پاکستان

تحریک بائیکاٹ اپنی سیاست کو قومی سلامتی پر ترجیح دے رہی ہے: عظمٰی بخاری

پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سازشیں جاری ہیں،ایک جماعت سہولت کاری کا کردار اداکررہی ہے، تحریک فساد کو اوورسیز گروپس نے ہائی جیک کر لیا ،ان کے کچھ رہنما بھارتی لابی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں: عظمٰی بخاری

(سید عاطف ندیم-پاکستان): وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ تحریک بائیکاٹ اپنی سیاست کو قومی سلامتی سے زیادہ اہمیت دے رہی ہے۔پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سازشیں جاری ہیں اور پاکستان تحریک انصاف سہولت کاری کا کردار اداکررہی ہے۔تحریک فساد کو اوورسیز گروپس نے ہائی جیک کر لیا ہے،ان کے کچھ رہنما بھارتی لابی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔فتنہ خان وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی قومی سلامتی کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتا تھا اور تحریک انصاف کا دہشت گرد ونگ ملکی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔افغان مہاجرین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کو واپس جانا چاہیے کیونکہ پاکستان مزید بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پریس کلب ہمیشہ سے ان کا دوسرا گھر رہا ہے۔ صحافی برادری کے مسائل کا حل میری پہلی ترجیح ہے اور تنخواہوں کے مسائل سمیت دیگر معاملات پر کام جاری ہے۔ انہوں نے رمضان نگران پیکیج کے تحت 30 لاکھ مستحق افراد کو مالی امداد کی فراہمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صحافی برادری کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا تاکہ وہ بھی اس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔عظمیٰ بخاری نے ملکی سیاسی صورتحال اور قومی سلامتی کے امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر تمام سیاسی جماعتیں عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہیں۔ تاہم، کچھ عناصر اپنی سیاست کو قومی سلامتی سے زیادہ اہمیت دے رہے ہیں، جو ایک افسوسناک رویہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے، لیکن ایک مخصوص جماعت نے بائیکاٹ کی سیاست کو اپنا معمول بنا لیا ہے۔ تحریک فساد ماضی میں بھی قومی اتفاق رائے کا حصہ نہیں بنی اور اب بھی وہی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ عظمیٰ بخاری نے افغانستان سے آئے مہاجرین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں واپس جانا چاہیے کیونکہ پاکستان مزید بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ دراصل پاکستان کے دشمنوں کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے قومی ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ وزیراعظم تھے تو انہوں نے خود کو سب سے برتر سمجھا اور قومی سلامتی کے اجلاسوں میں شرکت سے گریز کیا۔ آج ملک میں دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے، اور ہمیں دوبارہ سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر اطلاعات پنجاب نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر لابنگ کی جا رہی ہے، اور کچھ مخصوص عناصر اس میں سہولت کار بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو اوورسیز گروپس نے ہائی جیک کر لیا ہے، اور اس کے کچھ رہنما بھارتی لابی کے ساتھ روابط رکھتے ہیں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ نواز شریف ہر طرح کا مثبت کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں اور پاکستان کے مفاد کو ہمیشہ مقدم رکھتے ہیں۔ انہوں نے 9 مئی کے واقعات اور جعفر ایکسپریس پر ہونے والی سوشل میڈیا مہم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں ہونی چاہیے۔آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرحدوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے، اور چند فسادی عناصر کے سوا پوری قوم اپنے ملک کی حفاظت کے لیے متحد ہے۔ قومی سلامتی کے معاملات پر صرف وہی لوگ بات کر رہے ہیں جو ملک کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں، جبکہ محب وطن قیادت اور عوام پاکستان کی سلامتی کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button