
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد وادی کے بازاروں میں خریدار کم، دکاندار مایوس
بقرعید آنے والی ہے۔ اس سے قبل بازاروں میں چہل پہل ہوا کرتی تھی وہ چہل پہل اب نظر نہیں آرہی ہے۔ ترال میں بھی بازاروں کے اندر سناٹا ہے۔
پہلگام، ترال، جموں وکشمیر (شبیر بھٹ): پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد جہاں ہند و پاک دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید کھٹاس پیدا ہوگئی ہے۔ وہیں اس حملے کے بعد کشمیر کی اقتصادیات کو بہت بڑا دھچکہ لگا ہے۔
جہاں پہلگام میں ہوٹل اور بازار سنسان نظر آرہے ہیں۔ وہیں جنوبی کشمیر کے اکثر بازاروں کا حال بھی بے حال ہے اور دکاندار دن بھر خریداروں کے انتظار میں رہتے ہیں لیکن خریدار بازاروں میں نظر نہیں آرہے ہیں۔

دکاندار مایوس ہیں
ان سب سے اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ وادی کے بازاروں میں اقتصادی بحران کی جھلکیاں صاف طور پر نظر آرہی ہیں۔ حالانکہ بقر عید آنے والی ہے اور اس سے قبل بازاروں میں چہل پہل ہوا کرتی تھی جو اب نظر نہیں آرہی ہے۔ ترال سب ضلع میں بھی بازاروں کے اندر سناٹا ہے اور دکاندار خریداروں کی راہیں تک رہے ہیں۔

ترال کا ایک خوبصورت منظر

دکاندار مایوس ہیں
دکاندارں کو بینک کے قرضہ جات چکانے میں پریشانی
اس سلسلہ میں کئی دکانداروں نے بتایا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیر کی اقتصادیات پر گویا کاری ضرب لگ گئی ہے۔ کیونکہ بازار سونے پڑے ہیں اور دکاندار اور چھاپڑی فروش خریداروں کے انتظار میں رہتے ہیں۔ جب کہ دکاندار نہ ہی بینک کے قرضہ جات چکا سکتے ہیں اور نہ ہی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کر پا رہے ہیں جس کی وجہ سے اہل خانہ بھی فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں۔

بازاروں میں خریدار کم

وادی کے بازاروں میں خریدار کم
قرضہ جات چکانے کے لیے بینک حکام کا مسلسل دباؤ
اس ساری صورت حال کے بیچ دکانداروں اور قصاب مشکلات میں ہیں، جب کہ بینک حکام قرضہ جات چکانے کے لیے مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں۔ کئی دکانداروں نے بتایا کہ اقتصادی بدحالی کے چلتے مرکزی حکومت کو چاہیے کہ دکانداروں کے لیے ایک خصوصی پیکیج منظور کریں۔