
نیتن یاہو کا دورہ ہنگری قانون کے لیے ’برا دن‘ ہے، جرمنی
بوڈاپیسٹ کے کیسل ڈسٹرکٹ میں فوجی بینڈ کی دھنوں اور گھوڑوں پر سوار فوجیوں کے جلوس کے درمیان ان کا استقبال کیا گیا
(جواد احمد-جرمنی):اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ ہنگری نے بین الاقوامی قانون اور انصاف کے اداروں کے کردار پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی طرف سے ورانٹ گرفتاری کے باوجود ہنگری نے بینجمن نیتن یاہو کا پرتپاک استقبال کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو جمعرات کی صبح یورپی ملک ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ پہنچے، جہاں ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان نے انہیں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ خوش آمدید کہا۔ بوڈاپیسٹ کے کیسل ڈسٹرکٹ میں فوجی بینڈ کی دھنوں اور گھوڑوں پر سوار فوجیوں کے جلوس کے درمیان ان کا استقبال کیا گیا۔ یہ نیتن یاہو کا نومبر میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) کی طرف سے وارنٹ جاری ہونے کے بعد دوسرا غیر ملکی دورہ ہے اور وہ اتوار تک ہنگری میں قیام کریں گے۔ دونوں رہنما جمعرات (آج) کو ملاقات کے لیے بھی تیار ہیں۔
ہنگری کی ‘آئی سی سی‘ سے دستبرداری
ہنگری نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ آئی سی سی سے دستبردار ہو رہا ہے۔ اوربان کے چیف آف اسٹاف گیرگلی گولیاس نے کہا، ”حکومت جمعرات سے آئینی اور بین الاقوامی قانونی فریم ورک کے مطابق آئی سی سی سے نکلنے کا عمل شروع کرے گی۔‘‘
چند ماہ قبل آئی سی سی نے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اس کے پاس یہ یقین کرنے کی وجوہات ہیں کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ نے غزہ میں ”بھوک کو جنگی ہتھیار‘‘ کے طور پر استعمال کیا اور شہریوں کو نشانہ بنایا جبکہ اسرائیلی حکام ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
آئی سی سی اور ہنگری کا تنازع
آئی سی سی نے ہنگری کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے ترجمان فادی العبداللہ نے کہا، ”ہنگری پر عدالت کے ساتھ تعاون کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔‘‘ ہنگری نے، جو سن 2001 سے آئی سی سی کا رکن تھا، پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ وہ نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری پر عمل نہیں کرے گا۔ اوربان نے نومبر میں آئی سی سی پر ”غزہ میں جاری تنازع میں سیاسی مداخلت‘‘ کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری بین الاقوامی قانون کو کمزور کرتا ہے۔
اسرائیل کی طرف سے حمایت اور جرمنی کی تنقید
اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار نے ہنگری کے فیصلے کی تعریف کی اور ایکس پر لکھا، ”ہنگری اور وکٹور اوربان کا شکریہ کہ انہوں نے اسرائیل اور انصاف کے اصولوں کے ساتھ مضبوط اخلاقی موقف اپنایا۔‘‘ انہوں نے آئی سی سی پر ”اسرائیل کے دفاع کے حق کو نقصان پہنچانے‘‘ کا الزام لگایا اور اسے ”اخلاقی ساکھ سے محروم‘‘ قرار دیا۔
دوسری جانب جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے جمعرات کو اسرائیلی وزیراعظم کے ہنگری کے دورے پر سخت تنقید کی اور اسے بین الاقوامی فوجداری قانون کے لیے ایک ”برا دن‘‘ قرار دیا۔ یہ بیان انہوں نے برسلز میں نیٹو وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران دیا، جہاں انہوں نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) کے گرفتاری وارنٹ کے باوجود نیتن یاہو کے ہنگری میں استقبال پر تنقید کی۔