
(سید عاطف ندیم-پاکستان): پاکستان میں سرنجوں کے ذریعے نشہ کرنے والے افراد عموماﹰ کیٹامین استعمال کرتے ہیں، جو دیگر نشہ آور ادویات کے مقابلے میں سستی ہوتی ہے اور عام میڈیکل سٹوروں سے باآسانی مل بھی جاتی ہے۔ پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق کیٹامین پاکستان میں تیار نہیں کی جاتی بلکہ اسے دیگر ممالک سے خام حالت میں درآمد کیا جاتا ہے اور اس کے لیے مخصوص کمپنیوں کو کوٹے کے مطابق اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں یہ دوا تقریباً ہر ڈرگ سٹور سے آسانی سے مل جاتی ہے اور انجیکشن کے ذریعے اس کا نشہ کرنے کے عادی متوسط اور نچلے سماجی طبقے کے نوجوانوں کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے۔ پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق اس نے کیٹامین کو 2020ء میں ”کنٹرولڈ آئٹمز‘‘ کی فہرست سے نکال دیا تھا لیکن پھر اگلے ہی برس اسے دوبارہ اس فہرست میں شامل کر دیا گیا تھا۔

کیٹامین کی غیر قانونی فروخت کے سلسلے میں ڈاکٹر فریال حسن نے کہ یہ ایک ایسی ڈرگ ہے، جس کی خرید و فرخت کے عمل کی بڑی باریک بینی سے منظم نگرانی لازمی ہے، ”لیکن پاکستان میں یہ سرجیکل تھیٹرز میں انستھیزیا کے لیے اور ڈپریشن کے علاج کے علاوہ بڑے پیمانے پر نشے کے لیے بھی استعمال ہو رہی ہے۔ اس وسیع تر بے ضابطگی میں لا ئسنس یافتہ فارماسیوٹیکل کمپنیاں بھی ملوث ہیں۔‘‘
پاکستان میں کیٹامین کی اسمگلنگ کے واقعات کی ایک مثال دیتے ہوئے فریال حسن نے کہا، ”2022ء میں اینٹی نارکاٹکس فورس نے کراچی ایئر پورٹ سے کیٹامین کی اتنی بڑی اسمگل شدہ مقدار اپنے قبضے میں لی تھی، جس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت 34 ارب روپے سے زائد بتائی گئی تھی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس ڈرگ کی ملک میں اسمگلنگ پوری طرح روکے اور نشے کے لیے اس کے استعمال کی روک تھام کی خاطر پہلے سے نافذ قوانین پر مکمل عمل درآمد کو سختی سے یقینی بنائے۔‘‘