
یوکرین: روسی میزائل حملہ، بچوں سمیت 18 ہلاک، تین روزہ سوگ
یوکرین میں صدر وولودیمیر زیلنسکی کے آبائی شہر کریوی رگ پر روسی بیلسٹک میزائل حملے میں ہلاک ہونے والے نو بچوں سمیت 18 افراد پر سوگ منایا جا رہا ہے۔
(نمائندہ وائس آف جرمنی): خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین میں ملکی صدر کے آبائی شہر کریوی رگ میں ہونے والے تازہ بیلسٹک میزائل حملے میں 18 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں نو بچے بھی شامل ہیں جبکہ 61 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 12 بچے شامل ہیں۔ خطے کے گورنر نے اس بھیانک حملے کے بارے میں اپنے بیان میں کہا، ”یہ ایسا درد ہے جس کی خواہش انسان اپنے بدترین دشمن کے لیے بھی نہیں کر سکتا۔‘‘
دنیپروپیٹروسک کے گورنر سیرگئی لائساک نے ہنگامی کارروائیاں کے رات بھر جاری رہنے والے آپریشن کے بعد ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان میں متعدد بچے بھی شامل تھے۔
کریوی رگ کی فوجی انتظامیہ کے سربراہ اولیکسزینڈر ولکول نے کہا کہ جمعہ کو کیا جانے والا میزائل حملہ، حالیہ ہفتوں میں ہونے والے سب سے زیادہ مہلک حملوں میں سے ایک تھا۔ اس حملے میں بچوں کے کھیل کے میدان کے قریب ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔
اولیکسزینڈر ولکول نے اس ہلاکت خیز حملے پر سخت دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا، ”7، 8 اور 9 اپریل کو کریوی رگ میں قاتل ملک کی طرف سے ہمارے شہر پر قاتلانہ حملوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کا سہ روزہ سوگ منایا جائے گا۔‘‘
کریوی رگ کی فوجی انتظامیہ کے سربراہ کا مزید کہنا تھا، ”بچوں، خاندانوں، بوڑھوں، رہائشی علاقوں اور کھیل کے میدانوں پر بیلسٹک میزائل حملے عام شہریوں کے قتل عام سے کم نہیں ہے۔‘‘
ریسکیو سروسز کے ذرائع سے فراہم کی گئی تصاویر میں کئی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں، جن میں سے ایک کھیل کے میدان کے جھولے کے قریب موجود ہے۔ دنیپروپیٹروسک کے گورنر سرگئی لائساک نے اس بھیانک حملے کے بارے میں اپنے بیان میں کہا، ”یہ ایسا درد ہے جس کی خواہش انسان اپنے بدترین دشمن کے لیے بھی نہیں کر سکتا۔‘‘
دریں اثناء روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ”زیادہ دھماکہ خیز میزائل کے ساتھ نشانہ عین اُس ریستوراں کو بنا گیا جہاں فارمیشنز کے کمانڈر اور مغربی انسٹرکٹرز میٹنگ کر رہے تھے۔‘‘ روسی وزارت نے مزید کہا کہ روس کی فضائی دفاعی یونٹوں نے گزشتہ شب 49 یوکرینی ڈرونز کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔ اس کے جواب میں یوکرینی فوج کے کمانڈر نے کہا، ”ماسکو اپنے مذموم جرم کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے اور حملے کے ہدف کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہا ہے۔‘‘ یوکرینی فوج کے کمانڈر نے روس پر ‘جنگی جرائم‘ کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔
یوکرین کی فضائیہ نے ہفتے کے روز کہا کہ روس نے رات بھر یوکرین میں 92 ڈرون لانچ کیے، جن میں سے 51 کو مار گرایا گیا اور 30 کے قریب دیگر ڈرون ایسی جگہ گِرے جہاں کوئی نقصان نہیں ہوا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے اپنی دوبارہ انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ تین سال سے جاری تنازعہ کو چند دنوں میں ختم کرائیں گے، یوکرین جنگ کے دونوں فریقوں پر جنگ بندی پر رضامندی کے لیے زور دے رہے ہیں لیکن ان کی انتظامیہ دونوں کے لیے قابل قبول معاہدے تک لانے میں ناکام رہی ہے۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روسی میزائل حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ فروری 2022ء میں شروع کی گئی جنگ کو روکنے میں روس کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ زیلنسکی نے مزید کہا، ”روس جنگ بندی نہیں چاہتا اور ہم اسے دیکھ رہے ہیں۔ پوری دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔‘‘
زیلنسکی نے جعہ کے روز کییف میں برطانوی اور فرانسیسی فوج کے سربراہوں سے ملاقات کی تھی جس میں لندن اور پیرس کے اس منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں امن معاہدہ ہونے کی صورت میں یوکرین کے لیے فورس بھیجنے کی دوبارہ باد دہانی کروائی گئی۔
یوکرین کی جنگ کے تناظر میں یہ یقین دہانی یورپی رہنماؤں کی طرف سے ایک مربوط پالیسی پر اتفاق کرنے کی تازہ کوششوں میں سے ایک ہے۔