
مِنی وار کا اختتام — خطے میں نئی صبح کی امید؟……سید عاطف ندیم
یہ حالیہ ٹکراؤ روایتی جنگ کی صورت میں نہیں تھا بلکہ سرحدی جھڑپوں، فضائی خلاف ورزیوں اور شدید سفارتی بیانات کی صورت میں سامنے آیا
حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی، جو ایک "مِنی وار” کی شکل اختیار کر چکی تھی، بالآخر تھم گئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ نے ایک بار پھر جنوبی ایشیا کو عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا۔ تاہم، یہ مختصر مگر سنگین تصادم ایک بار پھر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان محض ایک چنگاری بھی بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہے۔
اس دفعہ کا ٹکراؤ روایتی ہتھیاروں اور بیانیے کی سطح پر رہا، لیکن سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور عوامی جذبات نے اس جنگ کو زیادہ شدت دی۔ خوش آئند پہلو یہ ہے کہ دونوں ممالک نے بین الاقوامی دباؤ اور سفارتی روابط کے ذریعے معاملہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
سوال یہ ہے کہ کیا یہ خاموشی دیرپا ثابت ہوگی؟ یا محض اگلے تصادم سے پہلے کا وقفہ ہے؟
خطے میں پائیدار امن کے لیے دونوں ممالک کو سیاسی بالغ نظری، سفارتی حکمت عملی، اور عوامی سطح پر برداشت کو فروغ دینا ہوگا۔ محاذ آرائی کے بجائے معاشی تعاون، ثقافتی تبادلے اور مشترکہ مسائل جیسے پانی، ماحولیاتی تبدیلی، اور دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
تصادم کی نوعیت اور پس منظر
یہ حالیہ ٹکراؤ روایتی جنگ کی صورت میں نہیں تھا بلکہ سرحدی جھڑپوں، فضائی خلاف ورزیوں اور شدید سفارتی بیانات کی صورت میں سامنے آیا۔ میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر جنگی بیانیے نے عوامی جذبات کو بھڑکایا اور ماحول کو مزید کشیدہ بنا دیا۔ اگرچہ براہ راست مکمل جنگ سے گریز کیا گیا، لیکن دونوں اطراف کے نقصانات، جانی یا نفسیاتی، قابل ذکر رہے۔
خاتمے کی وجوہات
اس مِنی وار کا خاتمہ کئی عوامل کا نتیجہ تھا:
بین الاقوامی دباؤ: امریکہ، چین، سعودی عرب اور دیگر عالمی طاقتوں نے دونوں ممالک پر سفارتی دباؤ ڈالا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔
عوامی دباؤ اور تھکاوٹ: عوامی سطح پر جنگ کی تھکاوٹ، معاشی مسائل اور عدم استحکام نے حکومتوں کو بھی معاملہ ٹھنڈا کرنے پر مجبور کیا۔
پسِ پردہ سفارت کاری: بیک چینل ڈپلومیسی، جس میں خفیہ رابطے اور ثالثی شامل تھی، نے کشیدگی کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
آگے کا راستہ کیا ہے؟
اس مِنی وار کا اختتام وقتی سکون ضرور ہے، لیکن پائیدار امن کے لیے اسے پہلا قدم بنایا جانا چاہیے۔ اگر پاکستان اور بھارت مستقبل میں بہتر تعلقات چاہتے ہیں تو انھیں درج ذیل نکات پر غور کرنا ہوگا:
مسئلہ کشمیر کا سنجیدہ حل: یہ تنازعہ ہمیشہ ٹکراؤ کا بنیادی سبب رہا ہے۔ جب تک اسے منصفانہ انداز میں حل نہیں کیا جاتا، امن ممکن نہیں۔تجارتی اور ثقافتی روابط کی بحالی: عوامی سطح پر میل جول اور معاشی مفادات ایک دوسرے کے قریب لا سکتے ہیں۔
میڈیا کے کردار کو ذمے دار بنانا: جنگی بیانیے کی بجائے امن کا پیغام دینا میڈیا کی اہم ذمے داری ہے۔
آخر میں، یہ لمحہ خود احتسابی کا ہے۔ اگر ہم نے تاریخ سے سبق نہ سیکھا تو یہ مِنی وار کل کسی بڑی تباہی کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔موجودہ مِنی وار کا اختتام خوش آئند ہے، مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا یہ صرف وقتی خاموشی ہے یا ایک نئے دور کا آغاز؟ امن کا خواب تبھی ممکن ہے جب دونوں ممالک ماضی کے بوجھ کو پیچھے چھوڑ کر ایک بہتر مستقبل کے لیے مل کر کام کریں۔ بصورتِ دیگر، یہ خاموشی محض ایک نئے طوفان سے پہلے کا سناٹا ہوگی۔