
پوٹن کا یوکرین کے خلاف تین روزہ یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان
ولادیمیر پوٹن کے اعلان کے مطابق 72 گھنٹے کے اس وقفے کے دوران ہر قسم کی جنگی کارروائیاں ''انسانی ہمدردی کی بنیاد پر‘‘ بالکل روک دی جائیں گی۔
یکطرفہ جنگ بندی کب سے کب تک
روسی صدر پوٹن کی طرف سے کیے گئے اعلان کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ میں ماسکو کے مقامی وقت کے مطابق یہ فائر بندی سات اور آٹھ مئی کی درمیانی رات نصف شب سے لے کر دس مئی کو رات بارہ بجے تک یکطرفہ طور پر کی جائے گی۔
ولادیمیر پوٹن کے اعلان کے مطابق 72 گھنٹے کے اس وقفے کے دوران ہر قسم کی جنگی کارروائیاں ”انسانی ہمدردی کی بنیاد پر‘‘ بالکل روک دی جائیں گی۔
روس میں آٹھ سے لے کر دس مئی تک کی وکٹری ڈے کی تقریبات کا مرکزی حصہ نو مئی کو منعقد ہو گا، جب دوسری عالمی جنگ کے دوران سوویت دستوں کی طرف سے نازی جرمنی کے خلاف حتمی فتح کی موجودہ روس میں ہر سال سالگرہ منائی جاتی ہے۔
روسی صدر پوٹن کے آج کے اعلان اور اس سلسلے میں جاری کردہ حکم کے بعد یوکرین کی طرف سے آخری خبریں آنے تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔
تلخ بحث کے بعد ٹرمپ اور زیلنسکی کی اولین ملاقات
قبل ازیں کییف حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کی حمایت کی تھی، جس میں امریکی صدر نے مشورہ دیا تھا کہ روس اور یوکرین کو ایک دوسرے کے خلاف جنگ پورے 30 دن کے لیے مکمل طور پر روک دینا چاہیے۔

ماسکو کی یوکرین سے توقع، مگر دھمکی کے ساتھ
ماسکو میں کریملن کی طرف سے پیر کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس تین روزہ جنگ بندی کے حوالے سے روس توقع کرتا ہے کہ یوکرین بھی ان تین دنوں کے دوران روسی فوج اور روسی اہداف پر کوئی حملے نہیں کرے گا۔
تاہم ساتھ ہی اس بیان میں مزید کہا گیا، ”اگر یوکرین نے اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی، تو روسی مسلح افواج کی طرف سے ایسی کسی بھی خلاف ورزی کا مناسب اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔‘‘
قبل ازیں ایسٹر کے مسیحی تہوار کے موقع پر بھی روسی صدر پوٹن نے 30 گھنٹے کی ایک محدود جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ کییف حکومت نے بھی فائر بندی پر آمادگی ظاہر کی تھی، مگر پھر کییف کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ماسکو کی جانب سے یوکرین پر حملے جاری رہے تھے۔
دوسری طرف ماسکو نے الزام لگایا تھا کہ اس فائر بندی کے دوران کییف نے روس کے خلاف فوجی حملے جاری رکھے تھے۔