ڈیمنشیا کا تیز رفتار پھیلاؤ روکنے کے لیے چین کا منصوبہ
یہ 'وسیع پیمانے پر معاشرتی تشویش‘ کا سبب بنتا جا رہا ہے اور بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود اور ان کے اہل خانہ کے لیے 'اہم چیلنجز‘ پیدا کر رہا ہے۔
بزرگ چینی شہریوں میں ڈیمنشیا کے تیزی سے بڑھتے مرض کے بارے میں چینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ‘وسیع پیمانے پر معاشرتی تشویش‘ کا سبب بنتا جا رہا ہے اور بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود اور ان کے اہل خانہ کے لیے ‘اہم چیلنجز‘ پیدا کر رہا ہے۔
دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین میں عمر رسیدگی ایک بڑھتی ہوئی تشویش بن چکی ہے۔ اندازوں کے مطابق چین میں 2035ء تک 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد کم از کم 40 فیصد بڑھ کر 400 ملین سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ وہ تعداد مشترکہ طور پر برطانیہ اور امریکہ کی آبادی کے برابر ہو گی۔
نیشنل ہیلتھ کمیشن سمیت پندرہ چینی سرکاری محکموں نے ڈیمنشیا سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکہ منصوبے تیار کیا ہے۔ چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا کے مطابق اس تجویز میں 2030 تک سات اہم کاموں اور اہداف کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
بزرگ چینی شہریوں میں ڈیمنشیا کے تیزی سے بڑھتے مرض کے بارے میں چینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ‘وسیع پیمانے پر معاشرتی تشویش‘ کا سبب بنتا جا رہا ہے
شنہوا نے کہا، ”عمر رسیدہ آبادی اور اوسط عمر میں اضافے کے ساتھ، چین میں بھولنے کا سبب بننے والے ڈیمنشیا میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافہ جاری ہے، جو وسیع پیمانے پر معاشرتی تشویش بن گیا ہے۔‘‘
شنہوا نے کہا کہ 2030 تک ڈیمنشیا کی روک تھام اور کنٹرول کا ایک مستقل نظام قائم کیا جائے گا جس میں روک تھام، اسکریننگ، تشخیص، علاج، بحالی اور دیکھ بھال شامل ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ڈیمنشیا کو روکنے کے لیے عمر رسیدہ افراد کی وسعی پیمانے پر اسکریننگ کی جائے گی اور جو اس خطرے سے دو چار ہوں گے ان کا بروقت علاج کیا جائے گا۔
سنہ 2024 کی ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق چین میں ایک کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد ڈیمنشیا کا شکار ہیں جن میں الزائمر کی بیماری بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ڈیمنشیا کے مریضوں کی تعداد عالمی سطح پر کل تعداد کا تقریباﹰ 30 فیصد ہے۔
منصوبے کے مطابق ڈیمنشیا میں مبتلا عمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال کی خدمات میں اضافہ کیا جائے گا۔ ڈیمنشیا میں مبتلا بزرگوں کے لیے مخصوص نگہداشت یونٹوں میں دیکھ بھال کے اداروں کا حصہ 50 فیصد سے زیادہ کیا جائے گا، جبکہ اس منصوبے کے تحت 2030 تک ڈیمنشیا کی دیکھ بھال کرنے والے تربیت یافتہ اہلکاروں کی تعداد 15 ملین تک پہنچائی جائے گی۔