بین الاقوامی

بھارت میں 15 سالہ مسلمان لڑکے کے ساتھ انسانیت سوز سلوک، انتہا پسندوں نے پیشاب پلا دیا

یہ واقعہ اتوار کی دوپہر دو سے تین بجے کے درمیان پیش آیا جب نویں جماعت کا طالبعلم اپنے دوستوں کے ہمراہ گھر جا رہا تھا۔

وائس آف جرمنی-ویب ڈیسک:علی گڑھ کے رسول گنج علاقے میں ایک افسوسناک واقعے میں ہندوتوا نظریے سے وابستہ افراد نے ایک 15 سالہ مسلم طالبعلم کو ہراساں کیا اور اس کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق طالب علم اسکول سے واپسی پر اپنے گھر جا رہا تھا۔ مقامی ذرائع کے مطابق، لڑکے کو زبردستی پاکستانی پرچم پر پیشاب کرنے پر مجبور کیا گیا، جبکہ موقع پر موجود پولیس اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے۔
یہ واقعہ اتوار کی دوپہر دو سے تین بجے کے درمیان پیش آیا جب نویں جماعت کا طالبعلم اپنے دوستوں کے ہمراہ گھر جا رہا تھا۔
لڑکے نے بتایا کہ زمین پر کچھ چسپاں دیکھا جسے وہ اٹھانے لگا، تو اچانک کئی افراد نے اسے گھیر لیا۔ ہندوتوا گروپوں نے نہ صرف اسے مارا پیٹا بلکہ زبردستی اس سے "ہندوستان زندہ باد” اور "بھارت ماتا کی جے” جیسے نعرے بھی لگوائے۔
بعد ازاں، اسے مجبور کیا گیا کہ وہ پاکستانی پرچم کو دوبارہ زمین پر چپکائے اور اس پر پیشاب کرے۔ انتہا پسندوں نے اس سے ہاتھ جوڑ کر معافی منگوانے کی بھی زبردستی کی۔ یہ تمام واقعہ سپرنٹنڈنٹ پولیس کے دفتر کے قریب پیش آیا، لیکن افسوسناک طور پر پولیس نے کوئی مداخلت نہیں کی۔
واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ عوامی دباؤ کے بعد پولیس نے بیان جاری کیا کہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ پولیس ترجمان کے مطابق، "ہم نے معاملے کا نوٹس لیا ہے، متاثرہ لڑکے کو بیان دینے کے لیے بلایا گیا ہے، اور اس کی روشنی میں مزید کارروائی کی جائے گی۔”
متاثرہ طالبعلم کے والد ایک دیہاڑی دار مزدور ہیں، اور لڑکے نے مقامی افراد کو بتایا کہ وہ محض ایک معصوم حرکت کر رہا تھا، لیکن اسے انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔
اس واقعے نے ایک بار پھر بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی انتہاپسندی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بے حسی کو اجاگر کر دیا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button