
(سید عاطف ندیم-پاکستان):لیفٹیننٹ جنرل کارلا لیریو مارٹنز برازیل کی فضائیہ میں جنرل آفیسر کے عہدے پر فائز ہونے والی اولین خاتون ہیں۔ فوجی مشنز کا حصہ بننے کے عزائم کی حامل پاکستانی خواتین کو انہوں نے چند دانشمندانہ مشورے دیئے۔
برازیل کے دارالحکومت برازیلیا میں سپیریئر سکول آف ڈیفنس کی 59 سالہ کمانڈنٹ نے گذشتہ ماہ اسلام آباد کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) میں لیکچر دینے کے لیے پاکستان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والی پاکستانی خواتین سے ملاقات کی۔
مارٹنز نےانٹرویو میں بتایا، "این ڈی یو کی ورکشاپ میں ہم اس بارے میں بات کر رہے ہیں کہ پاکستان کیسے ترقی کر رہا ہے اور ایک جدید اور کشادہ ملک بن رہا ہے۔ اور میرے تأثرات بہترین ہیں۔ میں اس ورکشاپ میں کئی خواتین کو دیکھتی ہوں جو عظیم خیالات کی حامل اور مارکیٹ میں بلند اور اہم عہدوں فائز ہیں اور میں ان سے متأثر ہوئی ہوں۔ اور میں اس ملک کے لوگوں کے لیے صرف بہترین چیزیں دیکھ رہی ہوں۔”
قومی دفاع میں شاندار خدمات کے اعتراف میں باوقار فوجی اعزاز حاصل کرنے والی برازیلی افسر نے کہا، ہو سکتا ہے کہ خواتین دنیا بھر کی مسلح افواج میں برابر کی تعداد میں نہ ہوں لیکن فوجی کارروائیوں کی کامیابی کے لیے ان کا کردار ضروری ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم موجود ہیں اور فوجی مشن کی تکمیل کے لیے ہم ضروری ہیں۔ خواتین کی موجودگی فوج کو مزید لچکدار اور زیادہ جدید بناتی ہے۔”
مارٹنز نے مارچ 1990 میں ایروناٹکس سپیشلائزڈ انسٹرکشن سینٹر میں اپنی خدمات کا آغاز کیا اور نومبر 2023 میں انہیں موجودہ عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ اپنے سفر کی عکاسی کرتے ہوئے مارٹنز نے کہا کہ انہیں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا لیکن برازیل کی فوج ایک برابر مواقع کی تنظیم میں تبدیل ہو گئی۔ برازیل میں خواتین کا بہت خیرمقدم کیا جاتا ہے کیونکہ ہم یکساں مواقع کے ساتھ شانہ بشانہ چلنا سیکھتے ہیں۔ اگر آپ چاہتی ہیں، آپ میں قوتِ ارادی ہے، آپ تعلیم حاصل کرتی ہیں، آپ میں نئے چیلنجز کو قبول کرنے کی ذہنیت ہے تو یہ بالکل درست ہے۔” انہوں نے تمام دنیا کی افواج میں مزید خواتین کو قائدانہ کردار میں دیکھنے کی امید ظاہر کی۔
برازیلی جنرل نے کہا، قیادت کا تعین صنف سے نہیں بلکہ صلاحیت اور نظرئیے سے ہوتا ہے۔
مارٹنز نے کہا، "مجھے لگتا ہے کہ یہ مؤقف کا، بات چیت کرنے اور ہدایات دینے کی صلاحیت کا معاملہ ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہم خواتین کے پاس تمام امکانات ہیں اور قائدانہ عہدوں پر خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ قائدانہ عہدوں پر خواتین فوج سمیت کسی بھی ادارے کی سمت کا تعین کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔”
دو بچوں کی ماں مارٹنز نے یہ خواہش ظاہر کی کہ خواتین کو یہ معلوم ہو کہ کامیاب کیریئر اور خاندانی زندگی میں توازن رکھنا ممکن ہے۔ اور لگن، محنت اور تعلیم کو کامیابی کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا، خاندانی زندگی بھی اہم ہے اور مردوں کو بھی گھر میں ذمہ داریوں میں خواتین کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔
جنرل نے فوجی سروس میں شامل ہونے کی خواہشمند نوجوان خواتین کو تجربے پر مبنی مشورہ دیتے ہوئے کہا، "خود کو تعلیم دیں، بہادر بنیں اور [اپنے خوابوں کی پیروی کرنے کی] کوشش کریں کیونکہ ہم جہاں بھی پہنچنا چاہیں، پہنچ سکتی ہیں۔”
پاکستان کے بارے میں اپنے تأثرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مارٹنز نے کہا، اس دورے سے ملک کے بارے میں ان کے نظریات میں تبدیلی آئی جس کی بین الاقوامی میڈیا میں ایک مخصوص تصویر کشی کی جاتی ہے۔
مارٹنز نے کہا، پاکستان کا دوسرے ممالک میں جو تأثر ہم میں ہے وہ میں نے یہاں نہیں دیکھا۔ میں ایک جدید شہر دیکھ رہی ہوں، لوگ تحمل کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ باہر کا تأثر ایک بہت ہی بند ملک کا ہے لیکن یہ وہ نہیں ہے جو میں یہاں دیکھ رہی ہوں۔”
اپنے ثقافتی تجربے کے بارے میں انہوں نے کہا، اسلام آباد خوبصورت ہے۔ یہاں کی مہمان نوازی اور کھانے کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "میں نے کھانے کی سب چیزوں کا لطف اٹھایا۔”