جیسے جینیاتی طور پر ڈپریشن کا شکار ہونے کی استعداد۔ اس کے ساتھ ساتھ نفسیاتی عوامل، جیسے خود اعتمادی میں کمی بھی اس کی وجہ بن سکتی ہے۔ مزید برآں سماجی عوامل جیسے مالی مشکلات اور سماجی تنہائی، جو نئے والدین اکثر محسوس کرتے ہیں، اس ڈپریشن کا باعث بنتے ہیں۔
حمل کے دوران خواتین کے دماغ میں خاص تبدیلیاں آتی ہیں اور بچے کی پیدائش کے بعد ہارمونز میں اتار چڑھاؤ پیدا ہوتا ہے، جو ان کے مزاج پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔مردوں میں یہ تبدیلیاں اتنی نمایاں نہیں ہوتیں، لیکن تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد مرد بھی اپنے ہارمونز میں کچھ تبدیلیاں محسوس کرتے ہیں، جو ان کی ذہنی حالت کو متاثر کر سکتی ہیں۔