پاکستان کی سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ کی چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے بھی ملاقات ہوئی (فوٹو: پاکستانی دفتر خارجہ)
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 15 برس کے وقفے کے بعد سیکریٹری خارجہ کی سطح کا مشاورتی اجلاس جعمرات کو بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ہوا جس میں فریقین نے باہمی دلچسی کے امور پر بات چیت کی۔
اس ملاقات کے دوران بنگلہ دیش نے سنہ 1971 کے واقعات سے جڑے مسائل کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر پاکستان سے کچھ مطالبات کیے ہیں۔
ڈھاکہ ٹربییون کے مطابق بنگلہ دیش کے سیکریٹری خارجہ ایم ڈی جاسم الدین نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سنہ 1971 کے واقعات پر پاکستان سے ’عوامی معذرت‘ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے بنگلہ دیش کے واجب الادا چار ارب 50 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ملک میں پھنسے ہوئے تین لاکھ سے زائد پاکستانیوں کی وطن واپسی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
سیکریٹری خارجہ ایم ڈی جاسم الدین نے کہا کہ ’ہمارے دوطرفہ تعلقات کے ٹھوس بنیادوں پر قیام کے لیے ان مسائل کا حل ہونا ضروری ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انہوں (پاکستان) نے بات جیت جاری رکھنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ہمارا مقصد بنیادی ایشوز کو اجاگر کرنا ہے۔‘
ایم ڈی جاسم الدین نے یہ اعلان بھی کیا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا 27 اور 28 اپریل کو بنگلہ دیش کا دورہ متوقع ہے۔
ایم ڈی جاسم الدین نے کہا کہ ’انہوں (پاکستان) نے بات جیت جاری رکھنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے (فوٹو: پاکستانی دفتر خارجہ)
واضح رہے کہ یہ سنہ 2012 کے بعد پاکستان کے کسی بھی وزیر خارجہ کا پہلا دورۂ بنگلہ دیش ہو گا۔
سیکریٹری خارجہ نے اس موقعے پر پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان براہ راست پروازوں کی جلد بحالی کے بارے میں امید کا اظہار کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ کی چیف ایڈوائزر محمد یونس اور مشیر امور خارجہ ایم ڈی توحید حسین کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں جن میں انہوں نے باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی۔
اس سے قبل جمعرات کو ہی بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان سٹیٹ گیسٹ ہاؤس پدما میں فارن آفس کنسلٹیشنز (ایف او سی) بھی ہوئیں۔ یہ 10 برس میں ہونے والی پہلے مشاورت تھی۔ اس دوران دونوں ممالک کے وفود نے دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا بیان
دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا کہ ’خارجہ سیکریٹری کی سطح کی مشاورت کا چھٹا دور آج ڈھاکہ میں 15 سال کے وقفے کے بعد ہوا۔ پاکستان کی جانب سے سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ جبکہ بنگلہ دیش کے وفد کی قیادت سیکرٹری خارجہ ایم ڈی جاسم الدین نے کی۔‘
بیان کے مطابق ’فریقین نے خوشگوار ماحول میں تعمیری اور مستقبل میں بات چیت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔‘
اس موقعے پر ’پاکستان اور بنگلہ دیش کے دوطرفہ تعلقات کے تمام شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا جن میں سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات، زراعت، ماحولیات اور تعلیم میں تعاون، ثقافتی تبادلے، دفاعی تعلقات اور عوام کے درمیان رابطے شامل ہیں۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ایف ایس ایل سی کا ساتواں دور 2026 میں اسلام آباد میں ہو گا (فوٹو: پاکستانی دفتر خارجہ)
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ’سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے بعد ازاں مشیر برائے امور خارجہ ایم ڈی توحید حسین سے ملاقات کی۔ توحید حسین اور دیگر نے علاقائی مسائل بشمول سارک کی بحالی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔‘
’چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے سیکریٹری خارجہ کی ملاقات کے دوران تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع، نوجوانوں کے روابط اور سارک کی بحالی پر بات چیت مرکوز رہی۔ ڈاکٹر یونس نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے دوطرفہ تعلقات کے بارے میں اپنے وژن کا بھی اظہار کیا۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ایف ایس ایل سی کا ساتواں دور 2026 میں اسلام آباد میں ہو گا۔