پاکستاناہم خبریںتازہ ترین

بلوچستان میں حملوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک: پولیس

''دہشت گردوں نے بلوچستان کے متعدد اضلاع میں مسافر بسوں اور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا، جن میں کم از کم پانچ غیر مقامی مسافر اور ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔‘‘

(سید عاطف ندیم-پاکستان):‌کوئٹہ میں ہونے والے ایک دھماکے میں 17 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان حملوں کی ذمہ داری اب تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔
پاکستان میں بلوچستان پولیس کے سینیئر اہلکاروں نےبتایا کہ صوبے میں متعدد حملوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
بلوچستان دہائیوں سے شورش کا شکار ہے، جہاں علحیدگی پسند عسکریت پسند سکیورٹی فورسز، غیر ملکی باشندوں اور غیر مقامی افراد کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر آج صبح وائس آف جرمنی سے بات کرتے ہوئے ایک پولیس اہلکار نے کہا کہ ان حملوں میں بسوں میں سوار مسافروں کو بڑی حد تک ان کی نسل کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔
اس پولیس اہلکار نے بتایا کہ تازہ حملوں میں ”دہشت گردوں نے بلوچستان کے متعدد اضلاع میں مسافر بسوں اور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا، جن میں کم از کم پانچ غیر مقامی مسافر اور ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔‘‘ اس پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ حملے گوادر اور پسنی میں کیے گئے، جہاں حملہ آوروں نے ”مسافر بسوں کو روک کر غیر مقامی افراد کی شناخت کی۔‘‘
اس پولیس اہلکار کے بقول صوبے میں بڑی شاہراہوں کا کنٹرول لینے اور گاڑیوں کی تلاشی کے مقصد سے پوسٹس بنانے کے بعد سے درجنوں عسکریت پسندوں نے صوبے کے کئی اضلاع میں حملے کیے ہیں، اور کچھ اضلاع میں تو یہ حملے اب تک جاری ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بیان میں ان حملوں کو ”بزدلانہ فعل‘‘ اور ”انسانیت کے خلاف جرم‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ”شناخت کے بعد مسافروں کو نشانہ بنایا ظالمانہ اور سفاکانہ‘‘ فعل ہے۔
بعد ازاں، دوپہر کےوقت صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے ایک بازار میں بھی پولیس کی ایک گاڑی کے قریب ایک موٹر سائیکل پر نصب دیسی ساخت کے ایک بم کے پھٹنے سے دھماکہ ہوا۔
پولیس کے سینیئر اہلکار محمد بلوچ نےبتایا کہ اس حملے میں دو افراد ہلاک اور 17 زخمی ہو گئے۔ ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کوئٹہ میں سنڈیمن صوبائی ہسپتال کے ترجمان وسیم بیگ نے بھی کی۔
بلوچستان میں ان تازہ حملوں کی ذمہ داری اب تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔ تاہم حالیہ ہفتوں میں صوبے میں علحیدگی پسند بلوچ عسکریت پسندوں کے سکیورٹی فورسز اور غیر مقامی افراد کے خلاف حملوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔
رواں ماہ علحیدگی پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے بلوچستان میں ایک ٹرین پر حملہ کر کے اسے ہائی جیک کر لیا تھا۔ عسکریت پسندوں نے دو دن تک اس ٹرین پر قبضہ کیے رکھا تھا، جس میں سوار 450 مسافروں میں سے درجنوں ہلاک ہو گئے تھے۔
اس کے کچھ دن بعد بی ایل اے نے ایک خود کش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی، جس میں پانچ نیم فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
گزشتہ برس اس گروپ نے مربوط حملے کر کے ایک مرکزی شاہراہ کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا تھا اور نسلی بنیادوں پر کئی مسافروں کو مار ڈالا تھا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button