
(منصور احمد چٹھہ-پاکستان): پاکستان میں مذہبی اقلیتوں خصوصاً احمدیوں کے خلاف جاری امتیازی سلوک اور پرتشدد رویوں کا ایک اور افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مورخہ 10 مئی کو جب چند احمدی افراد اپنے مقامی قبرستان پہنچے، تو انہوں نے دیکھا کہ وہاں احمدیوں کی تمام قبروں کے کتبے ٹوٹے ہوئے تھے۔ اس گھناؤنے فعل سے نہ صرف احمدی برادری کے جذبات مجروح ہوئے بلکہ ایک بار پھر ریاستی اداروں کی جانب سے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکامی کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔
واقعہ کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کچھ عرصے سے پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے احمدی برادری پر دباؤ ڈالا جا رہا تھا کہ وہ خود ہی اپنی قبروں سے وہ کتبے ہٹا دیں جن پر مذہبی عبارات یا اسلامی علامات درج تھیں۔ احمدی برادری نے انتظامیہ کو صاف الفاظ میں آگاہ کر دیا تھا کہ وہ از خود ایسے اقدامات نہیں کریں گے کیونکہ یہ نہ صرف ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ مذہبی آزادی کے حق پر بھی ضرب ہے۔
مگر افسوس کہ اس انکار کے بعد ہی یہ دل دہلا دینے والی کارروائی عمل میں لائی گئی۔ احمدی برادری کی جانب سے اب اس واقعے پر پولیس کو درخواست جمع کروائی جا رہی ہے تاکہ ذمہ دار عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔ تاہم، ماضی کے واقعات کی روشنی میں یہ خدشہ برقرار ہے کہ انصاف کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کی جائیں گی، جیسا کہ پہلے بھی متعدد بار دیکھنے میں آیا ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ یہی قبرستان پہلے بھی نشانہ بن چکا ہے۔ یکم اور دو اپریل 2025ء کی درمیانی رات کو نامعلوم افراد نے ان قبروں کے کتبوں پر سیمنٹ لگا کر ان پر درج مقدس عبارات کو مٹا دیا تھا۔ تب بھی کسی قسم کی موثر تفتیش یا گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی، جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان واقعات کو نظرانداز کرنا معمول بنتا جا رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سال 2025 میں اب تک پاکستان بھر میں احمدیوں کی قبروں کی بے حرمتی کے 11 واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں 269 قبریں متاثر ہوئیں۔ جبکہ سال 2024 میں ایسے 21 واقعات پیش آئے تھے جن میں 319 قبروں کی بے حرمتی کی گئی تھی۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ریاستی ادارے سنجیدگی سے ان معاملات کا نوٹس لیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی برادری نے متعدد بار ان واقعات کی مذمت کی ہے اور پاکستان میں مذہبی اقلیتوں، بالخصوص احمدیوں، کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ مذہبی عقیدے کی بنیاد پر نفرت، تعصب اور تشدد کا یہ سلسلہ نہ صرف آئین پاکستان کی روح کے منافی ہے بلکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کے اعلیٰ حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ان واقعات کا فوری نوٹس لیا جائے، ان کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں اور مجرموں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ مزید برآں، مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے مؤثر پالیسی سازی اور قانون سازی وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ ہر شہری کو مذہب، عقیدے اور عبادت کی مکمل آزادی حاصل ہو۔