پاکستان

پاکستان پنجاب گورنمنٹ: وزیر اعلیٰ مریم نواز کا خواتین کے خلاف تشدد پر سخت مؤقف

وزیر اعلیٰ مریم نواز کا خواتین کے خلاف تشدد پر سخت مؤقف، خواتین کے عالمی دن کے سیمینار میں حنا پرویز بٹ کا خطاب

(سید عاطف ندیم-پاکستان): پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ میڈیا اینڈ ڈیولپمنٹ کمیونیکیشن اور پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کے اشتراک سے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے ایک سیمینار "ایکسلیریٹ ایکشن: صنفی مساوات کو فروغ ” کے عنوان سے منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر خواتین کی کامیابیوں کو سراہنے کے ساتھ ساتھ صنفی مساوات کے چیلنجز اور ان کے حل پر گفتگو کی گئی۔
تقریب کی مہمانِ خصوصی حنا پرویز بٹ، چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی اور صوبائی اسمبلی کی رکن (ایم پی اے) تھیں۔ دیگر معزز مقررین میں کلثوم ثاقب (ڈائریکٹر جنرل، پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی)، فاطمہ رزاق (سی ای او، لوک سوجاگ اور انسانی حقوق کی کارکن)، سلمان عابد (ایگزیکٹو ڈائریکٹر، آئیڈیاز اور تجزیہ کار) اور عائشہ ایوب (ہیڈ آف ایچ سی آر پی کمپلین سیل) شامل تھیں۔ تقریب کی میزبانی ڈاکٹر عائشہ اشفاق ( چیئرپرسن، شعبہ میڈیا اینڈ ڈیولپمنٹ کمیونیکیشن) نے کی۔
مہمانِ خصوصی حنا پرویز بٹ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں صنفی مساوات کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں اوسطاً 18 فیصد کم تنخواہ ملتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز خواتین کے خلاف کسی بھی قسم کے تشدد کو ناقابلِ برداشت سمجھتی ہیں اور اس معاملے پر سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کو روزانہ گھریلو تشدد، قتل، تیزاب حملوں اور زیادتی جیسے درجنوں کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں اور کسی بھی قسم کی زیادتی کو نظر انداز نہ کریں۔
ڈاکٹر عائشہ اشفاق نے سیمینار سے خطاب میں خواتین کی ڈیجیٹل اکنامی میں کم شمولیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ترقی یافتہ ڈیجیٹل اکنامی میں تبدیل کرنے کے لیے خواتین کی معاشی شرکت ناگزیر ہے۔ انہوں نے ڈیجیٹل لٹریسی، آن لائن سیکیورٹی اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ہونے والے صنفی تشدد جیسے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈی جی کلثوم ثاقب نے بتایا کہ پنجاب حکومت خواتین کے تحفظ کے لیے جامع ہیلپ لائن متعارف کرانے جا رہی ہے، جو انہیں ہر طرح کے مسائل کے حل میں مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت شیلٹر ہومز کے حوالے سے منفی تاثر کو بدلنے اور خواتین کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔
سلمان عابد نے قانون سازی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ قوانین ہونے کے باوجود ان پر عملدرآمد کے لیے واضح ایس او پیز کی کمی ہے، جو خواتین کے حقوق کے نفاذ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
فاطمہ رزاق نے سیمینار کے دوران انٹرایکٹو سرگرمی کے ذریعے خواتین سے پوچھا کہ کیا انہوں نے کبھی ہراسانی کا سامنا کیا ہے؟ تقریباً تمام خواتین نے ہاتھ بلند کیے، جبکہ مردوں میں سے صرف ایک نے ایسا کیا۔ یہ ایک چونکا دینے والا انکشاف تھا، جو ظاہر کرتا ہے کہ ہراسانی کا مسئلہ ہمارے معاشرے میں سنگین ہے مگر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر خواتین کے خلاف گالم گلوچ اور تحقیر آمیز لطیفوں کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
عائشہ ایوب نے بتایا کہ ایچ سی آر پی نہ صرف متاثرین کو ریسکیو کر رہا ہے بلکہ انہیں متعلقہ حکومتی اور قانونی اداروں تک بھی پہنچا رہا ہے تاکہ انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے۔
سیمینار کے اختتام پر شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ خواتین کے خلاف ہر قسم کے تشدد کے خاتمے کے لیے فوری اور سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ مقررین نے پالیسی سازوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ تعلیم، آگاہی اور سخت قوانین کے ذریعے خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button