اہم خبریںپاکستان

پاکستان اور بھارت کے مابین سیزفائر کی خلاف ورزیوں کے ابتدائی الزامات کے باوجود جنگ بندی برقرار

اخبار کے مطابق  اگر بھارت پہلگام حملے پر سفارتی طریقے سے بات کرتا تو تشدد سے بچا جا سکتا تھا

بھارتی زیر انتظام کشمیر  کے ضلع جموں کے مضافات میں واقع ایک گاؤں پر سرحد پار سے ہونے والی گولہ باری کے بعد ہونے والی تباہی

بھارت اور پاکستان کے مابین حالیہ کشیدگی کے بعد آج  گیارہ مئی بروز اتوار دوطرفہ جنگ بندی کی فضا قائم رہی، حالانکہ سیزفائر کے بعد کے ابتدائی گھنٹوں میں جوہری طاقت کے حامل دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے تھے۔

دونوں پڑوسیوں کے مابین چار روز تک میزائلوں، ڈرون حملوں اور توپ خانے سے شدید گولہ باری کے بعد ہفتے کے روز اچانک جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ اس کشیدگی کے دوران دونوں جانب سے کم از کم 60 افراد ہلاک  ہوئے اور ہزاروں افراد کو  اپنے گھر بار چھوڑنے پر بھی مجبور ہونا پڑا۔ یہ 1999ء میں کارگل کی لڑائی کے بعد سے اب تک دونوں ممالک کے مابین بدترین مسلح تصادم قرار دیا گیا۔

ہفتے کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک بیان میں پاکستان اور بھارت کے مابین ’’فوری اور مکمل‘‘ جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ ’’امریکی ثالثی میں طویل مذاکراتی شب‘‘ کے بعد سامنے آیا۔

اتوار کی صبح بھارت کے سیکرٹری خارجہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کی جانب سے ’’جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں‘‘ کے بعد بھارت نے جوابی کارروائی کی۔ دوسری جانب پاکستان نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی پر قائم ہے اور بھارتی خلاف ورزیوں کا ’’ذمہ داری اور ضبط‘‘ کے ساتھ جواب دے رہا ہے۔

کنٹرول لائن کے قریب بھارتی علاقے میں واقع کئی دیہات کے مکینوں نے بتایا کہ جنگ بندی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد پاکستان کی جانب سے شدید گولہ باری دوبارہ شروع ہو گئی تھی۔ پونچھ کے گاؤں کوٹ میرا کے رہائشی بیری رام کا چار کمروں پر مشتمل مکان شیلنگ سے ملبے کا ڈھیر بن گیا، جب کہ ان کی تین بھینسیں بھی ہلاک ہو گئیں۔ بیری رام  کا کہنا تھا، ’’سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔‘‘

پاک بھارت جنگ بندی پر پاکستانی اخبارات کے اداریے

پاکستان کے بیشتر اخبارات نے اپنے اداریوں میں حالیہ پاک بھارت جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے
پاکستان کے بیشتر اخبارات نے اپنے اداریوں میں حالیہ پاک بھارت جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے

پاکستان کے بیشتر اخبارات نے اپنے اداریوں میں حالیہ پاک بھارت جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے تاہم کچھ اخبارات کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں میں پائیدار امن کے لیےمسئلہ کشمیر سمیت باہمی تنازعات کا حل ضروری ہے۔
روزنامہ ڈان نے ’’آخرکار جنگ رک گئی‘‘ کے عنوان سے اپنے اداریے میں لکھا کہ آنے والے دن فیصلہ کریں گے کہ آیا جنگ بندی برقرار رہتی ہے یا نہیں۔ اخبار کے مطابق  اگر بھارت پہلگام حملے پر سفارتی طریقے سے بات کرتا تو تشدد سے بچا جا سکتا تھا۔ اخبار نے زور دیا کہ پاکستان کو سندھ طاس معاہدے کے مستقبل کے بارے میں واضح مؤقف اپنانا چاہیے، کیونکہ یہ معاہدہ ملک کی معیشت، خوراک کی سلامتی، اور پانی کی ضروریات کے لیے نہایت اہم ہے۔
اخبار نے مزید لکھا کہ اگرچہ عالمی برادری نے تنازعے کو ایک بڑی تباہی بننے سے روکنے میں کردار ادا کیا، لیکن یہ غیر حقیقی توقع ہو گی کہ وہ دونوں ممالک کو امن کے راستے پر لے جائیں۔ غیر ملکی دوست سازگار ماحول فراہم کر سکتے ہیں، مگر امن کی منزل تک پہنچنے کے لیے اصل محنت اسلام آباد اور نئی دہلی کو خود کرنی ہو گی۔
ایکسپریس ٹریبیون نے اپنے ادارئیے میں لکھا کہ محدود جنگ ایٹمی تصادم میں بدل سکتی تھی لیکن امریکا کی ثالثی نے بڑی تباہی کو ٹال دیا۔ اخبار نے پاکستان کی عسکری، سفارتی اور اخلاقی کامیابی کو نمایاں کرتے ہوئے کہا کہ اب باقاعدہ مذاکرات سے قبل پاکستان کو اپنے داخلی اور خارجی ایجنڈے پر ہوم ورک کرنا چاہیے۔معیشت کو بہتر بنانا چاہیے اور سیاسی ہم آہنگی پیدا کرنی چاہیے۔ اخبار کے مطابق امریکہ کی ثالثی کے ذریعے ہونے والی جنگ بندی بھارت کے لیے ایک بڑی پسپائی ہے، کیونکہ اسے نہ صرف دو طرفہ امور میں تیسرے فریق کی مداخلت کو تسلیم کرنا پڑا، بلکہ مختلف ایشوز، خاص طور پر مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کے آغاز پر بھی رضامندی ظاہر کرنی پڑی، جس سے بھارت ہمیشہ پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کا الزام لگا کر راہِ فرار اختیار کرتا رہا ہے۔
انگریزی اخبار دی نیوز نے لکھا کہ اگر پاکستان طاقت سے جواب نہ دیتا تو بھارت جنگ بندی پر آمادہ نہ ہوتا۔ اخبار نے بھارتی زبانی یقین دہانیوں کو ناکافی قرار دے کر ایک باقاعدہ تحریری فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا، جس سے مستقبل میں بھارت کی طرف سے پاکستان کی خودمختاری کا تحفظ ممکن ہو۔
روزنامہ جنگ کے مطابق پاکستان کو آئندہ مذاکرات میں  سندھ طاس معاہدے کی دائمی پابندی، کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فوری استصواب رائے نیز بلوچستان اور خیبر پختونخواہ سمیت پاکستان میں بھارتی ’دہشت گردی‘ کے مکمل خاتمے کی شرائط پر زور دینا چاہیے۔
دی نیشن نے خبردار کیا کہ کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کے منصفانہ حل تک پاک بھارت امن ایک سراب رہے گا۔ روزنامہ دنیا نے جنگ بندی کو مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کرے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button