
غزہ پر فضائی حملے جاری رکھے تو یرغمالیوں کو ہلاک بھی کیا جا سکتا ہے،حماس
یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں
اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے حماس کو جاری کردہ سخت انتباہ کے بعد حماس نے خبردار کیا ہے کہ یرغمالیوں کو طاقت کے بل پر آزاد کرانے کی کوشش ان کی زندگیوں کو خطرات میں ڈال سکتی ہے۔
حماس نے بدھ کے روز خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے یرغمالیوں کو زبردستی بازیاب کرانے کی کوشش کی اور غزہ پر فضائی حملے جاری رکھے تو یرغمالیوں کو ہلاک بھی کیا جا سکتا ہے
اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتی، تو ان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی سخت تر کر دی جائے گی۔ تاہم حماس کے مطابق یرغمالیوں کو طاقت کے ذریعے آزاد کرانے کی کوشش کی گئی، تو انہیں ہلاک بھی کیا جا سکتا ہے۔
بینجمن نیتن یاہو نے بدھ کے روز خبردار کیا کہ اگر حماس غزہ پٹی میں یرغمال بنا کر رکھے گئے اسرائیلی شہریوں کو رہا نہیں کرتی، تو اس کے خلاف پریشر مزید بڑھا دیا جائے گا۔
انہوں نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی کے کچھ علاقوں کو اسرائیل میں ضم بھی کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی پارلیمان سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا، ”حماس یرغمالیوں کو رہا کرنے سے جتنا زیادہ انکار کرے گی، ہم ان پر اتنا ہی زیادہ دباؤ ڈالیں گے۔‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا، ”میں یہ بات کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمان) میں اپنے ساتھیوں سے بھی کہہ رہا ہوں اور حماس سے بھی، اس (مزید کارروائی) میں (غزہ پٹی کے) علاقوں پر قبضہ بھی شامل ہے، جبکہ ساتھ ہی دیگر اقدامات بھی ہیں، جن کی تفصیل میں یہاں بیان نہیں کروں گا۔‘‘
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے غزہ کی گنجان آباد پٹی پر شدید فضائی حملے دوبارہ شروع کر دیے تھےاسرائیل نے گزشتہ ہفتے غزہ کی گنجان آباد پٹی پر شدید فضائی حملے دوبارہ شروع کر دیے تھے
غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کے دوران اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 50,183 ہو چکی ہےتصویر: Amir Cohen/REUTERS
واضح رہے کہ منگل کو شمالی غزہ میں سینکڑوں فلسطینیوں نے اسرائیل کے ساتھ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک احتجاجی مظاہرے میں حماس کے خلاف بھی نعرے لگائے۔ اسی طرح کے مظاہرے اسرائیل میں بھی جاری ہیں، جن میں اسرائیلی شہری وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ یرغمالیوں کی جلد بازیابی کے لیے حماس کے ساتھ ایک اور ڈیل کریں۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے بدھ کے روز خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے یرغمالیوں کو زبردستی بازیاب کرانے کی کوشش کی اور غزہ پر فضائی حملے جاری رکھے تو یرغمالیوں کو ہلاک بھی کیا جا سکتا ہے۔
حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ”قابض فوج کے قیدیوں کو زندہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے لیکن اندھا دھند اسرائیلی بمباری ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔‘‘
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے غزہ کی گنجان آباد پٹی پر شدید فضائی حملے دوبارہ شروع کر دیے تھے، جن کے ساتھ زمینی کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ اس تازہ تشدد کی وجہ سے جنوری میں حماس کے ساتھ ہونے والی عارضی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والا مقابلتاﹰ پرسکون ماحول ختم ہو چکا ہے۔
حماس کے زیرانتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے فوجی آپریشنز کے دوبارہ آغاز کے بعد سے اس فلسطینی علاقے میں کم از کم 830 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
سات اکتوبر 2023ء کو حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ پٹی سے اسرائیل میں داخل ہو کر اچانک ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ یہ جنگجو 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔
اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں عسکری آپریشن شروع کیا تھا، جو حالیہ سیزفائر تک جاری رہا تھا۔
غزہ پٹی میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 50,183 ہو چکی ہے، جن میں سے بہت بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی تھی۔