پاکستاناہم خبریں

عسکریت پسندی کے خلاف نتیجہ خیز کارروائی کی جائے گی،پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر

جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی اس سر زمین پر کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے

(سید عاطف ندیم-پاکستان): پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے دوران سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔
افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق پیر کو آرمی چیف نے خیبرپختونخوا کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جس میں صوبے کی سیکیورٹی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف سیاسی اتفاقِ رائے اور عوامی حمایت ناگزیر ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف سے ملاقات کرنے والے سیاسی رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج کی غیر متزلزل حمایت کا یقین دلایا۔آرمی چیف سے ملاقات کرنے والوں میں وزیرِ اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے عطاء الرحمن، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایمل ولی خان، سابق وزیرِ اعلٰی محمود خان، سابق وزیرِ داخلہ آفتاب احمد شیر پاؤ اور سابق وزیرِ اعلٰی امیر حیدر خان ہوتی بھی شامل تھے۔وفاقی حکومت کی نمائندگی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کی۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف مخبروں کی اطلاع پر انٹیلی جینس بیسڈ کارروائی کی جائے گی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور اس کے نیٹ ورک کے خلاف متحد ہیں اور سیکیورٹی فورسز نے اس فتنے کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ان کے بقول لگن، عزم اور قربانیوں کے ساتھ اس فتنے پر قابو پا لیں گے۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ہماری افواج نے دہشت گردوں کے لیڈروں کا خاتمہ یقینی بنایا ہے اور دہشت گرد تنظیموں کا ڈھانچہ تباہ اور ان کے سہولت کاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی اس سر زمین پر کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔اجلاس کے دوران جماعتِ اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماؤں نے عسکریت پسندوں کے خلاف مجوزہ فوجی کارروائی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ مگر جنرل عاصم منیر نے انہیں واضح الفاظ میں کہا کہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔ایک سیاسی جماعت کے رہنما نے بھی دہشت گردی اور تشدد کے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عسکریت پسندی کے خلاف نتیجہ خیز کارروائی پر زور دیا۔
اسی طرح ایک سیاسی جماعت کے سربراہ نے عسکریت پسندوں میں عسکری اداروں کی پسند اور ناپسند پر تنقید کی اور کہا کہ اب بھی ‘گڈ طالبان’ کو کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ایک رہنما نے عسکری قیادت کی سیاسی رہنماؤں کے ساتھ نشست کو خوش آئند قرار دیا۔اُنہوں نے کہا کہ عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے سیاسی رہنماؤں کی تجاویز پر عمل درآمد کرنے سے ہی بہتر نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وزیرِ اعلٰی خیبرپختونخوا اور گورنر فیصل کریم کنڈی کے درمیان تکرار بھی ہوئی۔ تاہم آرمی چیف اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی مداخلت سے معاملہ رفع دفع ہو گیا۔
آرمی چیف کی خیبرپختونخوا کی سیاسی قیادت سے ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چند روز قبل کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 17 ملازمین کو اغوا کر لیا تھا۔ سیکیورٹی فورسز نے آٹھ اہلکاروں کو بازیاب کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ٹی ٹی پی نے پاکستان فوج کے ذیلی اداروں سے وابستہ اہلکاروں کو بھی نشانہ بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
حافظ جنرل عاصم منیر کی نڈر قیادت: دہشتگردی کے خاتمے کا عزم
آرمی چیف حافظ جنرل عاصم منیر کی بے باک اور نڈر قیادت میں دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ ایک فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ روز کے دورہ پشاور کے دوران، آرمی چیف نے فتنہ الخوارج کے خلاف جاری کارروائیوں کو انجام تک پہنچانے کے عزم کو دہرایا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بے مثال قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
دورہ پشاور کے دوران آرمی چیف نے دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے جاری آپریشنز پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاک فوج، پولیس اور دیگر اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں مبارکباد دی کہ وہ سرحد کے اندر اور باہر موجود دہشتگردوں کے خلاف کامیاب کارروائیاں کر رہے ہیں۔ یہ بیان نہ صرف دشمن کے لیے ایک سخت پیغام تھا بلکہ جوانوں کے حوصلے بلند کرنے کا بھی باعث بنا۔
آرمی چیف کی جانب سے خیبرپختونخوا کی سیاسی قیادت، بشمول وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے ملاقاتوں میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی صرف اس صورت میں ممکن ہے جب پوری قوم ایک آواز ہو۔ انہوں نے اس جنگ کو ہر محاذ پر جیتنے کے لیے قومی اتحاد اور عوامی حمایت کی ضرورت کو اجاگر کیا۔آرمی چیف نے فتنہ الخوارج کے خلاف نبرد آزما پاک فوج کے بہادر جوانوں کو خصوصی طور پر سراہا اور ان کے عزم و ہمت کو خراج تحسین پیش کیا۔ یہ قدم نہ صرف جوانوں کے حوصلے بلند کرنے کے لیے ایک احسن اقدام ہے بلکہ ان کی قربانیوں کو بھی دنیا کے سامنے نمایاں کرتا ہے۔
آرمی چیف کی قیادت میں پاک فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اس وقت دہشتگردی کے خلاف جنگ کے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ ان کا دوٹوک پیغام ہے کہ دشمن چاہے اندرون ملک ہو یا سرحد پار، اس کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button