پاکستاناہم خبریں

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گرد حملے: کوئٹہ میں بی این پی جلسے کے قریب خودکش دھماکہ، بنوں میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ، مجموعی طور پر 17 افراد شہید، درجنوں زخمی

29 مارچ کو بھی مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کے قریب خودکش دھماکہ ہوا تھا، جس میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ:

 پاکستان میں دہشت گردی کی ایک اور لہر نے ایک بار پھر قیمتی انسانی جانیں نگل لیں۔ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ اور خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں منگل کو ہونے والے دو مختلف خودکش حملوں میں کم از کم 17 افراد شہید جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ان واقعات نے نہ صرف ملک کی سیکیورٹی صورتحال پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ سیاسی سرگرمیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی ہدف بنائے جانے کا رجحان بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔


کوئٹہ: بی این پی کے جلسے کے قریب دھماکہ، 11 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی

کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر واقع شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب منگل کی رات ایک زور دار خودکش دھماکہ اُس وقت ہوا جب بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے زیر اہتمام سابق وزیراعلیٰ سردار عطاء اللہ مینگل کی برسی کی مناسبت سے جلسہ منعقد کیا گیا تھا۔ دھماکے میں 11 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق، دھماکہ جلسہ ختم ہونے کے بعد اس وقت پیش آیا جب شرکاء اور سیاسی قائدین جلسہ گاہ سے واپس جا رہے تھے۔ خودکش حملہ آور نے خود کو قبرستان کے قریب اُس مقام پر دھماکے سے اُڑا لیا جہاں سے جلسہ گاہ جانے والی سڑک سریاب کی مرکزی شاہراہ سے ملتی ہے۔


بی این پی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش؟

بی این پی کے مرکزی رہنما سردار زادہ گورگین مینگل نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکے کا اصل ہدف ان کے والد اور پارٹی سربراہ سردار اختر مینگل تھے، جن کی گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا۔ تاہم، ایس پی سریاب اسامہ امین چیمہ نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اختر مینگل کی گاڑی حملے سے کافی پہلے ہی جلسہ گاہ سے روانہ ہو چکی تھی۔


مرکزی سیاسی قائدین بال بال بچ گئے

اس جلسے میں اہم سیاسی رہنما بھی شریک تھے، جن میں:

  • بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل

  • پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی

  • نیشنل پارٹی کے سابق سینیٹر کبیر محمد شہی

  • عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی

تاہم خوش قسمتی سے یہ تمام رہنما محفوظ رہے۔ بی این پی کے رہنما غلام نبی مری کے مطابق، دھماکہ اُس وقت ہوا جب جلسہ ختم ہو چکا تھا اور مہمان واپس جا رہے تھے۔


شہداء اور زخمیوں کی تفصیل

سول ہسپتال کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، جہاں ایس ڈی پی او انور علی کے مطابق، 11 لاشیں اور 30 سے زائد زخمی لائے گئے۔ ترجمان ڈاکٹر محمد وسیم بیگ کے مطابق، کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا ہے۔

بی این پی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی احمد نواز بلوچ اور رہنما موسیٰ بلوچ بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جلسے کی سیکیورٹی پر مامور متعدد پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

ایس ایچ او مجید قیصرانی کے مطابق، دھماکہ خودکش تھا اور حملہ آور کے جسمانی اعضا جائے وقوعہ سے مل گئے ہیں جنہیں تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔


پس منظر: بلوچستان میں جاری دہشت گردی کی لہر

یہ بات قابل ذکر ہے کہ 29 مارچ کو بھی مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کے قریب خودکش دھماکہ ہوا تھا، جس میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ بلوچستان میں سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنانا ایک خطرناک رجحان بنتا جا رہا ہے، جو جمہوری سرگرمیوں کے لیے خطرہ ہے۔


بنوں: ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملہ، 6 سکیورٹی اہلکار شہید

دوسری طرف، خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں منگل کی صبح فیڈرل کانسٹیبلری (FC) ہیڈکوارٹر پر ایک منظم دہشت گرد حملہ کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، حملہ آوروں کا تعلق "انڈین پراکسی فتنہ الخوارج” سے تھا۔

ترجمان کے مطابق، دہشت گردوں نے ہیڈکوارٹر کی بیرونی سیکیورٹی توڑنے کی کوشش کی، تاہم جوانوں کی بروقت اور مؤثر کارروائی نے ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا دیا۔ مایوسی کے عالم میں حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی حفاظتی دیوار سے ٹکرا دی، جس سے ایک زوردار دھماکہ ہوا۔


دہشت گرد ہلاک، جوان شہید

آئی ایس پی آر کے مطابق:

  • 5 دہشت گرد ہلاک

  • 6 سیکیورٹی اہلکار (پاک فوج اور ایف سی) شہید

  • 3 شہری زخمی

شہداء نے مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے جامِ شہادت نوش کیا اور دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنایا۔


ریاستی بیانیہ: دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم

آئی ایس پی آر نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ:

"ایسے بزدلانہ حملے قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ انڈین پراکسی فتنہ الخوارج کو مکمل طور پر نیست و نابود کیا جائے گا، اور مادرِ وطن کا دفاع ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔”


نتیجہ: بڑھتے ہوئے خطرات، قومی یکجہتی کی ضرورت

کوئٹہ اور بنوں میں پیش آنے والے یہ حملے ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ پاکستان دشمن عناصر سیاسی قیادت، عوامی اجتماعات، اور سیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنانے سے باز نہیں آ رہے۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی یکجہتی، مؤثر انٹیلیجنس، اور سیکیورٹی اسٹریٹیجی کی ضرورت ہے۔

ملک بھر میں ان واقعات پر شدید مذمت کی جا رہی ہے جبکہ سیکیورٹی ادارے تحقیقات اور ردِ عمل کی حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button