پاکستاناہم خبریں

پاکستان: ان کے صوبے سے کسی افغان شہری کو زبردستی نہیں نکالا جائے گا، وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور

مارچ کے اوائل میں پاکستان کی حکومت نے مخصوص دستاویزات کے حامل افغان پناہ گزینوں کو 31 مارچ تک ملک سے چلے جانے کا حکم دیا تھا۔

(سید عاطف ندیم-پاکستان): جمعے کو اسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’جو رویہ حکومت اور پالیسیوں کا ہے وہ خطرناک ہے۔ درخواست ہے کہ جس بات چیت پر آمادگی کی ہے اس پر آگے بڑھیں، افغانستان میں امن کے قیام تک پاکستان میں امن نہیں ہو گا۔ جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ان کی کوئی مجبوری ہو گی۔‘
’پہلے ان لوگوں کے دل جیتنے چاہییں۔ افغانستان سے مذاکرات تک مثبت نتائج نہیں آ سکتے۔ افغان شہریوں کو پہلے بھی سرحد پر بے سر و سامان چھوڑ دیا گیا۔ صوبے کی پولیس اور انتظامیہ کسی افغان شہری کو زبردستی نہیں نکالے گی، یہی حکم ہے۔‘
مارچ کے اوائل میں پاکستان کی حکومت نے مخصوص دستاویزات کے حامل افغان پناہ گزینوں کو 31 مارچ تک ملک سے چلے جانے کا حکم دیا تھا۔
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی بہت زیادہ ہو گئی ہے۔ دہشت گردی کا حل ہمارا لیڈر بتا چکا ہے۔ اس کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات ہی کامیاب راستہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہماری 2200 کلومیٹر کی طویل سرحد ہے، اس سرحد پہ جو جنگ ہوئی وہ صرف افغانستان نے ہی نہیں بلکہ پاکستان نے بھی جیتی۔ میں ہر بار کہہ چکا ہوں کہ آپ ٹی او آرز بنائیں۔ افغانستان کے ساتھ بیٹھ کے مسائل کو حل کرنا ہو گا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں موجود افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز رکھنے والے لگ بھگ آٹھ لاکھ افراد کو ڈیڈلائن کے بعد بے دخلی کا سامنا ہو گا۔
اس کے علاوہ 13 لاکھ افغان شہری ایسے بھی ہیں جن کے پاس اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے پروف آف رجسٹریشن کارڈز (پی او آرز) ہیں۔ انہیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی شہر کی حدود سے باہر منتقل کیا جانا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 30 لاکھ افغان پاکستان میں مقیم ہیں جن میں سے بہت سے اپنے ملک میں کئی دہائیوں کی جنگ اور افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد وہاں سے فرار ہو چکے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button