مشرق وسطیٰ

صدر ٹرمپ نے ہزاروں افغانوں کا ’تحفظاتی اسٹیٹس‘ ختم کر دیا

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی ترجمان ٹریشیا میک لافلن کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان اور کیمرون کے ہزاروں مہاجرین کے لیے عارضی تحفظاتی اسٹیٹس (ٹی پی ایس) ختم کر دیا ہے

(مدثر احمد-امریکا):نئی امریکی امیگریشن پالیسی نے ہزاروں افغان باشندوں کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے عارضی تحفظاتی اسٹیٹس بھی ختم کر دیا ہے اور امریکہ میں موجود افغان مہاجرین کو بھی ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی ترجمان ٹریشیا میک لافلن کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان اور کیمرون کے ہزاروں مہاجرین کے لیے عارضی تحفظاتی اسٹیٹس (ٹی پی ایس) ختم کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس وسیع تر امیگریشن پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد غیر ملکی تارکین وطن کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنا اور عارضی قانونی تحفظات کو محدود کرنا ہے۔
اس فیصلے کے افغان مہاجرین پر اثرات
تقریباً 14,600 افغان شہری، جو ‘ٹی پی ایس‘ کے اہل تھے، مئی 2025 میں یہ تحفظ کھو دیں گے۔ اسی طرح کیمرون کے 7,900 مہاجرین کا ‘ٹی پی ایس‘ جون 2025 میں ختم ہو جائے گا۔ امریکہ کا ‘ٹی پی ایس پروگرام‘ ان افراد کو تحفظ فراہم کرتا ہے، جن کے آبائی ممالک قدرتی آفات، مسلح تنازعات، یا دیگر غیر معمولی حالات سے دوچار ہوں۔ یہ اسٹیٹس چھ سے 18 ماہ تک کے لیے دیا جاتا ہے، جس کی تجدید ہوم لینڈ سکیورٹی کا ادارہ کرتا ہے اور اسی کے تحت ملک بدری سے تحفظ اور ورک پرمٹ تک رسائی ملتے ہیں۔
امریکہ کی ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزیر کرسٹی نوئم نے جمعہ گیارہ اپریل کو فیصلہ کیا کہ افغانستان اور کیمرون کے حالات اب ‘ٹی پی ایس‘ کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتے۔ اس ادارے کی ترجمان ٹریشیا میک لافلن نے کہا، ”ان ممالک میں حالات اب اس درجے کے نہیں ہیں کہ تحفظاتی اسٹیٹس کی ضرورت ہو۔‘‘
افغان مہاجرین کو امریکہ چھوڑنے کے نوٹس
سن 2021 میں کابل میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ نے 82,000 سے زائد افغان شہریوں کے انخلا کو ممکن بنایا، جن میں سے 70,000 سے زائد کو دو سال کے لیے عارضی ”پیرول‘‘ کے تحت قانونی داخلہ دیا گیا تھا۔
‘ٹی پی ایس‘ نے ان کے لیے تحفظ کا ایک اور ذریعہ فراہم کیا تھا۔ سن 2023 میں محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے کہا تھا کہ افغانستان میں مسلح تنازعے اور شورش کی وجہ سے ‘ٹی پی ایس‘ جائز ہے۔
تاہم حالیہ دنوں میں وکلاء نے بتایا کہ ”سی بی پی ون ایپ‘‘ کے ذریعے تارکین وطن، بشمول افغانوں، کو ان کے ‘پیرول‘ کی منسوخی کے نوٹس موصول ہو رہے ہیں، جن میں انہیں سات دن کے اندر اندر ملک چھوڑنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
میک لافلن نے اس کی تصدیق کی کہ یہ محکمہ اپنی صوابدیدی اتھارٹی استعمال کرتے ہوئے کچھ تارکین وطن کے پیرول منسوخ کر رہا ہے، لیکن انہوں نے ایسے مہاجرین کی تعداد نہیں بتائی۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کو ”سی بی پی ہوم ایپ‘‘ کے ذریعے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے یوکرینی شہریوں کو غلطی سے اسی طرح کے نوٹس بھیجے گئے تھے، جن کی بعد میں تصحیح کر دی گئی تھی۔
ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی
صدر ٹرمپ نے، جنہوں نے جنوری 2025 میں دوبارہ اقتدار سنبھالا، غیر قانونی امیگریشن پر سخت موقف اپنا رکھا ہے۔ انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن کے دور کے امیگریشن پروگراموں پر تنقید بھی کی، جنہیں وہ ‘قانونی حدود سے متجاوز‘ قرار دیتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت (2017-2021) کے دوران بھی ‘ٹی پی ایس پروگرام‘ کو محدود کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن وفاقی عدالتوں نے ان کوششوں کو روک دیا تھا۔ حال ہی میں ایک امریکی ڈسٹرکٹ جج نے وینزویلا کے تارکین وطن کے ٹی پی ایس کو ختم کرنے کی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکام کی طرف سے تارکین وطن کو مجرم قرار دینے کے فیصلے سے ”نسل پرستی کی بو‘‘ آتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button