
ٹرمپ نے باور کرایا ہے کہ پوتین کے ساتھ مذاکرات مشکل کام ہے: امریکی ذرائع
"ہم روس-یوکرین جنگ میں امن کے اس قدر قریب ہیں، جتنا پہلے کبھی نہیں تھے"
(سید مدثر احمد-امریکا):امریکہ کی جانب سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔ تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتین کے ساتھ مذاکرات کرنا نہایت مشکل ہے۔ یہ بات امریکی ذرائع کے حوالے سے سامنے آئی ہے۔
گذشتہ ہفتے فلوریڈا میں واقع اپنے نجی کلب میں چند اہم عطیہ دہندگان سے ملاقات کے دوران، صدر ٹرمپ نے یوکرین میں جاری روسی جنگ کو ختم کرنے کی دشواری کا ذکر کیا۔ اس ملاقات میں موجود بعض افراد کے مطابق، انھوں نے واضح طور پر کہا کہ پوتین کے ساتھ بات چیت "انتہائی مشکل” ہے کیوں کہ وہ "سب کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں”۔ یہ بات امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل” نے تقریب میں شریک ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔
یہ معلومات ایسے وقت پر سامنے آئی ہیں جب خود صدر ٹرمپ اس سے قبل کئی مرتبہ اس امر کی طرف اشارہ کر چکے ہیں کہ ماسکو اور کئیف کے درمیان ایک معاہدہ قریب ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان اینا کیلی نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اور ان کی ٹیم "دنیا بھر میں امن قائم کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں”۔ انھوں نے حالیہ بیان میں یہ بھی کہا کہ "ہم روس-یوکرین جنگ میں امن کے اس قدر قریب ہیں، جتنا پہلے کبھی نہیں تھے”۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے جمعرات 8 مئی 2025 کو روس اور یوکرین کے درمیان ایک ماہ کے لیے "غیر مشروط جنگ بندی” کا مطالبہ کیا تھا، اور ساتھ ہی خبردار کیا تھا کہ جو ملک اس کی خلاف ورزی کرے گا، اس پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
کئیف نے اس تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ روس کی جانب سے امن عمل میں سنجیدگی کا ایک مثبت اشارہ ہو سکتا ہے۔
دوسری طرف، ماسکو نے ابھی تک اس تجویز کا کوئی جواب نہیں دیا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل کرملن نے 30 دن کی جنگ بندی کی امریکی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ روس کا موقف تھا کہ ایسی کسی پیش رفت کے لیے مزید شرائط درکار ہیں۔