پاکستاناہم خبریںتازہ ترین

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاج منتشر، چھ مظاہرین گرفتار

ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی نے احتجاج پر پابندی کے باوجود ریڈ زون میں مظاہرے کا منصوبہ بنایا۔

(سید عاطف ندیم-پاکستان): کراچی میں پیر کو پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی احتجاجی کال پر کراچی پریس کلب کے قریب جمع ہونے والے مظاہرین کو منتشر کرتے ہوئے چھ افراد کو حراست میں لے لیا۔
بی وائی سی نے کوئٹہ میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت اپنے اہم رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے کے خلاف آج کراچی پریس کلب پر احتجاج کی کال دی تھی۔ مظاہرین جیسے ہی پریس کلب کے قریب پہنچے تو پولیس نے تمام راستے سیل کرتے ہوئے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔اس موقعے پر بی وائی سی کی رہنما سیمی بلوچ اور دیگر مظاہرین نے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے سیمی دین بلوچ سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتار کر کے مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نےبتایا کہ کمشنر کراچی نے کسی بھی عوامی اجتماعات یا احتجاج پر پابندی کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، تاہم بی وائی سی سمیت مختلف گروہوں نے ریڈ زون میں احتجاج کا منصوبہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے اجتماع کو منتشر کر دیا اور سیمی بلوچ سمیت تقریباً چھ مظاہرین کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کر کے ویمن پولیس سٹیشن میں بند کرتے ہوئے ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 188 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعے کو کوئٹہ میں پولیس نے بلوچستان یونیورسٹی کے قریب سریاب روڈ پر اپنے رہنماؤں سمیت کچھ گرفتار افراد کے خلاف دھرنا دینے والے بی وائی سی کے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، واٹر کینن اور ہوائی فائرنگ کا استعمال کیا تھا۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پولیس نے قانون کے مطابق سڑک کو کھلوانے کے لیے کارروائی کی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس خاتون اہلکار سمیت 10 اہلکار زخمی ہو گئے۔دوسری جانب بی وائی سی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ پولیس فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد مارے گئے جبکہ کئی دیگر زخمی ہوئے تھے۔
بلوچ یکجہتی لسبیلہ کی ذمہ دار فوزیہ بلوچ نے بتایا کہ ’ہم مظاہرے کے لیے پہنچے تھے لیکن راستے بند تھے۔ ہم پر امن احتجاج کرنا چاہتے تھے لیکن ہم پر تشدد کیا گیا، پولیس اہلکاروں نے ہماری عورتوں کو گھسیٹا۔‘انہوں نے کہا کہ ’سیمی دین اس وقت وومین تھانے میں ہیں، اگر انہیں رہا نہیں کیا گیا تو ہم سخت لائحہ عمل اختیار کریں گے۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button