
خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کے مستقبل کو تشکیل دینے صحت مند کمیونٹیز کے لیے بامعنی تبدیلی لانے کا اہم ذریعہ قرار دیا۔سائرہ افضل تارڑ
فیملی پلاننگ کیلئے کنٹرا سیپٹیو ادویات کی مانگ 52.2 فیصد سے بڑھ کر 56.8 فیصد ہو گئی۔ پنجاب میں کل اوسط شرح پیدئش جو کہ 2017 ء میں 3.7 بچوں سے کم ہو کر 2024 ء میں 3.5 بچوں سے بھی کم ہوئی ہے۔سا ئرہ افضل تارڑ
(سید عاطف ندیم-پاکستان): پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ اور پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ ورلڈ بینک کے تعاون آج مقامی ہوٹل میں پی ایف پی پی اسٹیک ہولڈرز کانفرنس 2025ء کا انعقاد ہوا۔اس موقع پر مہمان خصوصی کوآرڈینیٹر وزیراعلیٰ پنجاب برائے بہبود آبادی سا ئرہ افضل تارڑ نے شرکت کی۔سیکر ٹری پاپولیشن ویلفئیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ نادیہ ثاقب،ڈائریکٹر جنرل ثمن رائے،پروگرام ڈائریکٹر ڈائریکٹر خلیل احمد، ٹیم لیڈورلڈ بنک جہانزیب سہیل،پاپولیشن پروگرامر کیپٹن ریٹائرڈ عثمان علی خان،ڈپٹی ڈائریکٹر حمزہ تارڑ،ڈاکٹر علی مرزا کے علاوہ دیگر افسران بھی موجود تھے۔
ڈائریکٹر جنرل پاپولیشن ویلفئیر ثمن رائے نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ پنجاب فیملی پلاننگ پروگرام (PFPP)، جو مشترکہ طور پر پرائمر ی اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ اور پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ ورلڈ بینک کے تعاون سے جاری ہے، پنجاب بھر میں اعلیٰ معیار کی خاندانی منصوبہ بندی (FP) خدمات تک رسائی کو تبدیل کر رہا ہے۔ یہ اقدام ماں اور بچے کی صحت کو بہتر بنانے، خاندانوں کو بااختیار بنانے، اور مضبوط تولیدی صحت کی خدمات کے ذریعے سماجی و اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔تعاون کو بڑھانے اور کوششوں کو ہموار کرنے کے لیے، PFPP اسٹیک ہولڈرز کانفرنس کی میزبانی کی۔ اس کانفرنس میں اہم پالیسی سازوں، ترقیاتی شراکت داروں، اور تکنیکی ماہرین کو حکمت عملیوں کو ہم آہنگ کرنے اور اہداف کی جانب پیش رفت کو تیز کرنے کے لیے اکٹھا کیا گیا۔
سیکر ٹری پاپولیشن ویلفئیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ نادیہ ثاقب نے اپنے خطاب میں کہا کہ کانفرنس پروگرام کی پہلے سال کی کامیابیوں کا جائزہ لینے، جاری اقدامات پر تبادلہ خیال، اور FP سروس کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے مستقبل کی ترجیحات کی نشاندہی کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی۔ باہمی مکالمے کے ذریعے، اسٹیک ہولڈرز پنجاب میں خاندانی منصوبہ بندی کے لیے مربوط اور پائیدار نقطہ نظر کو یقینی بناتے ہوئے پالیسی، گورننس اور عمل درآمد میں درپیش چیلنجز سے نمٹیں گے۔ ورلڈ بنک کے تعاون سے صوبہ بھر میں جاری” پنجاب فیملی پلاننگ پروگرام” پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ اور پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ مشترکہ طور پرعمل پیرا ہیں جس سے پنجاب بھر میں اعلیٰ معیار کی خاندانی منصوبہ بندی (FP) خدمات تک رسائی کو تبدیل کر رہا ہے۔
مہمان خصوصی کوآرڈینیٹر وزیراعلیٰ پنجاب برائے بہبود آبادی سائرہ افضل تارڑنے اپنے سحر انگیز خطا ب میں کہا کہ خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کے مستقبل کو تشکیل دینے اور مضبوط، صحت مند کمیونٹیز کے لیے بامعنی تبدیلی لانے کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر اہم اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ بہبود آبادی کے بہترین اقدامات کی بدولت لوگوں میں شعور و آگاہی سے کنٹرا سیپٹیو ادویات کے استعمال میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔ چھوٹے خاندانوں کے لیے ذرائع ابلاغ پر مبنی مہمات، کم بچوں کے نتیجے میں زرخیزی کے رجحانات میں کمی اور آبادی میں اضافے کی شرح میں کمی واقع ہوتی ہے۔ بچوں کی تعداد کم ہونا خاندان کے لئے بہت اہمیت کا باعث ہے، کم بچے اب بھی زرخیزی کی شرحوں میں نمایاں کمی پیدا کر سکتے ہیں۔ زچگی کی صحت، مردوں اور عورتوں کے لیے مانع حمل کے انتخاب، سب کے لیے فلاح و بہبود، فیصلہ سازی سائنس، عوامی معلومات کے لیے تحقیق پر مبنی پوسٹیں افراد کو بااختیار بنانے میں بہت مددگار ہیں۔ عوامی بیداری پر مبنی میڈیا کی طاقت کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بیورو آف شماریات پنجاب کی سروے رپورٹ نے پاپولیشن ویلفئیر ڈیپا رٹمنٹ کی حکمت عملیوں نے تاریخ رقم کر کے دیگر صوبوں کے لئے اسے رول ماڈل بنا دیا ہے۔ سروے رپورٹ کے حقائق سے پنجاب کے محکمہ بہبود آبادی کا امیج تیزی سے مزید بلند ہو ا ہے۔ سروے رپورٹ میں پنجاب میں مانع حمل ادویات کا استعمال 2017 ء میں 34.4 فیصد تھا جو کہ اب بڑھ کر 2024 ء میں 40.1 فیصد ہو گیاہے اور (Unmet need)17.8فیصد سے کم ہو کر 16.7فیصد ہوچکی ہے۔ فیملی پلاننگ کیلئے کنٹرا سیپٹیو ادویات کی مانگ 52.2 فیصد سے بڑھ کر 56.8 فیصد ہو گئی۔ MICS 2024 کے نتائج18۔017 2 ء کے مقابلے میں حوصلہ افزا ہیں۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ پنجاب میں کل اوسط شرح پیدئش جو کہ 2017 ء میں 3.7 بچوں سے کم ہو کر 2024 ء میں 3.5 بچوں سے بھی کم ہوئی ہے۔جبکہ 15تا49 سال عمر کی خواتین میں نوعمر بچوں کی پیدائش کی شرح 40 سے کم ہو کر 33 ہوگئی ہے۔ دیگر شرکاء نے بھی اپنے اپنے خطاب میں ورلڈ بنک کے فیملی پلاننگ پروگرام کو آبادی میں اضافہ کو کنٹرول کرنے میں اہم پیش رفت قرار دیا۔