پاکستاناہم خبریںتازہ ترین

جناح کےبنگلے کو ‘گنگا جل’ سے پاک کیا گیا

پاکستان جانے سے پہلے جناح نے اپنا بنگلہ معروف بھارتی بزنس مین رام کرشن ڈالمیا کو تقریباً ڈھائی لاکھ روپے میں بیچ دیا تھا

(سید عاطف ندیم-پاکستان): قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان جانے سے قبل دہلی میں اپنا بنگلہ بزنس مین رام کرشن ڈالمیا کو تقریباً ڈھائی لاکھ روپے میں بیچ دیا تھا۔ جناح کا بنگلہ خریدنے کے بعد ڈالمیا نے اسے دریائے گنگا کے پانی سے دھلوایا تھا۔

نئی دہلی میں محمد علی جناح کا 10 اورنگزیب روڈ (اب اے پی جے عبدالکلام روڈ) پر عالیشان بنگلہ تھا۔ پاکستان جانے سے پہلے جناح نے اپنا بنگلہ معروف بھارتی بزنس مین رام کرشن ڈالمیا کو تقریباً ڈھائی لاکھ روپے میں بیچ دیا تھا۔ اگرچہ دونوں کے دوستانہ تعلقات تھے لیکن جناح اپنا بنگلہ ڈھائی لاکھ روپے سے کم میں بیچنے کو تیار نہیں ہوئے۔

دہلی کی تاریخی سماجی، تہذیبی، ثقافتی اور سیاسی واقعات پر گہری نگاہ رکھنے والے اور متعدد کتابوں کے مصنف بھارتی صحافی وویک شکلا نے کہا کہ جناح کے اپنا بنگلہ فروخت کرنے کی پوری کہانی خود رام کرشن ڈالمیا کی اہلیہ نندنی ڈالمیا نے چند سال قبل انہیں سنائی تھی اور بنگلہ کے فروخت سے متعلق قانونی دستاویزات بھی دکھائے تھے۔ نندنی ڈالمیا ہندی کی مشہور مصنفہ اور آزادی نسواں کی علمبردار تھیں۔

وویک شکلا کے مطابق دہلی کو ہمیشہ کے لیے چھوڑنے سے ایک دن پہلے جناح نے ڈالمیا کے ساتھ رات کا کھانا کھایا تھا۔ اس موقع پر فاطمہ جناح، نندنی ڈالمیا اور دیگر افراد موجود تھے۔

ڈالمیا کی بیٹی اور’دی سیکریٹ ڈائری آف کستوربا‘ کی مصنفہ نیلیما ڈالمیا نے لکھا ہے”جناح اور میرے والد کے گہرے تعلقات تھے۔ اکبر روڈ پر میرے والد کے بنگلے پر جناح بھی باقاعدگی سے جایا کرتے تھے۔”

بنگلے کو ‘گنگا جل’ سے پاک کیا گیا

شکلا کا کہنا تھا کہ نندنی ڈالمیا نے انہیں بتایا کہ جناح کا بنگلہ خریدنے کے بعد ڈالمیا نے اسے گنگا جل (گنگا کے پانی) سے دھلوایا تھا۔ اور جیسے ہی جناح دہلی سے نکلے، انہوں نے بنگلے سے مسلم لیگ کا جھنڈا ہٹانے کا حکم دیا۔ اس کی جگہ ‘گئو رکشا آندولن’ (تحفظ گائے تحریک) کا جھنڈا لگا دیا گیا۔ اس پورے واقعے کا ذکر لیری کولنز اور ڈومینک لیپیئر نے اپنی کتاب فریڈم ایٹ مڈ نائٹ’ میں بھی کیا ہے۔

یہ بنگلہ تقریباﹰ ڈیڑھ ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کا نقشہ ایف بی بلوم فیلڈ نے تیار کیا تھا، جو برطانوی دور حکومت میں نئی دہلی کی عمارتیں تعمیر کرنے والے ایڈورڈ لوٹینز کی ٹیم کا حصہ تھے۔

جناح کے بنگلے میں پانچ بیڈ رومز، بہت بڑا ڈرائنگ روم، میٹنگ روم، بار وغیرہ ہیں۔ اس میں ایک بہت بڑا باغ بھی ہے۔ جہاں مختلف اقسام کے پھولوں سے پورا ماحول خوشگوار رہتا ہے۔

ڈالمیا نے جناح کا بنگلہ 1964 تک اپنے پاس رکھا اور پھر اسے ہالینڈ کی حکومت کو فروخت کر دیا۔ اس کے بعد سے اسے نئی دہلی میں ہالینڈ کے سفیر کی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ ممبئی میں بھی جناح کا ایک بنگلہ تھا۔ وویک شکلا کہتے ہیں کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ پاکستان بھارت سے ممبئی میں جناح کا بنگلہ کرایہ پر دینے کا مطالبہ کرتا رہا ہے لیکن اس نے دہلی میں اپنے بانی کے بنگلے میں کبھی کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔

جن پتھ روڈ پر واقع امپیریل ہوٹل
دہلی میں اپنا بنگلہ خریدنے سے پہلے جناح جن پتھ روڈ پر واقع امپیریل ہوٹل میں ٹھہرا کرتے تھے

جناح کا بیشتر قیام ممبئی میں رہا لیکن 1940 سے پہلے سے ہی دہلی آمد کا ان کا سلسلہ تیز ہو گیا تھا۔ اس وقت وہ دہلی کے جن پتھ روڈ پر واقع امپیریل ہوٹل میں ٹھہرا کرتے تھے۔ ان کی طرز زندگی کے لحاظ سے امپیریل ہوٹل ان کے لیے موزوں تھا۔ جناح نے 1939 میں دہلی میں اپنا گھر بنانے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ اب ہوٹلوں میں رہنے سے بات نہیں بن رہی تھی۔ اس لیے ان کے لیے مناسب بنگلے کی تلاش شروع ہو گئی۔

بنگلے کی تلاش کا کام صاحبزادہ لیاقت علی خان کے سپرد کیا گیا، جو بعد میں پاکستان کے وزیر اعظم بنے۔ وویک شکلا کا کہنا تھا کہ دہلی کے پوش علاقے سول لائنز میں فلیگ اسٹاف روڈ اور اورنگزیب روڈ پر بنگلے دیکھے گئے۔  آخر کار 10 اورنگزیب روڈ پر بنگلہ خرید لیا گیا۔ فاطمہ جناح بھی اسی بنگلے میں رہتی تھیں۔ مودی حکومت نے چند سال قبل اس سڑک کا نام بدل کر اے پی جے عبدالکلام روڈ کردیا ہے۔

وویک شکلا کا کہنا تھا کہ دہلی نے جناح کو کافی عزت دی۔ یہاں 1941 سے 1946 تک ان کے نام پر فٹ بال کی ایک بڑی چیمپئن شپ کا انعقاد کیا جاتا تھا۔ دہلی فٹ بال ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری کے ایل بھاٹیہ کا کہنا ہے کہ یہاں کے کلب جناح کے نام پر ہونے والی اس چیمپئن شپ میں حصہ لیتے تھے۔

 

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button