انٹرٹینمینٹ

قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کا آج 125 واں یوم پیدائش

کسی تعلیمی ادارے سے اسناد حاصل نہیں کیں بلکہ انہوں نے صرف رسمی تعلیم حاصل کی لیکن تعلیم کی اس کمی کو انہوں نے بھرپور مطالعہ اور ریاضت سے پورا کیا اور اپنی تعلیمی استعداد بڑھائی

ابوالاثر حفیظ جالندھری نے اپنی زندگی کا نصف سے زیادہ حصہ علم و ادب کی آبیاری پر لگایا، نغمہ زار، سوز و ساز، تلخابہ شیریں، چراغ سحر اور بزم نہیں رزم ان کے مشہور مجموعوں میں شامل ہیں۔

حفیظ جالندھری 14 جنوری 1900ء کو بھارت کے علاقہ جالندھر میں پیدا ہوئے، آزادی کے بعد انہوں نے لاہور کی جانب نقل مکانی کی، حفیظ جالندھری معروف شاعر اور نثر نگار تھے، ان کی شاعری مذہبی ،حب الوطنی اور لوک گیتوں پر مشتمل تھی۔

انہوں نے پاکستان کا قومی ترانہ تخلیق کر کے شہرت حاصل کی، حفیظ جالندھری نے آزاد کشمیر کا قومی ترانہ بھی لکھا، حفیظ جالندھری نے اگرچہ کسی تعلیمی ادارے سے اسناد حاصل نہیں کیں بلکہ انہوں نے صرف رسمی تعلیم حاصل کی لیکن تعلیم کی اس کمی کو انہوں نے بھرپور مطالعہ اور ریاضت سے پورا کیا اور اپنی تعلیمی استعداد بڑھائی۔

انہوں  نے اپنی محنت اور لگن سے نامور شعراء میں جگہ بنا لی، اس سلسلے میں انہیں اعلیٰ تعلیم یافتہ فارسی کے عظیم شاعر مولانا غلام قادر بلگرامی کی سرپرستی حاصل رہی ہے، حفیظ جالندھری کی شاعری کا محور محبت، مذہب اور وطن دوستی رہا، حفیظ جالندھری مرحوم  نے تحریک آزادی میں بھی بھرپور انداز سے حصہ لیا۔

انہوں نے آزادی کی تحریک کو اجاگر کرنے کیلئے اپنی انقلابی شاعری کو ذریعہ بنایا، حفیظ جالندھری کو تمغہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سے نوازا گیا، ابوالاثر حفیظ جالندھری 21 دسمبر 1982ء کو 82 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button