
اسرائیل کا غزہ سٹی کے ہسپتال پر میزائلوں سے حملہ، حماس
حماس کے زیر کنٹرول غزہ پٹی کی سول ڈیفنس ایجنسی کے اہلکاروں کے بقول الاہلی ہسپتال پر میزائلوں سے حملہ آج اتوار کو صبح سویرے کیا گیا
الاہلی ہسپتال پر فضائی حملہ
حماس کے زیر کنٹرول غزہ پٹی کی سول ڈیفنس ایجنسی کے اہلکاروں کے بقول الاہلی ہسپتال پر میزائلوں سے حملہ آج اتوار کو صبح سویرے کیا گیا، جس کے نتیجے میں نہ صرف ہسپتال کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا بلکہ اس کے سرجری کے لیے استعمال ہونے والے حصے بھی تباہ ہو گئے۔
اس کے علاوہ اس فضائی حملے میں انتہائی نگہداشت کے یونٹوں کے مریضوں کے لیے آکسیجن تیار کرنے والا ایک جنریشن اسٹیشن بھی تباہ ہو گیا۔
فلسطینی حکام اور طبی ذرائع نے اس فضائی حملے میں کسی ہلاکت کی آخری خبریں ملنے تک کوئی اطلاع نہیں دی تھی۔ تاہم یہ کہا گیا کہ اس ہسپتال پر میزائلوں سے حملہ ”اسرائیلی فوج کی طرف سے اس تنبیہ کے محض چند منٹ بعد کیا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ تمام مریض، زخمی افراد اور ان کے لواحقین اس ہسپتال کی عمارت خالی کر دیں۔‘‘
بین الاقوامی قانون کے تحت ہسپتالوں کو حاصل تحفظ
کسی بھی مسلح تنازعے میں ہسپتالوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہوتا ہے اور انہیں محفوظ مقامات سمجھا جاتا ہے مگر اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں سات اکتوبر 2023ء سے لے کر آج تک مختلف ہسپتالوں پر کئی مرتبہ حملے کیے جا چکے ہیں۔
غزہ پٹی کی جنگ سات اکتوبر 2023ء کے اسرائیل میں حماس کے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے اور واپس غزہ جاتے ہوئے حماس کے جنگجو تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

حماس کے اسرائیل میں اس بہت بڑے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر زمینی، بحری اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔ ان اسرائیلی حملوں میں غزہ کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
اسرائیل کی طرف سے حماس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ غزہ پٹی کے ہسپتالوں کو اپنے ایسے محفوظ ٹھکانوں اور کمانڈ سینٹرز کے طور پر استعمال کرتی ہے، جہاں سے حملوں کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ حماس کی طرف سے تاہم اس اسرائیلی الزام کی تردید کی جاتی ہے۔
فلسطینی حکام کیا کہتے ہیں؟
الاہلی ہسپتال پر فضائی حملے کے بعد غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والے سرکاری میڈیا آفس نے ایک بیان میں اس حملے کو ”سفاکانہ جرم‘‘ قرار دیا۔
ساتھ ہی اس بیان میں یہ بھی کہا گیا، ”غزہ پٹی میں صحت عامہ کی دیکھ بھال کے شعبے میں جو کچھ بھی باقی تھا، اسے بھی ایک منظم منصوبے کے تحت تباہ کرنے کے لیے اسرائیل دانستہ طور پر 34 ہسپتالوں کو تباہ کر کے انہیں ناقابل استعمال بنا چکا ہے۔‘‘
فلسطینی طبی کارکنوں کے مطابق جس وقت الاہلی ہسپتال پر میزائلوں سے حملہ کیا گیا، اس وقت اسرائیلی فوج کی وارننگ کے نتیجے میں اس عمارت کو خالی کیا جا رہا تھا۔
اسی دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا گیا کہ وہ غزہ سٹی میں الاہلی ہسپتال پر حملے کے واقعے کا جائزہ لے رہی ہے۔
گزشتہ ماہ کے اواخر میں عالمی ادارہ صحت نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 22 جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔

دیرالبلح میں فضائی حملے میں سات افراد ہلاک
فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق وسطی غزہ پٹی کے شہر دیرالبلح میں اتوار کے روز ایک گاڑی پر کیے گئے ایک اسرائیلی فضائی حملے میں سات افراد ہلاک ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت نے ہلاک شدگان سے متعلق کوئی تفصیلات نہیں بتائیں جبکہ اسرائیلی فوج نے اے ایف پی کی طرف سے رابطہ کیے جانے پر کہا کہ وہ حملے کی رپورٹوں کی چھان بین کر رہی ہے۔
نیوز ایجنسی اے پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ غزہ سٹی میں الاہلی ہسپتال پر اور دیرالبلح میں ایک گاڑی پر فضائی حملے اسرائیل کی طرف سے اس اعلان کے محض چند گھنٹوں کے اندر اندر کیے گئے، جس میں کہا گیا تھا کہ پوری غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا دائرہ تیزی سے وسیع کر دیا جائے گا۔