بین الاقوامی

ٹرمپ کی ٹیرف دوگنا کرنے کی دھمکی، کینیڈا نے بجلی پر 25 فی صد سرچارج واپس لے لیا

ٹیرف میں یہ اضافہ کینیڈا کے صوبے اونٹیریو کی جانب سے امریکہ کو فروخت کی جانے والی بجلی پر ٹیکس لگانے کے جواب میں کیا جا رہا ہے

کینیڈا کے صوبے انٹیریو کے پریمیئر ڈگ فورڈ نے کہا ہے کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اسٹیل اور ایلومینیم پر ٹیرف 50 فیصد کرنے کی دھمکیوں کے حوالے سے، امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک کے ساتھ بات چیت کے بعد امریکہ برآمد کی جانے والی بجلی پر 25 فی صد سرچارج واپس لے لیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر فورڈ نے لٹنک کے ساتھ ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اور لٹنک امریکہ کی تجارتی نمائندے کے ساتھ جمعرات کو ملاقات کر رہے ہیں جس میں وہ ٹرمپ کی جانب سے جوابی ٹیکس کے نفاذ کی 2 اپریل کی ڈیڈ لائن سے قبل امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے درمیان آزاد تجارت ایکٹ کی بحالی پر مذاکرات کریں گے۔

اس سے قبل صدر ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ وہ کینیڈا سے درآمد کیے جانے والے ایلومینیم اور اسٹیل پر طے شدہ 25 فی صد محصول کو دو گنا کر کے 50 فی صد کر رہے ہیں۔ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر محصولات میں اضافے کے متعلق بتایا تھا کہ اس پر بدھ سے عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیرف میں یہ اضافہ کینیڈا کے صوبے اونٹیریو کی جانب سے امریکہ کو فروخت کی جانے والی بجلی پر ٹیکس لگانے کے جواب میں کیا جا رہا ہے۔

امریکی صدر نے منگل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’ میں نے وزیر تجارت کو امریکہ میں درآمد کیے جانے والے تمام ایلومینیم اور اسٹیل پر محصول کی شرح 25 فی صد سے بڑھا کر 50 فی صد کرنے کی ہدایت کی ہے‘۔

صدر ٹرمپ نے کینیڈا پر ٹیرف میں اضافے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25 فی صد ٹیرف فینیٹینل کی اسمگلنگ کے سلسلے میں ہے۔ انہوں نے کینیڈا کی جانب سے امریکی کسانوں کو سزا دینے کے لیے دودھ اور اس کی مصنوعات کی درآمد پر بھاری ٹیکس لگانے پر تنقید کی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ نے اس مسئلے کے حل کے لیے کینیڈا کے امریکہ کا حصہ بننے کی بات کی۔

انہوں نے کہا ہے کہ ’ کینیڈا کے لیے صرف یہی بہتر ہے کہ وہ ہماری 51 ویں قابل قدر ریاست بن جائے جس سے تمام محصولات اور دیگر تمام چیزیں ختم ہو جائیں گی‘۔

سوشل میڈیا پر ٹرمپ کی پوسٹ کے بعد فوری طور پر امریکی اسٹاک مارکیٹ گر گئی جس سے ٹرمپ پر دباؤ میں اضافہ ہوا کیونکہ ان کا منصوبہ امریکی معیشت کو ترقی دینے کا ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہر معاشیات اور سابق صدر کلنٹن کی انتظامیہ میں وزیر خزانہ کے طور پر خدمات سرانجام دینے والے لیری سومرز نے پیر کو کساد بازاری کے امکان کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ محصولات پر زور، اور ابہام اور غیریقینی صورت حال کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ہمیں افراط زر کے خدشات، معاشی انحطاط اور مستقبل کے بارے میں زیادہ غیر یقینی صورت حال کا سامنا ہے جس سے ہر چیز سست رفتاری کی زد میں ہے۔

صدر ٹرمپ نے لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ محصولات سے معیشیت کو قدرے تبدیلی کے عمل سے گزرنا پڑے گا جس کی وجہ یہ ہو گی کہ ٹیکسوں سے بچنے کے لیے بہت سی کمپنیاں اپنی فیکٹریوں کو امریکہ منتقل کرنے کا عمل شروع کریں گی جس پر کئی سال لگ سکتے ہیں۔

تاہم انہوں نے اتوار کو اپنے نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کساد بازاری کے امکان کو رد نہیں کیا۔انہوں نے فاکس نیوز چینل کے شو ’ سنڈے مارننگ فیوچر‘ میں اپنے انٹرویو میں کہا کہ ’میں پیش گوئی جیسی چیزوں سے نفرت کرتا ہوں۔ تاہم تبدیلی کے عمل میں کچھ وقت لگتا ہے۔ کیونکہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں، وہ بہت بڑا کام ہے۔ہم دولت کو امریکہ واپس لا رہے ہیں۔یہ ایک بڑی چیز ہے۔ اور اس پر ہمیشہ کچھ وقت لگتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ ہمارے لیے اچھا ہونا چاہیے‘۔

پیر کے روز اسٹاک مارکٹیس بند ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ٹیرف کے نتیجے میں ہنڈا، واکس ویگن اور والو جیسی آٹو کمپنیاں امریکی فیکٹریوں میں سرمایہ لگانے پر غور کر رہی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کی ٹیرف ڈی ریگولیشنز اور توانائی کے شعبے کی پیداوار بڑھانے کی پالیسیوں کے باعث انڈسٹری کے سربراہوں نے ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا کرنے کے وعدے کیے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button