یورپ

میرس کا روس پر جنگی جرائم کا الزام

روس کی طرف سے یوکرینی شہر سومی پر کیے جانے والے روسی میزائل حملے کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں بچوں سمیت 34 افراد ہلاک ہوئے

(جواداحمد-جرمنی): جرمنی کے نئے متوقع چانسلر فریڈرش میرس نے یوکرین کے شمال مشرقی شہر سومی میں روسی میزائل حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ اس حملے میں 30 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔

جرمنی کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے سربراہ فریڈرش میرس نے اتوار کے روز جرمن نشریاتی ادارے، اے آر ڈی کو بتایا کہ روس کا جان لیوا میزائل حملہ ’’ایک جانتے بوجھتے اور سوچا سمجھا جنگی جرم‘‘ تھا۔

سی ڈی یو کے سربراہ فریڈرش میرس
سی ڈی یو کے سربراہ فریڈرش میرس کے بقول روس کا جان لیوا میزائل حملہ ’’ایک جانتے بوجھتے اور سوچا سمجھا جنگی جرم‘‘ تھا۔

میرس کے بقول، ’’دو بار حملہ کیا گیا، اور دوسرا حملہ تب کیا گیا جب امدادی کارکن متاثرین کی مدد کر رہے تھے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ وہ جواب ہے جو (روسی صدر) پوٹن ان کو دیتے ہیں جو ان سے جنگی بندی پر بات کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا اشارہ جرمنی میں اٹھنے والی ایسی آوازوں کی طرف تھا جو پوٹن کے ساتھ امن بات چیت پر زور دیتی ہیں۔

میرس کا کہنا تھا، ’’ہماری طرف سے ان کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کو امن کے قیام کے لیے ایک سنجیدہ کوشش کے طور پر نہیں بلکہ کمزوری کے طور پر لیا جاتا ہے۔‘‘

سومی پر حملے میں ہوا کیا؟

یوکرین کے ایک شمال مشرقی شہر سومی کے مرکز میں اتوار 13 اپریل کو روس کی طرف سے دو بیلاسٹک میزائل حملوں میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہو گئے۔

یہ میزائل مقامی وقت کے مطابق صبح 10:15 پر داغے گئے جب لوگ وہاں مسیحی تہوار ’پام سنڈے‘ منانے کے لیے جمع ہو رہے تھے۔

یہ میزائل حملہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین میں جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں۔

سومی کے مرکز میں روس کی طرف سے دو بیلاسٹک میزائل حملوں کے بعد امدادی کارکن آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یوکرین کے ایک شمال مشرقی شہر سومی کے مرکز میں اتوار 13 اپریل کو روس کی طرف سے دو بیلاسٹک میزائل حملوں میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہو گئے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے: ’’سومی پر میزائل حملہ اس بات کا واضح اور بھرپور ثبوت ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اس خوفناک جنگ کو ایسے مشکل وقت میں ختم کرنے کی کوششیں کیوں ہو رہی ہیں۔‘‘

یوکرین صدر وولودیمیر زیلنسکی کے بقول اس حملے نے یہ بات ثابت کی ہے کہ روس جنگی بندی ڈیل کو پس پشت ڈال رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ اور یورپی رہنما بھی حملے کی مذمت میں ہم آواز

یوکرینی شہر سومی پر روسی میزائل حملے کی یورپی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کی طرف سے بھی مذمت کی گئی ہے۔

گوٹیرش کے ترجمان اشٹیفان ڈوشیری کے مطابق یہ حملہ ”حالیہ ہفتوں کے دوران یوکرینی شہروں اور قصبات پر ایسی ہی حملوں کے سلسلے‘‘ کا تسلسل ہے۔ انہوں نے یہ بات باور کرائی کہ ”عام شہریوں، شہری عمارات پر حملے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے لحاظ سے منع ہیں۔‘‘

یورپی رہنماؤں کی طرف سے بھی اتوار کے روز سومی پر ہونے والے اس میزائل حملے کی مذمت کی گئی، جن میں برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر، پولینڈ کے ڈونلڈ ٹُسک اور اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی شامل ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button