
(سید عاطف ندیم-پاکستان): پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور بھارت فوری سیز فاءر پر آمادہ ہوگئے ہیں۔
ڈار نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا، "پاکستان نے اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر سمجھوتا کیے بغیر ہمیشہ خطے میں امن اور سلامتی کی کوشش کی ہے۔”

دوسری جانب بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان فائرنگ اور عسکری کارروائیاں روکنے پر ایک ’’مفاہمت‘‘ طے پا گئی ہے تاہم اُن کا کہنا تھا کہ نئی دہلی حکومت دہشت گردی کے خلاف اپنے ’’دو ٹوک اور غیر لچکدار مؤقف‘‘ پر قائم رہے گی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری پیغام میں جے شنکر نے کہا، ’’بھارت اور پاکستان نے آج فائرنگ اور فوجی کارروائیوں کو روکنے پر ایک مفاہمت طے کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا، ’’بھارت نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف دو ٹوک اور غیر مفاہمتی مؤقف اپنایا ہے، اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔‘‘
بھارت کا مؤقف ہے کہ 22 اپریل کو اس کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے خونريز حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے پیچھے ان گروپوں کا ہاتھ ہے، جنہيں پاکستان کی حمايت حاصل ہے۔ اسلام آباد نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ایک غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان نے مکمل اور فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ پر جاری کردہ ایک مختصر بیان میں ٹرمپ نے کہا، ’’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ بھارت اور پاکستان نے مکمل اور فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔‘‘
’دونوں ممالک کو دانشمندی کے استعمال پر مبارک ہو۔‘

ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ہفتے کو کہا کہ ان کو اس بات کی خوشی ہے کہ انڈیا اور پاکستان کی حکومتوں نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے اور ایک غیر جانبدار مقام پر وسیع مسائل پر بات چیت شروع کر دی ہے۔
انہوں نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ ’گذشتہ 48 گھنٹوں سے نائب صدر جے ڈی وینس اور میں انڈیا اور پاکستان کے سینیئر عہدے داروں سے بات چیت کر رہے ہیں، جن میں وزیر اعظم نریندر مودی اور شہباز شریف، وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور عاصم ملک، شامل ہیں۔‘

یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان حالیہ دنوں میں کشیدگی شدید ترین سطح تک پہنچ چکی تھی، جس دوران سرحد پار میزائل حملوں اور فضائی کارروائیوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔